اب اپوزیشن کو کہتا ہوں گھبرانا نہیں: عمران


اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو مراعات دے رہے ہیں اور اگلے چند سالوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی 50ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد میں قومی ای تجارت پورٹل کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے حکومت میں آنے کے بعد جو جملہ سب سے زیادہ استعمال کیا وہ تھا ’’گھبرانا نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو حالات بہت برے اور ملک دیوالیہ ہو چکا تھا لہذا مجھے اپنی کابینہ کو کہنا پڑتا تھا کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے اور اب میں اپوزیشن کو کہتا ہوں کہ گھبرانا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا مستقبل بہت تیزی سے ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جا رہا ہے اور ٹیکنالوجی کا انقلاب ہمارے ملک اور نوجوانوں کو ہرگز نہیں مس کرنا چاہیے۔ ایک سے دو سالوں میں تھوڑے سے کام کی بدولت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ دو ارب سے پونے چار ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو مراعات دے رہے ہیں اور آپ کے سامنے جتنی بھی رکاوٹیں ہیں ان کو ہٹاتے جائیں گے۔ جن شعبوں میں پیچھے رہ گئے ہیں کوشش کریں گے آگے بڑھیں۔ آئی ٹی سیکٹر میں بہت سے لوگ ارب پتی بن گئے ہیں، ہم بھی ٹیکنالوجی کے انقلاب سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اور نوجوانوں کے لئے رکاوٹیں ہٹاکر انہیں سہولتیں فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آئی توآئی ٹی سیکٹر اور نوجوانوں پر خاص توجہ دی ہے، نوجوانوں کو تربیت فراہم کررہے ہیں۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی2000  میں ایک ارب آئی ٹی ایکسپورٹ تھی جو آج 100ارب سے بھی بڑھ گئی ہے، ہم بھی آئی ٹی کے شعبے میں آگے بڑھ سکتے ہیں اور ڈالرز کے فاصلے کو آئی ٹی شعبے کی وجہ سے پورا کرسکتے ہیں۔   ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ رجسٹرڈ فری لانسرز کے لیے ہم نے ٹیکس صفر کردیا ہے، بیرون ملک سرمایہ کاری کے بھی ثمرات سامنے آ رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ بل گیٹس سے پاکستان میں آئی ٹی شعبے میں تعاون کرنے کیلئے کہا ہے، بل گیٹس نے بھی مثبت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جلد خوشخبری سنائوں گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بل گیٹس کے پاکستان میں کیا مفادات ہوسکتے ہیں، بل گیٹس جیسے انسان بہت خوش قسمت ہوتے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نے بہت پیسہ کمالیا اب عوام پر خرچ کرینگے، بل گیٹس نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے بھرپور مدد کی، گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں پولیو کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت انہیں مکمل سپورٹ کریگی، گلگت کی نادیہ کے ٹیلنٹ کو دیکھ کر خوشی ہوئی، ہماری دیگر خواتین بھی اپنا ٹیلنٹ دنیا کو دکھا سکتی ہیں۔ وزیراعظم نے تعلیم کے حوالے سے کہا کہ ہماری تعلیم کا سٹرکچر ایسا ہے جو غریب کو اوپر نہیں آنے دیتا، ایسا نظام لا رہے ہیں تاکہ غریب اور امیرکیلئے تعلیم کا الگ نظام نہ ہو۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کرکٹ کے ڈھانچے میں بھی تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے کرکٹ سٹرکچر کو بھی تبدیل کر رہے ہیں، اس تبدیلی سے پاکستان ٹیم کو ہرانا مشکل ہوجائے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی رہنمائوں اور ترجمانوں کا اہم جلاس منعقد ہوا، اجلاس کے شرکاء نے پیکا آرڈیننس پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کی جانے والی تنقید کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک کرائم پر صدارتی آرڈیننس لانے سے کسی کی عزت کو اچھالا نہیں جا سکے گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کے دورہ روس سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ خطے کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں دورہ روس انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس دورے سے پاکستان سمیت خطے پر بہت مثبت اثر پڑے گا، روس اور پاکستان کے درمیان معاہدوں سے معاشی بہتری آئے گی۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے اسلامی معاشرے کی عکاسی مغربی ممالک میں ملتی ہے، جان بوجھ کر پاکستان میں اخلاقیات کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔  ترجمانوں کے اجلاس میں ذاتی کردارکشی کی مہم پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومتی شخصیات کی کردارکشی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اور برطانیہ میں بیک وقت قانونی کارروائی شروع ہوگی۔ وزیراعظم نے قانونی کارروائی کیلئے گرین سگنل دے دیا۔ وزیراعظم نے تحریک عدم اعتماد کے معاملے میں’’ آل از ویل‘‘ کا پیغام دے دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر کسی کو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ وزیراعظم نے وفاقی وزراء کی ٹاک شوز میں عدم شرکت پر نوٹس لے لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزراء کو ٹاک شوز میں حکومتی پالیسی کا دفاع کرنا چاہئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال پر غورکیا گیا۔ حکومت مخالف تحریک کی جوابی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان سے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔ چیئرمین سینٹ کی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران بلوچستان کی مجموعی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور حکومت کی جانب سے بلوچستان کی ترقی کے پیکج اور جاری منصوبوں پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لیے ہرممکن قدم اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان سے ترکی کے مذہبی امور کے سربراہ نے ملاقات کی۔ پاک ترک دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے منظم مذہبی تعلیمی نظام کے ترک ماڈل کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دورے سے پاک ترک مذہبی اداروں کے درمیان روابط مزید مضبوط ہوں گے۔ وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر پر حمایت پر ترک قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم نے ٹوئٹر پر سوات کے علاقے گیبن جبہ میں سکیٹنگ کے حوالے سے دریافت ہونے والے علاقے کی تصویر شیئر کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچے سکیٹنگ سیکھ رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کی بدولت ان شاء اللہ پاکستان جلد سرمائی اولمپکس میں مقابلوں کی سکت و قابلیت حاصل کر لے گا۔ وزیراعظم عمران خان سے اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) کی نئی تعینات ہونے والی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین ایم رسل نے  بھی یہاں ملاقات کی اور پاکستان میں یونیسیف کے پروگرام اور افغانستان میں انسانی ہمدردی سے متعلق اقدامات کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے افغانستان میں انسانی اور معاشی بحران کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے بارے میں بھی بتایا۔  انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر متعلقہ فریقین کی امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے پاکستان کی جانب سے قائم کردہ انسانی ہمدردی کی راہداری کا حوالہ دیا۔ یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اپنے فرائض کی ادائیگی میں حکومت پاکستان کے تعاون کو سراہا۔ وزیراعظم عمران خان سے ایتھوپیا کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے پاک ایتھوپیا تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کو مزید بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے ایتھوپیا کے اسلام آباد میں اپنا سفارتخانہ کھولنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
عمران

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دورہ روس کی دعوت یوکرائن تنازع سے پہلے دی گئی جبکہ پاکستان کسی کیمپ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا اور دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم نے دورہ روس کی تیاریوں سے متعلق اجلاس  میں بات کرتے ہوئے کہا کہ دورہ روس کا مقصد باہمی مفادات بالخصوص معیشت پر ماسکو سے روابط بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دورہ عالمی طاقتوں کے ساتھ باہمی مفادات پر مبنی تعلقات قائم کرنے کی  پاکستان کی خارجہ پالیسی کا عکاس ہے۔ پاکستان اور روس روابط میں بے پناہ معاشی امکانات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روس توانائی سمیت مخلتف شعبوں میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان اور روس دونوں ہی افغانستان میں انسانی بحران کو روکنے کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں جبکہ پاکستان اسلاموفوبیا کے خلاف روسی صدر کے مؤقف کا خیرمقدم کرتا ہے۔ روس کے تعاون سے گیس سٹریم پائپ لائن کی تکمیل پاکستان کی ترجیح ہے۔

ای پیپر دی نیشن