لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے ایوان صدر اور الیکشن کمشن اپنے اختیارات سے بے خبر ہیں تو افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔ آئینی ادارے بھی آپس میںدست وگریبان ، عوام کا ان پر اعتماد ختم ہوگیا۔ نیب کے سربراہ کے استعفیٰ ٰنے بہت سے سوالات پیدا کر دیے، پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی مرضی کا احتساب چاہتی ہیں۔ اگر پی ٹی آئی کے دور حکومت میں نیب کو استعمال کیا گیا تو اب بھی یہی ہو رہا ہے۔ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں گے تو قوم پر احسان ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تیمر گرہ لوئر دیر میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا ہے کہ اداروں کی سیاست میں مداخلت جاری رہی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ملک کا موجود سسٹم مظلوم نہیں ظالم کا ساتھ دیتا ہے۔ طبقاتی اور ظلم کا نظام جاری رہا تو پاکستان خدانخواستہ لیبیا، شام، عراق یا سری لنکا جیسی صورتحال کا شکار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ججز چہرے اور سٹیٹس دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں۔ 18 بااثر افراد کے ڈکلیئرڈ اثاثے چارہزار ارب ہیں۔ عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترستے ہیں۔ ملک میں وسائل کا نہیں ان کی منصفانہ تقسیم کا مسئلہ ہے۔ آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنا ہو گی۔ الیکشن مسائل کا حل ہیں، صاف اور شفاف اور پورے ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک ہی روز انتخابات ہوں گے تو استحکام آئے گا۔ مہنگائی کے خلاف احتجاج اور سیاسی حکمت عملی کا اعلان 27 فروری کو اسلام آباد کنونشن کے موقع پر کریں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ آئی ایم ایف کے فیصلوں کے خلاف جماعت اسلامی بھرپور مزاحمت جاری رکھے گی۔ اب ایک موقع جماعت اسلامی کو ملنا چاہئے۔
سراج الحق