شہباز تتلہ کیس: اسد بھٹی کو پرسوں ہائیکورٹ پیش کرنیکا حکم، قاتل 2 روز میں پکڑے جائیں: پنجاب بار کونسل

لاہور( اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے شہبازتتلہ کیس میں اسد بھٹی کی پولیس سے بازیابی کیلئے دائر درخواست پر مغوی کو24 فروری کو بازیاب کراکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد وحید خان نے سماعت کی۔ دوران سماعت اسد بھٹی کے بھائی زید سرور بھٹی ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ شہباز تتلہ کیس میں اسد بھٹی اپنا موقف پیش کرنے کیلئے پولیس کے سامنے 15 فروری کو خودپیش ہوئے، پولیس نے 15 فروری سے آج تک اسد بھٹی کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہے، پولیس من پسند بیان لینے کے لئے اسد بھٹی پر تشدد بھی کررہی ہے،اسد بھٹی شوگر،بلڈ پریشر کامریض اور عارضہ قلب میں مبتلا ہے، اسد کی جان کوخطرہ ہے، کہ عدالت اسد بھٹی کوبازیاب کرانے کا حکم دے،جس پرعدالت نے ایس پی سی آئی اے ماڈل ٹاون کواسد بھٹی کو عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ دریں اثناء پنجاب بار کونسل نے شہباز تتلا کے قاتل پولیس آفسر مفخر عدیل سمیت دیگر کی گرفتار کے لیے دو روز کی مہلت دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس شہباز تتلا کے ورثا کے مطالبے کے مطابق نئے سرے سے ایف آئی آر درج کریں۔ پنجاب بار کونسل کے عہدے داروں نے سیکرٹری سپریم بار کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پولیس آفیسر نے وکیل شہباز تتلا کو قتل کیا ہے۔ وائس چئیرمین اکرم خاکسار نے کہا کہ شہباز تتلا کی ایف آئی آر ورثاء کے مطالبے کے مطابق درج کی جائے، انہوں نے کہا کہ پولیس افسران کو ایس پی مفخر عدیل سمیت دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے دو روزکی مہلت دیتے ہیں۔ چئیر مین ایگزیکٹو کمیٹی جمیل اصغر بھٹی کا ہائیکورٹ کے ججز کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہائیکورٹ میں ججز کی کمی کی وجہ سے وکلا مشکلات کا شکار ہے، جج کا بیٹا ہی جج نہ بنے بلکہ میرٹ پر ہائیکورٹ کے ججز کو بھرتی کیا جائے، پنجاب بار کونسل کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ کسی وکیل کو یہ حق نہیں ہے کہ کسی کو گالی دے یا پھر گریبان تک ہاتھ پہنچے، کسی ایک کی غلطی کو تمام کی غلطی قرار نہ دیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...