کراچی (نیوز رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ نے تجاوزات کے نام پر کراچی تا کشمور ہزاروں گھر، دکانیں اور کاروباری مراکز کی مسماری اور لاکھوں لوگوں کا خواتین اور بچوں سمیت کھلے آسمان تلے کسمپرسی کی زندگی گذارنے کی شدید مذمت اور غریب لوگوں متبادل جگہ دیئے بغیر گھر مسمار نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالوں سے آباد و محکمہ آبپاشی کی جانب سے کینالوں پر بنے گھروں کو مسمار کرنے سے پہلے ان افسران کیخلاف کاروائی کی جائے جنہوں نے قبضے کرنے میں سہولتکاری کی، محکمہ رونیو، واپڈا اور سوئی سدرن نے ان آبادیوں کو گیس،بجلی فراہم کی اور کاغذات بناکر دیئے اگر گھر بنانے والے قصور وار ہیں تو اس جرم میں باقی سرکاری محکموں کے افسران کو بھی قانون کے کٹہرے میں لاکر عبرت کا نشان بنایا جائے۔صوبائی امیر محمد حسین محنتی نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ ایک طرف مہنگائی،بیروزگاری اور بدامنی نے عام آدمی کا جینا حرام کردیا ہے تو دوسری جانب بڑی تعداد میں لوگوں کے گھر گراکر ان سے چھت بھی چھین لی گئی ہے جو سراسر ظلم ہے، سندھ کے سکھر، شکارپور،لاڑکانہ،جیکب آباد، حیدرآباد، بدین، ٹنڈومحمد خان، دادو،نواب شاہ سمیت کئی اضلاع میں کینالوں کے کناروں پر 30,35سالوں سے رہائش پذیر لوگوں کو یوں اچانک بے دخل اور ان کے گھروں کی مسماری کی شدید مذمت کرتے ہیں، پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت مسلسل 13 سالہ حکمرانی کے باوجود سندھ کے عوام کو صحت، تعلیم اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں کرسکی ،ہزاروں نوجوان ڈگریاں لیکر روزگار کیلئے ٹھوکریں کھانے پر مجبور جبکہ ہر روز درجنوں افراد غربت اور مفلسی کی وجہ سے خوکشیاں کرنے پر مجبور ہیں اس صورتحال میں لاکھوں لوگوں کو بے گھر کرنا زیادتی کی انتہا ہے، جبکہ بے گھر افراد کیلئے نہ تو کوئی متبادل جگہ اور نہ ہی کھانے پینے کی اشیائاور خیموں کا بندوبست کیا گیا ہے جس کی وجہ سے خواتین، بزرگ اور بچے شدید اذیت کا شکار ہیں۔