ملک بھر میں بارش سے تباہی چھتیں گرنے ریلے میں بہنے کے باعث میاں بیوی سمیت 27 افراد جاں بحق

Feb 22, 2019

اسلام آباد+ لاہور+ کوئٹہ+ فیصل آباد (اے این این+ آئی این پی+ نوائے وقت نیوز+ سپورٹس رپورٹر+ نامہ نگاران+ نمائندہ خصوصی) ملک کے چاروں صوبوں اور آزادکشمیر میں موسلادھار بارشوں نے تباہی مچا دی۔ سیلابی ریلے میں بہہ جانے،کچے مکانات، چھت اور دیواریں گرنے سے27 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی ہو گئے۔ 60سے زائد مکانات گر گئے۔ ندی نالوں میں طغیانی، نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔ سیلابی صورتحال کے پیش نظر لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذکردی گئی۔ بجلی، انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا۔ اندرون ملک و بیرون ملک جانیوالی متعدد پروازیں منسوخ ہوگئیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک بھر اور آزاد کشمیر میں بارشوں نے تباہی مچادی۔ اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سیلابی ریلوں میں 4 افراد بہہ گئے۔ 2 کی نعشیں نکال لیں۔ مکران اور قلات ڈویژن میں بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال ہے جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر مینگل کا کہنا ہے کہ اوتھل میں سیلابی صورتحال کے باعث 4 افراد لاپتہ ہوگئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق برساتی ریلے میں بہنے والے 2 افراد کی نعشیں نکال لی گئی ہیں۔ ضلع آواران میں ملار بند کو شدید نقصان۔ ترجمان صوبائی حکومت کے مطابق وزیراعلیٰ نے امدادی سرگرمیوں کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔ پاک فوج کے بھی 4 ہیلی کاپٹر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔ پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے بارش سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئیں۔ سیلابی ریلوں سے متاثر ہونے والی تربت، ہوشاب اور لسبیلہ میں مختلف شاہراہوں کی بحالی کا کام بھی شروع۔ خضدار میں سب سے زیادہ 41 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جہاں برساتی نالے بپھر گئے۔ مکران اور ضلع لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جہاں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو ٹیمیں روانہ کردی گئیں۔ شمالی بلوچستان میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ تھم گیا تاہم ندی نالوں میں سیلابی صورتحال ہے اور سیلابی ریلے سے رابطہ سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا۔ ضلعی انتظامیہ چمن کے مطابق 40سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا۔ وادی زیارت، توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی اور کان مہترزئی میں برف ہٹانے کا کام جاری، حب ڈیم پانی کی سطح ڈیڑھ فٹ تک بلند ہوگئی۔ ڈیم میں اس وقت اڑھائی فٹ پانی کا ذخیرہ موجود ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق لسبیلہ میں 28، سبی 21، تربت 18، قلات میں 15، گوادر میں 13، ژوب 12، جیوانی 4 اور پنجگور میں ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ ادھر راجن پور کی تحصیل روجھان کی بستی اللہ بخش سنجرانی میں گزشتہ روز سے جاری بارش کے باعث محنت کش کے مکان کی چھت گر گئی۔ حادثے میں میاں، بیوی جاں بحق جبکہ 2 افراد بھی زخمی ہوگئے۔ فاروق آباد کے نواحی علاقے لالکے میں گھر کی چھت گرنے سے میاں، بیوی جاں بحق ہوگئے۔ آزاد کشمیر کے ضلع ہٹیاں بالا کے علاقے ریشیاں کے نالے میں برفانی تودے تلے دب کر ایک بچی جاں بحق 2 زخمی ہو گئے۔ دیر بالا کے علاقے کاڑلونگا میں 2 بچوں سمیت 4افراد جاں بحق ہوگئے۔ عشیئری درہ میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون چل بسی۔ گندیگار میں مکان پر بھاری پتھر گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ ادھر لاہور، گوجرانوالہ، نارووال، دیپالپور، منڈی بہاﺅالدین سمیت ملک کے مختلف حصوں میں بھی بارش نے جل تھل کر دیا۔ مختلف علاقوں میں بجلی بھی غائب رہی اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا۔ کہوٹہ کے علاقے سنبھلاہ میں بارش کے باعث چھت گرنے سے 1 بچہ جاں بحق، خاتون سمیت 2 بچے شدید زخمی ہوگئے۔ چترال میں برفباری سے نظام زندگی مفلوج، برف کا تودہ گرنے سے راستے بند ہوگئے۔ لواری ٹنل روڈ پر مسافر پھنس گئے ہیں۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں بارشوں کا امکان ختم ہوگیا۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ سردی کالام میں پڑی، جہاں پارہ منفی 13 تک گرگیا۔ اسلام آباد اور پشاور میں 5، لاہور10 ، کراچی 19 کوئٹہ میں درجہ حرارت 1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ بارش سے اندرون و بیرون ملک آنے جانے والی درجنوں پروازیں منسوخ، تاخیر کا شکار ہوگئیں۔ پشاور میں انتظامیہ اور ہسپتالوں کی انتظامیہ کو چوکس کردیا گیا۔گاسر کے علاقے میں خاتون گھر کی چھت سے برف ہٹاتے ہوئے پاﺅں پھسلنے سے گرکر جاں بحق ہوگئی، باجوڑ کی تحصیل ناوگئی میں مکان اور چارسدہ میں مدرسے کی چھتیں گرنے کے سبب خاتون، بچے سمیت 6افراد جاں بحق 10 زخمی ہو گئے ہیں۔ امدادی ٹیموں نے ملبے تلے دب جانے والی نعشوں اور زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا۔ فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ کے نواحی چک 429 گ ب میں بارش کے باعث چھت گرنے سے دو افراد زخمی ہو گئے۔ ملبے تلے دب کر دو مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔ زخمی ہونے والے افراد کو ریسکیو کی امدادی ٹیموں نے ہسپتال منتقل کیا۔ چنیوٹ+ چناب نگر میں بارش سے ٹی ایم اے کا پول بھی کھل گیا۔ جگہ جگہ پانی کھڑے ہونے سے سڑکیں بھی کھنڈر بن گئیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں موسلادھار بارش کے بعد نشیبی علاقے زیرآب آ گئے۔ سیوریج کے ناقص نظام کی وجہ سے مین شاہرات سمیت شہر کی گلیاں، بازار ندی نالوں کا منظر پیش کرتے رہے۔ پیرمحل میں بھی نشیبی علاقے زیرآب آ گئے۔ ٹیلیفون اور بجلی کا نظام بھی شدید متاثر، جنرل بس سٹینڈ تالاب کا منظر پیش کرنے لگا۔ کمالیہ شہر اور گردونواح میں مسلسل کئی گھنٹے بارش سے شہر بھر میں جل تھل ہو گیا۔ گندا پانی بھی گلیوں میں نکل آیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج جمعہ کے روز ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہیگا تاہم گلگت بلتستان، کشمیر اور اس سے ملحقہ پہاڑی علاقوں میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔ قصور میں چھتیں گرنے سے تین افراد زخمی پانچ لاکھ روپے مالیت کے مویشی ہلاک ہو گئے۔تحصیل پسرور کے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے جبکہ نالہ ڈیک میں طغیانی آ گئی، پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا۔ گوجرانوالہ میں سرکاری سکول کے دفتر کی بوسےدہ چھت گرنے سے لےڈی ٹےچر جاں بحق جبکہ ہےڈ ماسٹر شدےد زخمی ہو گےا، رےسکےو اہلکاروں نے نعش اور مضروب کو ہسپتال منتقل کر دےا۔ اروپ مےں واقع گورنمنٹ ایلیمنٹری بوائز سکول کی ٹےچر شکےلہ ساجد جو کہ ہےڈ ماسٹر گلزار احمد کے آفس مےں حاضری لگا رہی تھی کہ اس دوران بارش کے باعث بوسےدہ چھت اچانک انکے اوپر گر گئی جس کے نتےجے مےں لےڈی ٹےچر اور ہےڈ ماسٹر ملبے تلے دب گئے، واقعہ کی اطلاع پا کر رےسکےو کی طوےل جدو جہد کے بعد دونوں کو ملبے کے نےچے سے نکال لےا مگر لےڈی ٹےچر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئی۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ترجمان ایف ڈی ایم نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع میں تین روز سے جاری بارش اور برفباری سے 10 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہو گئے جاں بحق افراد میں 5 بچے اور دو دوخواتیں بھی شامل ہیں ہلاکتیں خیبر ایجنسی، باجوڑ ایجنسی اور کرم ایجنسی کے اضلاع میں ہوئیں، 10 مکانات کو نقصان پہنچا قبائلی اضلاع کی انتظامیہ کو ہنگامی بنیادوں پر ڈیڑھ کروڑ روپے جاری کر دیئے جاںبحق افراد کے ورثاءکو فی کس تین لاکھ اور زخمیوں کو ایک، ایک لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق شدید بارشوںکے دوران نواحی گاﺅں تھیمڑے میں چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ذاکر علی بجلی کا کرنٹ لگنے سے جاںبحق ہوگیا۔ گھر میںصف ماتم بچھ گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ 17سالہ متوفی گھر میں سوئچ آن کرنے لگا تو اچانک کرنٹ لگنے سے موقع پر تڑپ تڑپ کرجاںبحق ہوگیا جبکہ شدید بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی نشیبی علاقے جوہڑ کا منظر پیش کرنے لگے۔ پتوکی سے نمائندہ خصوصی کے مطابق میونسپل کمیٹی پتوکی کے چیف آفیسر کے دفتر کی چھت خستہ ہونے کی وجہ سے گر گئی، چھت گرنے سے 4 ملازمین زخمی ہو گئے جہنیں فوری طور پر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال پتوکی لے جایا گیا جہاں ان کو طبی امداد فراہم کی گئی، چیف آفیسر دفتر میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے بچ گئے، خستہ حال چھت کو تبدیل نہ کیا گیا بلکہ آرٹیفشل کی آر میں بل بنوا کر نکلوا لیے گئے، جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا، چھت پر موجود ملازمین رضوان سرور، محمد امین، شاہد مسیح، آصف اقبال مسیح بھی نیچے گر پڑے اور انہیں شدید چوٹیں آئیں جس پر انہیں میونسپل کمیٹی کے دیگر ملازمین ان کو ہسپتال لے کر گئے جہاں طبی امداد فراہم کی گئی، بعد ازاں انہیں گھروں کو روانہ کیا گیا، اس چھت کو بنے 50سال گزر گئے۔ جبکہ چیف آفیسر عمران سندھو جس کو چارج لئے ابھی چند دن ہوئے ہیں اور وہ دفتر میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے۔

بارش

مزیدخبریں