پاک سٹریم گیس پائپ لائن کی تعمیر، منصوبے پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی 

Feb 22, 2022

اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل) پاکستان اور روس کے درمیان پاک سٹریم گیس پائپ لائن کی تعمیر کے منصوبے پر تاحال کوئی پیش رفت نہ ہو سکی ، کراچی سے لاہور تک 1100کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن کو 2023تک مکمل ہو نا تھا ،2.5سے 3ارب ڈالر لاگت کے اس منصوبے پر جو لائی2021میں دستخط ہو ئے تھے۔یہ منصوبہ 5سال سے رکا ہوا تھا،گزشتہ سال کے وسط میں 4روز تک مذاکرات کے بعد پاکستان اور روس کے درمیان پاک اسٹریم گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے ہیڈ آف ٹرمز معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت کراچی کے علاقے پورٹ قاسم سے لاہور تک تقریبا 1100کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن ڈالی جائے گی جس پر 2.5سے 3ارب ڈالر لاگت آئے گی اور اسے 2023میں مکمل ہوناہے۔ معاہدے پر سیکریٹری پیٹرولیم ڈاکٹر ارشد محمود اور روس کی وزات توانائی کے ڈپٹی ڈائریکٹر الیگزینڈر ٹولپاروف نے دستخط کیے تھے۔دونوں فریقین نے پاک اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے، جسے عام طور پر نارتھ سائوتھ گیس پروجیکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، پر عملدرآمد کے لیے روس ۔ پاکستان مشترکہ تکنیکی کمیٹی(جے ٹی سی)کے تیسرے اجلاس کے چند منٹ پر بھی دستخط کیے گئے۔ اس منصوبے کے 74:26فیصد کے شیئر ہولڈنگ پر اتفاق کیا گیا تھا جس میں روس کے پاس شیئر ہولڈنگ کو 49فیصد تک بڑھانے یا کسی بھی وقت منصوبے سے علیحدہ ہونے کا اختیار حاصل ہے، تاہم ہر صورت میں پاکستانی ادارے کی شیئر ہولڈنگ میں اکثریت رہے گی۔غیر ملکی زرمبادلہ کے ریٹرن کی 18فیصد شرح کے علاوہ قیمتوں کے حساب سے ریونیو کے طریقہ کار پر بھی اتفاق کیا جا چکا ہے۔معاہدے کے مطابق درآمد شدہ اشیا جیسے اسٹیل، کنسلٹنسی، پائپ لائنز اور اس سے متعلقہ دیگر سامان، جو پاکستان میں دستیاب نہیں، کے لیے فنڈنگ کا انتظام روس کرے گا، پائپ لائن کے لیے مراعات کا معاہدہ 25سے 30سال تک موثر رہے گا۔پائپ لائن کا سائز 56انچ رکھا گیا ہے تاکہ ملک میں اگلے 30سے 40سال تک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے جس سے 700سے 800ملین مکعب فٹ فی یوم (ایم ایم ایف سی ڈی)گیس کی ترسیل کو یقینی بنایا جاسکے گا، جو کمپریس ہو کر 2ہزار ایم ایم سی ایف ڈی تک جاسکتی ہے۔ دونوں سوئی گیس کمپنیوں کو 56انچ پائپ لائن چلانے اور اسی طرح کے بین الاقوامی منصوبوں کے لیے مسابقت کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔تعمیر کے بعد کے کام اور اس منصوبے کی دیکھ بھال سوئی کمپنیوں کی ذمہ داری ہوگی جو تعمیراتی مدت کے دوران بیرون ملک تربیت حاصل کریں گی۔

مزیدخبریں