ضلع قصور میں پولیس کی کارکردگی کیسے بہتر ہوئی 

حاجی محمد شریف مہر
پولیس کی کارکردگی میں اضافہ اور جرائم کی شرح کم کرنے کیلئے وفاقی و صوبائی حکومتوں نے پچھلے کئی سالوں میں ہزاروں کوششیں کیں کروڑوں روپے کے فنڈر ز اس سلسلہ میں جاری کئے گئے اربوں روپوں کی گاڑیاں ،اسلحہ اور جدید ٹیکنالوجی کا سامان خریدا گیا مگر افسوس ان تمام تر اقدامات کے باوجود وقت گزرنے ساتھ ساتھ جرائم میں اضافہ اور پولیس کی کارکردگی بد تر ہوتی گئی ۔ناقص حکمت عملی کی وجہ سے پولیس افسران ملازمین کی کوششوں کے باوجود جرائم کی شرح میں خاطر خواہ کمی نہ کر سکے۔
 مگر گزشتہ دوماہ سے ضلع قصور میں پولیس سسٹم میں حیرت انگیز مثبت تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ۔ جس سے جرائم کی خوفناک شرح میں30سے 40فیصد کمی ہوئی ہے۔قتل اور ڈکیتی کی وارداتوں میں کمی سے ضلع سے خوف ودہشت کے بادل ہٹتے نظر آرہے ہیں ۔تھانہ کلچر یکسر بدل گیا ہے ۔کوئی بھی شخص بلا جھجک تھانے جا کر اپنے ساتھ ہونے والے ظلم یا نا انصافی کی رپورٹ کرسکتاہے ۔ایف آئی آر کے اندراج کیلئے رشوت یا سفارش کی ضرورت نہیں پڑتی۔ خطرناک مجرم اشتہاری اور مفرور چھپتے پھر رہے ہیں۔ 
اس حوالے سے ڈی پی اوقصورمحمد صہیب اشرف  نے بتایا کہ تھانوں میں سفارشی ایس ایچ او اور تفتیشی افسران کی تعیناتی کا سلسلہ روک کر قصور میں پولیس کے روایتی کلچر کو بدلنے سے آغاز کیا گیا ۔تھانہ جات میں نفری کی کمی کو پورا کرنے کیلئے دفاتر اور گاردات سے 100سے زائد پولیس افسران کو فیلڈ میں تعینات کیا گیااور تھانہ جات کی نفری میں اضافہ کیا گیا، سنگین جرائم کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے گئے، پٹرولنگ کے نظام کوبہت موثر بنایا گیا ، دن کے وقت ڈیوٹی کرنے والے اہلکاروں کورات کے وقت ناکہ جات پر تعینات کیا گیا، ضلع کے داخلی وخارجی راستوں کے علاوہ دیگر اہم مقامات پر موثر ناکہ بندی کی گئی، پیشہ ور پولیس افسران پر مشتمل سی آئی اے کی آٹھ ٹیمیں تشکیل دی گئیں جنہیں ضلع بھر کے مختلف ایریاز میں تعینات کیا گیا، سول پارچات میں اہلکاروں نے ڈکوئے آپریشن کیے،مسافر بسوں کی چھتوں، رکشوں اورپرائیویٹ موٹرسائیکل پر سوار ہو کر شدید سردی میں ڈیوٹی سر انجام دی ہے۔ شہری علاقوں میں واچ اینڈ وارڈ ڈیوٹی لگائی گئی جبکہ دیہاتی علاقوں میں ٹھیکری پہروں پر زور دیا گیا، اس سلسلہ میں نمبردار ان سے میٹنگز کی گئیں، جرائم کی پناہ گاہ والے علاقوں میں سرچ آپریشن کیے جارہے ہیں، بھٹہ جات کو چیک کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ پولیس کے ڈیجیٹلائز سسٹم پربھی خصوصی توجہ دی گئی، ای پوسٹ ایپلی کیشن ناکہ پوائنٹس اور گشت کرنے والے تمام اہلکاروں کے موبائل فون میں انسٹال کی گئی جس سے درجنوں مجرمان اشتہاریوں اور کریمنلز کو گرفتار کر کے ٹائوٹ ازم کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔
