ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کو تین سال مکم ہو گئے جس کے تحت 1 لاکھ 49ہزار سے زائد انٹیلی جینس آپریشنز کیے گئے، انسداد دہشتگردی کی جنگ میں 2001سے 2020تک صرف کراچی میں 350سے زائد بڑے اور 850سے زائد معمول کے آپریشنز ہوئے۔ دہشت گردی کے خلاف سکیورٹی فورسز اورعوام کی مشترکہ جدوجہد کے آپریشن ردالفساد کے تین سال مکمل 22 فروری کو مکمل ہوئے ۔اعداد و شمار کے مطابق شہر قائد کراچی کی روشنیاں بحال ہوئیں اور جرائم کی عالمی درجہ بندی میں شہر چھ سے 91ویں نمبر پر آگیا۔آپریشن ردالفساد کے تحت 22فروری 2017سے 2020تک کل تین ہزار 800سے زائد خطرات کے انتباہ جاری ہوئے۔ گزرے سالوں میں سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جینس اداروں نے دہشتگردوں کے 400سے زائد مذموم منصوبے ناکام بنائے جب کہ فوجی عدالتوں نے 344دہشتگردوں کو سزائے موت دی، 301 کو مختلف دورانیے کی سزائیں سنائیں جب کہ پانچ کو بری کیا۔اسی آپریشن کے دوران پاک، افغان سرحد پر 2611 کلومیٹر میں سے 1450 کلومیٹر پر باڑ کی تنصیب مکمل کر لی گئی جب کہ سرحدی باڑ کے ساتھ 843حفاظتی قلعوں میں سے 343مکمل ہوچکی ہیں اور 161زیر تعمیر ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق بھارتی قابض فورسز 2017سے فائر بندی کی آٹھ ہزار سے زائد مرتبہ خلاف ورزیاں کر چکی ہیں۔ پاکستان جو دہشتگردی کے مکمل خاتمے اور دیرپا امن و استحکام کے لیے عزم مصمم رکھتا ہے، میں کھیل، سیاحت، کھلاڑی اورغیر ملکی سب واپس آنے لگے ہیں۔پاکستان میں بدھ مت، ہندو اور سکھ مذاہب کے پیروکاروں کی جوق در جوق آمد بھی امن کا پیام ہے جب کہ کبڈی ورلڈ کپ اور سری لنکا و بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیموں کی آمد نے ثابت کیا ہے کہ پاکستان امن کا دیس ہے۔ ملک میں آپریشن ردالفساد کی بدولت طویل عرصے کے بعد پاکستان سپر لیگ کا انعقاد ہوا ہے اور عالمی سطح پرانسداد دہشت گردی کی جنگ میں پاکستانی کاوش و کامیابی کو سراہا گیا ہے۔امریکہ اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کے لیے پاکستان کو محفوظ قرار دیتے ہوئے سفری انتباہ نرم کردیا ہے تو برٹش ائیر ویز نے دس سال بعد پاکستان کے لیے اپنی پروازیں شروع کی ہیں۔ اس کے علاوہ بھی نئی ایئرلائن نے پاکستان کا رخ کیا ہے۔اقوام متحدہ ن اسلام آباد کو فیملی اسٹیشن قرار دے کر وفاقی دارالحکومت کو سب سے پرامن شہر تسلیم کیا ہے۔ اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی برملا پاکستان کی امن کاوش کی تعریف کی ہے۔امریکی سینیٹر جان مکین اور لنزے گراہم بھی پاکستانی کاوش کے معترف رہے ہیں۔ سابق برطانوی چیف آف جنرل اسٹاف جنرل نکولس کارٹر اور برطانوی سفارتکاروں نے اس پاکستانی کردار کو سراہا جو وہ قیام امن میں ادا کررہا ہے۔ پاکستان کو امن کے رستے پر گامزن کرنے اور عالمی سطح پراس کا احساس و ادراک دلانے میں چیف آف آرمی اسٹاف کا کلیدی کردار ہے جو انہوں نے عسکری و سفارتی محاذوں پہ ادا کیا ہے۔
آپریشن ردالفساد کے تین سال: ایک لاکھ 49ہزار سے زائد انٹیلی جینس آپریشنز
Feb 22, 2020 | 13:02