خفیہ ایجنسیاں دہشت گردی کا مقابلہ کرینگی یا مہنگائی کی تحقیقات: بلاول

Feb 22, 2020

لاہور(نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو زرداری نے تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کو اشیائے خور و نوش اور دیگر اشیاء کی سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن میں استعمال کرنے سے متعلق فیصلے پر سوال اٹھا دیا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول نے کہا کہ 'کیا خفیہ ایجنسیوں کو دہشت گردی کے خلاف نہیں لڑنا تھا یا پھر انہیں حکومت کی غیر موثر اقتصادی پالیسیوں کی تحقیقات کرنا ہے؟'خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو کریک ڈائون سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ 'یہاں ایسے لوگ بھی ہیں جو ٹیکس ادا نہیں کرتے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ڈاکو یا کرپٹ ہیں، آپ کو ٹیکس اصلاحات کی ضرورت ہے'۔ انہوں نے کہا کہ 'لیکن اس حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر کو استعمال کرکے معاشی سرگرمیوں کو رپورٹ پر لگا دیا'۔ 'اقتصادی سرگرمیوں کا اصول ہے کہ لوگوں پر خرچ کیا جائے تاکہ معاشی سرگرمیاں پیدا ہوں لیکن اس حکومت نے لوگوں کی زندگیوں کو ہی نچوڑ دیا'۔ انہوں نے پھر دہرایا کہ پیپلز پارٹی 'موجودہ حکومت اور آئی ایم ایف کی ڈیل' تسلیم نہیں کرتی۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر حملہ غریب عوام پر ہے، نالائق، نااہل حکمرانوں کو غریب خواتین کی مالی امداد برداشت نہیں، معیشت اس طرح نہیں چلائی جاسکتی۔50 لاکھ گھر، ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، انکروچمنٹ کے نام پر گھر گرائے جا رہے ہیں، ہر شعبہ میں لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے، دکھائے گئے خواب پرانے پاکستان میں رہ گئے، نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لے کر گھوم رہے ہیں، یہ حکومت غریب دشمن ہے، بینظیرانکم سپورٹ پروگرام سے 9 لاکھ افراد کو فارغ کر دیا گیا جس طرح آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کی وہ نالائقی کا ثبوت ہے، انہوں نے آئی ایم ایف کی ساری باتیں مان لیں، حکومت صرف امیروں کو ریلیف دے رہی ہے۔ اس قسم کے سیاست دانوں پر لعنت بھیجتے ہیں جو غریبوں کو لاوارث چھوڑیں، سیاسی مفاد اور انا کی وجہ سے غریب عوام سے کھیلا جارہا ہے۔ حکومت معیشت سے جان نکال رہی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی حکومت میں آنے کے بعد پہلا کام تنخواہ میں اضافے کا کرتی ہے، روزگار دینے کے بجائے عوام کو بے روز گار کیا جارہا ہے۔ معاشی فیصلے پاکستان کے عوام کو کرنے چاہئیں، عوام کے معاشی حقوق کا تحفظ یہ حکومت نہیں کرسکتی، حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے لوگوں کو فارغ کررہی ہے، یہ غریب عوام سے دشمنی ہے۔ ملکی معیشت مشکل صورتحال سے گزر رہی ہے، حکوت نے غریبوں کو نہیں امیروں کو سہولت دی، آئی ایم ایف سے بے شک ڈیل کریں مگر غریب عوام سے سودے بازی نہ کریں۔ شناختی کارڈ کے بغیرشاپنگ، تجارت نہیں کرسکتے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو اہداف سے متعلق غلط بتایا، حکومت نے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں ٹیکس وصولی کا غلط ہدف دیا، کل وزیر اعظم نے سکیورٹی اداروں کو منہگائی کی تحقیقات کرنے کا کہا، کیا ہماری حکومت اتنی نا اہل ہے کہ سکیورٹی اداروں سے مہنگائی کی تحقیقات کرائے گی؟بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اعلی عدلیہ کے ججوں کی جاسوسی کا معاملہ انتہائی سنگین ہے۔ حکومت کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ حکومت قوم کو بتائے کہ چیف جسٹس اور اعلی عدلیہ کے ججوں کی جاسوسی کیوں کی جارہی ہے۔ اٹارنی جنرل کے استعفے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے، جو اعلی عدلیہ کی آزادی پر حملہ کے مترادف ہے۔ اگر خط نہ لکھنے پر وزیراعظم کو گھر بھیجا جاسکتا ہے تو ججوں کی جاسوسی کرنے پر انہیں کیوں گھر نہیں بھیجا جاسکتا۔ اس حکومت نے بالا کوٹ حملے کا بھارتی پائلٹ چھوڑ دیا تھا، احسان اللہ احسان ان کی جیل سے بھاگ گیا ہے۔ دراصل یہ حکومت ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے نمائشی اقدامات کر رہی ہے۔ اس طرح انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ ہم چاہتے ہیں کہ معیشت کو ڈاکومنٹ ہونا چاہئے۔ مگر ایک دن میں ڈنڈے سے معیشت کو ڈاکومنٹ نہیں کیا جا سکتا۔ اس حکومت کی کرپشن جو ہے اس کی بھی تو تحقیقات ہونی چاہئے۔ وزیر اعظم بھی تو ہائوس میں نہیں آ رہا پہلے تو انہیں بدلیں۔ اپوزیشن لیڈر نہیں آتے تو ان کا فیصلہ اپوزیشن کرے گی۔ کاش ہمارے ہاں بھی ایک بھینس گھس جاتی، تو ہمارا آئی جی بھی بدل جاتا۔ نالائق، ناکام اور نااہل وزیر اعظم جسے نہ سیاست، نہ حکومت، نہ معیشت کا پتا ہے۔ جب تک یہ وزیراعظم نہیں تبدیل ہوگا حالات مزید خراب ہوں گے۔

مزیدخبریں