کراچی (کامرس رپورٹر) حکومت کی درآمدات پر کم سے کم انحصار کی پالیسی اور ڈالر کی عدم دستیابی سمیت بنکوں کی جانب سے ایل سی نہ کھولنے کے باعث کراچی کی بندر گاہوں پر درآمد کئے گئے مصالحہ جات سے لدے 200 کے قریب کینٹینرز کلیئرنس کے منتظر ہیں۔ حکومت نے فوری طور پر ایل سیز کھولنے اور کنٹیرز ریلیز کرنے کے احکامات جاری نہ کئے تو درآمد کنندگان کے اربوں روپے ڈوب جائیں گے۔ دوسری طرف کراچی کی بندرگاہوں پر مصالحہ جات کے کنٹینرز کلیئر نہ ہونے کے باعث سمگلنگ عروج پر پہنچ گئی۔ سمگل شدہ مصالحہ جات زیادہ تر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں بغیر کوئی ٹیکس ادا کئے کراچی سمیت ملک بھر کی مارکیٹوں میں بلاخوف سپلائی کئے جا رہے ہیں۔ سمگل شدہ مصالحہ جات دبئی سے پہلے ایران کی بندرگاہ بندر عباس لایا جاتا ہے جو تافتان افغانستان لایا جاتا ہے، جہاں سے چمن وانا بارڈر سمیت دیگر راستوں سے پاکستان لایا جاتا ہے جو کراچی اور ملک کے دیگر شہروں میں اتارا جاتا ہے اور پھر منافع خور عناصر مصالحہ جات کی کمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے من مانے داموں اسے مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں۔ جس کا سارا بوجھ عوام پر پڑ رہا ہے۔
ایل سی نہ کھلنے، ڈالر کی عدم دستیابی، مصالحہ جات کے 200 کنٹینرز پھنس گئے
Feb 22, 2023