بھارت میں گائے ذبیحہ پر قتل عام‘ بڑھتی انتہا پسندی پر تشویش‘ حکومت ذمہ دار ہے: ہیومن رائٹس واچ

Feb 22, 2019

نئی دہلی(صباح نیوز) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت میں گائے کے نام پر ہونے والے قتل عام اور بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو ذمہ دار قرار دے دیا۔ہیومین رائٹس واچ کی جانب سے بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی گئی جس میں عالمی تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا وہ بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد کو فی الفور روکے۔عالمی تنظیم کی جانب سے 104صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی جس میں بتایا گیا گائے کے گوشت کے استعمال اور جانوروں کے کاروبار سے منسلک تاجروں کو حکمراں جماعت کے رہنمائوں نے اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے نشانہ بنوایا۔ رپورٹ میں بتایا گیا مئی 2015سے دسمبر 2018کے درمیان بھارت میں 44لوگ گائے ذبیحہ یا گوشت کھانے کے الزام میں مارے گئے۔ مقتولین میں سے بیشتر مسلمان تھے جبکہ پولیس نے بھی حملہ آوروں کی معاونت کی اور حکمراں جماعت نے اس قتل کو عوامی ردعمل قرار دیا۔جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گانگولی نے کہا گائے کی آڑ میں انتہا پسند مسلسل اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے حملوں کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف بی جے پی حکومت نے کوئی کارروائی کی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی پشت پناہی اور مدد سے انتہا پسندوں چار بھارتی ریاستوں ہریانہ، اترپردیش، راجستھان اور جھار کھنڈ میں حملے کیے، جن میں 14 لوگوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ میں مزید بتایا حکومتی پالیسیوں اور گرکشک گروہوں کے حملوں نے بھارت کے مویشی کاروبار اور دیہی زرعی معیشت کو برباد کر دیا، زراعت، دودھ، چمڑا اور گوشت برآمد کرنے والی صنعتوں کو بھی بہت زیادہ نقصانات کا سامنا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا حکومت انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کرے تاکہ تاجروں کو بھی محفوظ ماحول اور قیمتی انسانی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔

مزیدخبریں