اسلام آباد(نیوزرپورٹر)بچوںکے تحفظ کے حوالے سے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ خصوصی کمیٹی سارک ممالک میں لاگو قوانین کامطالعہ کرے گی جن کے تحت بچوں کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں ۔ کمیٹی کا اجلاس کنونیئر سینیٹر روبینہ خالد کی صدارت میں گزشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا کمیٹی کی کنونیئر سینیٹر روبینہ خالد نے کہاکہ مسئلے کی نوعیت اور حساسیت کو سامنے رکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ خطے اور بین الاقوامی تجربات سے استفادہ کیا جائے ۔سینٹر روبینہ خالد نے کہا کہ میڈیا بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو مناسب طور پر اُجاگر کرے تاکہ پالیسی سازی کے عمل کو تیز کرنے کیلئے حکومتی مشینری پر سماجی دبائو بڑھایا جا سکے اور شعور اُجاگر کیا جا سکے ۔سینیٹرر وبینہ خالد نے کہا کہ میڈیا پارلیمان کا ساتھ دے ۔ کمیٹی نے چاروں صوبوں میں متعلقہ اداروں سے بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے اعداد وشمار طلب کر لئے ۔ کمیٹی نے قراردیا کہ یہ انسانیت کا مسئلہ ہے اور بچوںکا تحفظ ہمارا فرض ہے اور اس سلسلے میں سخت سے سخت قانون سازی کرنی ہوگی ۔ سینیٹر بیرسٹر سیف نے کمیٹی کو زینب الرٹ بل کے چیدہ چیدہ نکات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ بل کو تقریباً حتمی شکل دے دی گئی ہے تاہم کمیٹی کی کنونیئر نے کہا کہ خصوصی کمیٹی بھی بل پر اپنا نقطہ نظر دے گی ۔کمیٹی نے انسانی حقوق وزارت سے معاونت لینے کافیصلہ کرتے ہوئے وزارت انسانی حقوق ، بیت المال اور چیف کمشنر کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ بچوںکے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے باعث متاثر خاندان کیلئے سماجی مسائل پیدا ہوتے ہیں لہذا بچوںکے تحفظ کیلئے قوانین کو اور موجودہ قواعد و ضوابط کو زیادہ سے زیادہ سخت بنانا پڑے گا ۔کمیٹی نے موجودہ قوانین ، بچوںکے تحفظ کیلئے موجود سماجی نظام اور خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کا تفصیل سے جائزہ لیا اور اراکین سے رائے طلب کی ۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف اور ثمینہ سعید شریک ہوئے ۔
سینیٹ کی خصوصی کمیٹی اجلاس؛بچوں کے تحفظ کے حوالے سے پالیسی سازی پر گفتگو
Feb 22, 2020