کراچی (نیوز رپورٹر) سندھ حکومت نے وادی سندھ کی تہذیب کے ساڑھے 4 ہزار سال قدیم شہر کا تاریخی نام بحال کر دیا۔ سندھ کابینہ نے مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر موئن جو دڑو کی اِملا تبدیل کر کے موہن جو دڑو لکھنے کی منظوری دے دی ہے، صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے کہا کہ یونیسکو بھی موہن جو دڑولکھتی ہے۔ واضح رہے کہ انگریزی میں آج بھی اسے موہن جو دڑو ہی لکھا جاتا ہے مگر اردو اور دیگر زبانوں میں اسے تبدیل کر دیا گیا تھا، اور تب سے موئن جو دڑو لکھا جا رہا ہے، جس کا سندھی زبان میں مطلب ہے مردوں کا ٹیلہ۔ ڈھائی ہزار قبل مسیح میں بسنے والے اس سب سے بڑے اور منصوبہ بند شہر موئن جو دڑو کی کھدائی کو 2020 میں ایک سو سال مکمل ہوئے تھے، مگر تاحال اس قدیم شہر سے ملنے والی اشیا پر لکھی تحریر کو نہیں پڑھا جا سکا، جس کے باعث اس پراسرار شہر سے متعلق بہت سے حقائق کے بارے میں آج تک پتا نہیں چل سکا۔ اس شہر کی کئی سال تک کھدائی کے بعد 1931 میں سر جان مارشل نے شہر کی تاریخ پر لکھی اپنی کتاب موہن جو دڑو اور انڈس سِویلائزیشن میں بھی اس شہر کا نام موہن جو دڑو ہی لکھا تھا، تاہم ضیا الحق کی آمریت کے دور میں اس تہذیب کو غیر مسلموں سے منسوب کر کے جان بوجھ کر اس کا تاریخی نام بگاڑا گیا۔
سندھ کے قدیم تاریخی شہر موہن جودڑو کا نام بحال
Feb 22, 2022