پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف بوکھلاہٹ نے ایک مرتبہ پھر نام نہاد بھارتی سیکولر سٹیٹ کے دعوے کی قلعی کھول دی۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کو ہر حیلے بہانے سے عالمی سطح پر بدنام کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں لیکن کلبھوشن یادو کیس میں عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے دوران پاکستانی دلائل نے بھارت کو ایک مرتبہ پھر منہ کی کھانے پر مجبور کر دیا ہے جس کے بعد بھارت کی طرف سے کبھی کوئی بس سروس، کبھی بھارت میں موجود پاکستانیوں کو ملک بدر کرنے، کبھی پاکستان پر جنگ مسلط کرنے، کبھی پاکستان کی کرکٹ سیریز پی ایس ایل کے خلاف سازشیں کرنے وغیرہ وغیرہ کے علاوہ کوئی کام اور راستہ نظر نہیں آ رہا۔ اس پس منظر میں ویسے تو پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں بھارت کے خلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ ایک صف میں کھڑی ہو چکی ہیں لیکن وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان نے اس سارے تناظر میں انتہائی بروقت اور انتہائی اہمیت کے حامل پالیسی بیان جاری کئے ہیں۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح طور پر بھارت کو باور کروایا کہ اگر بھارت میں پاکستانی سفارت خانوں پر کیچڑ وغیرہ پھینکوا کر ان کی تذلیل کی جاتی ہے تو پھر یاد رکھیں پاکستان میں بھی بھارتی سفارت خانے موجود ہیں۔ شاہ محمود قریشی 2008ء کے عام انتخابات کے بعد بھی پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی طرف سے وزیرخارجہ بنا دیئے گئے تھے اور اس طرح سے شاہ محمود قریشی وزارت خارجہ کی کرسی پر ایک منجھے ہوئے تجربہ کار وزیر ہیں۔ انہوں نے ریمنڈ ڈیوس کی طرف سے لاہور کی سڑک پر دن دیہاڑے دو نوجوانوں کو قتل کرنے کے ایشو پر حکومتی ڈھیل کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد وہ تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔ اس وقت مسلم لیگ(ن) کی بھی خواہش تھی کہ وہ ان کی جماعت میں شامل ہوں لیکن وہ تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور اس طرح سے انہیں ملک کے سیاسی حلقوں میں ایک نظریاتی سیاست دان کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ تاہم وزیراعظم عمران خان نے بھی گزشتہ روز بھارت کو کسی بھی جنگ کی دھمکی کے پیش نظر نہ صرف باز رہنے کا مشورہ دیا بلکہ واضح کیا کہ پاکستان مذاکرات کے لئے بھی تیار ہے لیکن اگر بھارت کی طرف سے کوئی حملہ کرنے کی جرات کی گئی تو پاکستان اس کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دے گا۔ بھارت اس وقت کشمیر میں ظلم و ستم کے نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے۔ کئی کشمیری بستیوں کو بھارتی فوج کی طرف سے نذرآتش کیا جا چکا ہے جس پر عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی بھارتی فوج کے ظلم و ستم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کرنے لگی ہیں مگر افسوس روایتی انداز میں اقوام متحدہ اور اس کے سیکرٹری جنرل اس سارے معاملے پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔ بہرحال خوش آئند بات یہ ہے کہ بھارت کی گیدڑ بھبھکیوں پر نہ صرف یہ کہ پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہونے کے لئے تیار ہے بلکہ ہماری حکومت کی طرف سے بھی جرات مندانہ موقف سامنے آیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو اس وقت عالمی سطح پر ایک بڑے سیاست دان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ عمران خان کی شخصیت کی بدولت پاکستان جو 2013ء سے 2018ء تک عالمی سطح پر سفارتی محاذ پر تنہائی کا شکار ہوتا چلا جا رہا تھا اب وہ عالمی سطح پر کئی ممالک کے ساتھ اپنی راہ و رسم بڑھا رہا ہے اور پاکستان میں کئی ممالک کے سربراہ آنے اور یہاں سرمایہ کاری کرنے کے خواہش مند نظر آ رہے ہیں۔ آئندہ ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد پاکستان کے دورے پر آئیں گے اور وہ بھی کئی شعبوں میں بھرپور سرمایہ کاری کا اراداہ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ترکی کے صدر طیب اردگان بھی پاکستان کا دورہ کر کے سرمایہ کاری کے متعدد منصوبوں کے معاہدے طے کرنے کے خواہش مند ہیں جبکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پاکستان آمد اور متعدد منصوبوں کے حوالے سے معاہدے طے کرنے سے پہلے ہی پاکستان کا تشخص عالمی سطح پر مثبت انداز میں سامنے آیا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اخلاقی گراوٹ کا شکار کچھ سیاسی حلقے مسلسل سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کو بھی مبہم انداز میں متنازعہ بنانے کی سازشوں میں مصروف ہیں لیکن سعودی ولی عہد کی طرف سے صرف اتنا کہہ دینا کہ وہ پاکستان میں عمران خان جیسی کسی قیادت کا انتظار کر رہے تھے، یہ ایک جملہ ہی ملک کی ترقی کے مخالفین کے منہ پر ایک زناٹے دار طمانچہ ہے۔ بہرحال بات بھارتی گیدڑ بھبھکیوں کی ہو رہی تھی۔ پاکستانی فوج پوری دنیا میں اپنا ایک مقام رکھتی ہے۔ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی سے امریکی ایجنسیاں بھی کانپتی ہیں اور افغانستان میں امن معاہدے کے لئے امریکہ جس طرح پاکستان کے دروازے پر بار بار دستک دیتے ہوئے مطالبات کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے اس سے یہ بات اظہرمن الشمس ہوتی ہے کہ پاکستانی فوج اور ہماری خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی طاقت کو امریکہ بھی تسلیم کرنے پر مجبور ہو چکا ہے۔ لہٰذا بھارت نے اگر پاکستان کے خلاف جنگ جیسی کسی جرات کا کوئی مظاہرہ کیا تو پاکستانی فوج بھارت کو منہ توڑ جواب دینے اور اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لئے پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں لاکھوں شہادتیں پیش کرتے ہوئے قائم کیا گیا تھا۔ مسلمان آج بھی جذبہ ایمان اور جذبہ جہاد سے سرشار ہیں۔ بھارت نے اگر کوئی غلطی کی تو اسے جان لینا چاہیے کہ پاکستانی فوج نے اپنے گھوڑے تیار کر رکھے ہیں۔ پاکستان بھارت کو چھٹی کا دودھ یاد کروائے گا اور مقبوضہ وادی کشمیر میں جو بھارتی ظلم و ستم جاری ہے وہ بھی ایک نہ ایک دن ختم ہو کر رہنا ہے بلکہ پاکستانی پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ اگر بھارت کوئی جنگ مسلط کرنے کی سازش کرے تو لگے ہاتھوں پاک فوج مقبوضہ وادی کشمیر کو بھی بھارت کی غاصبانہ فوج کے تسلط سے آزاد کروائے۔
وزیرخارجہ اور وزیراعظم کا شاندار موقف
Feb 22, 2019