کراچی (کامرس رپورٹر)گیس کی عالمی منڈیوں میں قیمتیں بڑھنے سے حکومتی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ موسم گرما میں بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے مہنگا ایندھن استعمال کرنے پر غورکیا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ایندھن فراہم کرنے والاکوئی ادارہ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) 20 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) سے کم کرنے پر تیار نہیں ہے۔ ایسے میں کہ جب فرنس آئل کی قیمتیں ایک لاکھ 20 ہزار روپے فی ٹن سے زیادہ ہیں۔وزارت توانائی کے پاور ڈویژن نے حکومت کو بتایا ہے کہ ایل این جی کی ضرورت مارچ میں 380 ملین کیوبک فٹ یومیہ (ایم ایم سی ایف ڈی )سے بڑھ کر اپریل میں تقریباً 700 ایم ایم سی ایف ڈی ہو جائے گی اور اس کے بعد مئی میں 850 ایم ایم سی ایف ڈی اور جون میں 880 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ جائے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ حکومت کو ایل این جی کی پوری سپلائی بجلی کے پیداواری نظا م کو فراہم کرنی ہوگی۔ جس سے برآمد کرنے والے شعبوں اور دیگر معاشی سیکٹرز کیلئے مشکلات میں اضافہ ہوگا ۔یا توانائی فراہم کرنے والا شعبہ ڈیزل اور فرنس آئل پر اتنا ہی انحصار کرے گا جتنی صنعتی شعبے کو ایل این جی فراہم کی جائے گی۔ڈیزل اور ریزیڈول فیول آئل سے پیدا کردہ فی یونٹ بجلی کی قیمت بالترتیب 26 اور 23 روپے فی یونٹ ہے جبکہ ایل این جی سے پیدا کردہ بجلی کی فی یونٹ قیمت 17 روپے ہے۔