اسلام آباد (نامہ نگار+ وقائع نگار) قومی احتساب بیورو نے توشہ خانہ کیس کی تحقیقات کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سابق خاتون اول بشری بی بی کو 9 مارچ کو راولپنڈی آفس میں طلب کرلیا۔ عمران خان کو نیب اسلام آباد / راولپنڈی کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا ہے جو کہ عمران کی رہائش گاہ بنی گالہ اور چک شہزاد اسلام آباد کے گھر پر بھیجا گیا ہے۔ نوٹس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے عمران خان پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں ملنے والے تحائف کو فروخت کیا جن میں چار رولیکس گھڑیاں، ایک آئی فون جو انہیں 2018 میں قطر آرمڈ فورسز کی جانب سے دیا گیا، قیمتی گھڑی اور دیگر تحائف شامل ہیں جو انہوں نے خلاف قانون فروخت کیے۔ دوسری جانب نیب راولپنڈی نے عمران خان کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشری بی بی کو بھی 9 مارچ کو توشہ خانہ کیس میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔ نیب کی جانب سے سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود کو پہلے ہی 8 مارچ کو طلب کیا گیا ہے۔ جبکہ توشہ خانہ کے انچارج سے بھی نیب نے پوچھ گچھ کی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پرویز خٹک کو اس کیس میں 7، فواد چودھری کو 8 مارچ کو طلب کیا گیا ہے۔ اسلام آباد سے وقائع نگار کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں زیر سماعت توشہ خانہ ریفرنس سے متعلق الیکشن کمشن آف پاکستان کی سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی سے متعلق درخواست میں آئندہ سماعت پر عمران خان کو حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل گوہر علی خان اور الیکشن کمشن کے وکیل سعد حسن عدالت پیش ہوئے۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ 28 فروری کو عمران خان کا ایکسرے ہوجائے گا، 9 سے 21 تاریخ تک عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں آرہی ہیں، عمران خان کا مسئلہ تھا اسلام آباد آنے کا۔ عدالت کے جج نے کہا کہ ایسے رہا تو ٹرائل لمبا ہوتا چلا جائے گا۔ دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ عمران خان کل لاہور ہائیکورٹ میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر گئے۔ دوران سماعت الیکشن کمشن کے وکیل نے عمران خان کا پمز سے طبی معائنہ کروانے کی استدعا کی اور الیکشن کمشن نے کیس سے متعلق تصدیق شدہ کاپیاں بھی عدالت میں جمع کروا دیں۔ عدالت نے کہاکہ عمران خان کا پمز سے طبی رپورٹ بنوا لیتے ہیں۔ عمران خان کا ایم ایل سی دکھا دیں تاکہ انجری کی نوعیت دیکھ لیں، قانون کے مطابق کیس کی کاپیاں ملزم کو خود دی جاتی ہیں، عمران خان کو آج بھی ذاتی حیثیت میں عدالت نے طلب کر رکھا تھا، ہر تاریخ پر حاضری سے استثنیٰ عمران خان کو دی جاری ہیں۔ عمران خان کے وکیل نے کہاکہ عمران خان زمان پارک سے لاہور ہائیکورٹ گئے، سکیورٹی کے باعث وقت لگا، اسلام آباد کچہری میں پیشی تھوڑی مشکل ہے۔ عدالت نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے 28 فروری کو ابھی ایکسرے ہونے ہیں؟۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ عمران خان کو ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا ہے۔ عدالت کے جج نے کہا کہ وزیرآباد میں جو واقعہ ہوا اس کا ایم ایل سی بھی ہوگا کوئی نہ کوئی، وہی دیدیں، بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ کیس بالکل غیرسنجیدہ ہے، ڈاکٹروں کی ہدایت اور سکیورٹی وجوہات کے باعث عمران خان نہیں آئے۔ عدالت کے جج نے کہا کہ ہم مسلسل آپ لوگوں کی مان ہی رہے ہیں، صرف کاپیاں فراہم کرکے فرد جرم عائد کرنی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے الیکشن کمشن کو عمران خان کے وکلاء کو کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کی حاضری اگلی سماعت پر یقینی بنالیں، آج استثنی پر اعتراض نہیں کریں گے۔ عدالت کے جج نے کہا کہ 28 فروری کی تاریخ دے دیتے ہیں، ان کی حاضری یقینی بنائیں۔ عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کیساتھ کیس کی سماعت 28 فروری تک کیلئے ملتوی کردی۔ دریں اثناء اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فیصلہ کے بعد احتجاج پر درج مقدمہ سے دہشتگردی دفعات حذف کرنے کیلئے سابق وزیر اعظم عمران خان اور علی اعوان کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات بحال رکھتے ہوئے اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کردی۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ بائیومیٹرک کیلئے عمران خان کو پیش ہونا ہوگا، کل بھی عمران کی ایک جعلی پٹیشن سامنے آئی، اس درخواست پر بھی یقین نہیں کرسکتے۔ گذشتہ روز جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بنچ میں رجسٹرار آفس اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کے دوران وکیل فیصل فرید چوہدری، علی بخارہ اور قمر عنایت راجہ عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیاکہ پٹیشن ہے کیا؟، آپ ٹرائل کورٹ میں درخواست دیں۔ جس پر فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ انسداد دہشتگردی عدالت کے پراسیکیوٹر کو ہم نے درخواست دی ہے، سپریم کورٹ فیصلہ کے مطابق ہم نے کہا یہ دفعہ ڈیلیٹ کی جائیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا پراسیکیوٹر کو ہم ہدایت دیں گے۔ اس موقع پر درخواست گزار وکیل کو ٹرائل کورٹ کو درخواست دینے سے متعلق قانون پڑھنے کی ہدایت کی۔ جس پر فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ پراسیکیوٹر کی ڈیوٹی ہے کہ وہ دیکھے دہشت گردی کی دفعہ لگتی ہے یا نہیں۔ عدالت نے استفسار کیاکہ کیا چالان پیش ہو گیا ہے؟کیا ابھی تفتیش جاری ہے؟، جس پر وکیل نے بتایاکہ چالان پیش نہیں ہوا، ابھی تفتیش جاری ہے۔ عدالت نے استفسار کیاکہ تفتیش کے دوران کیسے پٹیشن قابل سماعت ہے؟، کیا پراسیکیوٹر نے کوئی آرڈر آپ کی درخواست پر کیا ہے؟، کیا پراسیکیوٹر کے پاس دہشتگردی کی دفعہ نکالنے کا اختیار ہے؟۔ عدالت نے عمران خان اور علی نواز اعوان کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھنے کا حکم سنادیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ بائیو میٹرک کیلئے عمران خان کو پیش ہونا ہوگا، کل بھی عمران خان کی ایک پیٹیشن جعلی سامنے آئی، اس درخواست پر بھی یقین نہیں کرسکتے، پہلے اس کیس میں متعلقہ عدالت سے ضمانت کرالیں پھر دیکھیں گے۔