پولیس کے ان ہنگامی اقدامات کے باعث سنگین جرائم میں واضح کمی دیکھنے کو مل رہی ہے ڈی پی اوقصور محمد صہیب اشرف کی قیادت میں پولیس کی انتھک محنت کے بعد گزشتہ دو ماہ کے دوران مختلف ڈکیت گینگزسے ایک کروڑ 64لاکھ روپے مالیت کا مال مسروقہ برآمد کیا گیا،اس سلسلہ میں ڈسٹرکٹ پولیس لائن قصور میں مال مسروقہ تقسیم کرنے کی پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا ، تقریب میں ایس پی انویسٹی گیشن کامران اصغر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع قصور کی عوام نے جرائم کے خاتمہ کیلئے پولیس کے ساتھ جس قدر تعاون کیا ہے اس پرفخر محسوس کرتا ہوں کیونکہ جرائم کاخاتمہ عوام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ۔ ایس پی انویسٹی گیشن نے مزید کہا کہ ماہ جنوری کے دوران دسمبر کی نسبت پکار 15کالز کے مطابق کرائم برخلاف املاک میں مجموعی طور پر30 سے 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے  جرائم میں  ہونیوالی اس کمی میںڈکیتی،راہزنی، وہیکل چھیننا /چوری اور نقب زنی کے واقعات شامل ہیں ۔ایس پی انویسٹی گیشن نے تقریب کے دوران ڈاکوئوں سے برآمد ہونے والا مال مسروقہ اصل مالکان میں تقسیم کیا۔مدعیوں نے اپنا لوٹا گیا مال واپس ملنے پر پولیس کا شکریہ ادا کیا۔آر پی او شیخوپورہ ریجن مرزا فاران بیگ نے اس موقع پر قصور پولیس کی اچھی کارکردگی کوشاباش دی ہے۔
اسی طرح گزشتہ دو ماہ کے دوران اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 260پولیس افسران و اہلکاروں میں8لاکھ 64ہزار روپے کے نقد انعامات اور تعریفی سرٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے،ڈسٹرکٹ پولیس لائن قصور میں منعقدہ تقریب کے دوران ڈی پی اوقصور محمد محمد صہیب اشرف نے کہا کہ اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کرشہریوں کو تحفظ فراہم کرنے والے پولیس افسر اور اہلکار محکمہ کے لیے باعث فخر ہیں، گزشتہ دو ماہ کے دوران پولیس کے افسران و جوانوں نے قابل فخر کام کیا ،کرائم کنٹرول کرنے میں دن رات ایک کیا ،دلیری اور بہادری سے فرائض سر انجام دئیے، عوام کے جان و مال کی حفاظت کیلئے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر تحفظ فراہم کرنے والے پولیس افسر اور اہلکار محکمہ کے لیے باعث فخر ہیں ، جرات اور شجاعت کی مثال ہیں ایسے افسروں اور اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کا سلسلہ مستقل بنیادوں پر جاری رکھا جائے گا۔ڈی پی اوقصور محمد صہیب اشرف نے بتایا کہ عوامی شکایات کے ازالہ کیلئے وہ اور انکی ٹیم صبح 9بجے سے لیکر شام تک اپنے آفس میں حاضر رہتے ہیں۔ عوامی شکایات کے ازالہ کے لیے کھلی کچہریوں کے علاوہ فیڈ بیک میکنزم ،تھانہ کی سطح پر موبائل کمپلینٹ کولیکٹرکے علاوہ پبلک سروس اور کمپلینٹ ریڈریسل میکنزم جیسے طریقہ ہائے کار متعارف کروائے جارہے ہیں۔پولیس افسران و اہلکاروں کی بدسلوکی ،تشدد،رشوت طلب کرنے اور ایف آئی آر درج کرانے کے مسائل سے متعلق جو کچھ بھی کہنا ہو میرے آفس میں کھلی کچہری کے دوران شکایت پر فوری ایکشن لے کر اسی وقت متعلقہ ایس ایچ او تھانہ یا تفتیشی افسران کو ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن