ڈاکٹرمحمدافضل بابر
E.Mail: org.psn@gmail.com
اسکائوٹس کا عالمی دن ہر سال 22فروری کو دنیا بھر کی تمام اسکائوٹننگ کی ایسوسی ایشنز کی جانب سے اسکائوٹ تحریک کے بانی رابرٹ بیڈن پائول(پیدائش1857) اور انکی اہلیہ الیو بیڈن پائول (پیدائش 1889)کے یومِ پیدائش کے موقع پر منایا جاتا ہے ۔اسی دن کوورلڈ ایسوسی ایشن آف گرل گائیڈزاینڈ گرل اسکائوٹس سوچنے کا عالمی دن کے طورپر بھی مناتی ہے ۔اس دن اسکائوٹس اپنے اپنے ملک میں اسکائوٹ تحریک کی یاد دلاتے ہیں اور اس کا مقصد نوجوانوں کی جسمانی ، ذہنی اور روحانی نشوونما بھی ہے۔اسکائوٹس کو قومی رضاکاروں کی تربیت دی جاتی ہے تاکہ وہ ملکی تعمیروترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔اسکائوٹ ڈے یا گائیڈ ڈے ایک عام اصطلاح ہے جو سال بھر اسکائوٹنگ تحریک کے ارکان کے ذریعے منائے جانے والے ایام کے لئے ہے۔اس سال کا موضوع "ہماری دنیا، ہمارا پُرامن ومساوی مستقبل، ماحول، امن، صنفی مساوات اور سلامتی"ہے۔ اسی طرح اسکائوٹ تحریک کے نصب العین اور اغراض ومقاصد کو دیکھا جائے تو اس میں چند ایسے محاورے بھی ہیں جو اس کی مکمل عکاسی کرتے ہیں جیسے"اسکائوٹ کیمپ کی ایک ہفتے کی تعلیم و تربیت کلاس روم کی 6ماہ کی تعلیم سے سے زیادہ موثر ہوتی ہے"۔ "اسکائوٹنگ اور گائیڈ بچوں میں" ہم کیا حاصل کرسکتے ہیں کے رویے کو ہم کیا دے سکتے ہیں "کے رویے کو پروان چڑھاتے ہیں۔اس تحریک کے بانیان کی خواہش تھی کہ پوری آبادی میں پہلے سے کہیں زیادہ خود کفیل اور بہتر افراد بنائے جائیں۔مادر وطن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی 1947میں اپنی آزادی کے ساتھ ہی اسکائوٹس سرگرمیاں شروع ہو گئیں نیزاپریل 1948کو عالمی اسکائوٹس تحریک کاممبربھی بن گیا۔بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح گورنر جنرل پہلے چیف اسکائوٹ تھے۔پاکستان بوائے اسکائوٹس ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ پرآج بھی ملک بھر میں2011کے اعدادوشمار کے مطابق 526626اسکائوٹس ہیں۔بوائے اسکائوٹس انٹرنیشنل بیوروکے ڈائریکٹر جنرل جے ایس ولسن نے 1952میں پاکستان بوائے اسکائوٹس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جے ڈی شجاع کے مہمان کی حیثیت سے کراچی کا دورہ کیاجہاں انہوں نے سنئیر اور روور اسکائوٹس کی سرگرمیوں کو سراہا۔اسی طرح انہو ں نے بہاول پور اور لاہور کابھی دورہ کیا۔ 1970تک تو مشرقی اور مغربی پاکستان میں اسکائوٹنگ ہوتی رہی بنگلہ دیش بننے کے پعد پاکستان کے تما م صوبوں بشمول ریلوے اور پی آئی اے میں ایک ملک گیر تحریک کی شکل میں کام ہوتا رہا ۔ جیسا کہ اوپر بھی ذکر کیا جاچکا ہے کہ یہ واحد تحریک ہے جس کے ذریعے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کا حصہ بنا کر قومی تعمیر میں کردارادا کرنے کی تربیت دی جاتی ہے ۔بدقسمتی سے باقی شعبہ ہائے زندگی کی طرح مادرِ وطن میں اس شعبہ کے ذمہ داران نے بھی کئی سالوں سے اس کی بہتری کی بجائے اس کو اپنے ذاتی مفاد کے لئے تنزلی کا شکار کیا ہوا ہے اور آج حالت یہ ہوگئی ہے کہ چند مفاد پرست نام نہاد بابائے اسکائوٹنگ پاکستان میں اس پاکیزہ تحریک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں حالانکہ بیرونِ دنیا میں ان مفاد پرست اور اسکائوٹس کے لئے بدنامی پیداکرنے والوں کے خلاف متعدد کیس ایوانِ صدر میں سالوں سے پڑے ہوئے ہیں لیکن ان پرپردہ پوشی سمجھ سے بالاترہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ کہ ان مفاد پرست ذمہ داران نے ہر دورِحکومت میں اپنے عہدوں کو بچانے کیلئے اس کو دستورِ اسکائوٹ (پالیسی آرگنائزیشن رولز(کے خلاف چلایا جس کے نتیجے میںغیر سیاسی، غیر سرکاری اور کسی بھی حکومتی کنٹرول سے آزادایسوسی ایشن کو سیاسی، سرکاری اور حکومتی کنٹرول میں ڈال کر مقصد سے انحراف کیا گیا ۔میری پاکستانی یوتھ کو یہ جان کر بھی حیرانی ہوگی کہ پچھلے دورِ حکومت میں باقاعدہ ایک برسرِ اقتدار سیاسی پارٹی کا اسکائوٹ نیشنل ہییڈ کوارٹر مرکزبنادیا گیا۔نیشنل چیف کمشنراسکائوٹ2021کے الیکشن اس حد تک متنازہ بنادئیے گئے کہ بلوچستان ہائی کورٹ، اسلام آباد کی ضلعی عدالتیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں درجنوں مقدمات کے ذریعے مادرِ وطن میں اسکائوٹنگ کی جارہی ہے ۔حیران کن بات یہ بھی ہے کہ اس عرصے میں ملکی تاریخ کا خطرناک ترین سیلاب اپنی تباہ کاریوں کے ساتھ آیا پوری دنیا نے پاکستان کی مددکے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا لیکن برائے نام لاکھوں اسکائوٹس کا اعدادوشمار پیش کرنے والے نام نہاد بابائے اسکائوٹس چنداسکائوٹس بھی امدادی سرگرمیوں میں شریک نا کرسکے۔اس سے بھی بڑا ظلم یہ ہوا کہ نیشنل ہیڈ کوارٹر پر درجنوں غیر قانونی بھرتیوں سے ایک جانب وزارتِ تعلیم کے کچھ کرپٹ افسران کو نوازکر ایک گروپ نے ساری انتظامیہ کی جھوٹی حمایت حاصل کی ہوئی ہے اور دوسری جانب سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں پاکستان بوائے اسکائوٹس ایسوسی ایشن کو غیر سیاسی، غیر سرکاری اور حکومتی کنٹرول سے آزاد حیثیت میں پی او آر کے تحت چلانے کا اہم فیصلہ بھی دیاہے۔یہ بھی ایک دلچسپ اور منفرد بات ہے کہ ورلڈ اسکائوٹ بیورو بھی پاکستان میں اسکائوٹس تحریک کی موجودہ صورتحال سے پریشان ہے لیکن موجودہ رجیم جہاں ریاستِ پاکستان کو اپنے طریقے سے چلارہی ہے ان کی بھی اس اہم قومی ادارے کونام نہاد مفادپرست ٹولے سے بچانے ، نوجوانوں کو اس تحریک سے عملاً جوڑ کر قومی تعمیر وترقی میں کردار ادا کرنے اور پالیسی آرگنائزیشن رولز(پی او آر) کے مطابق تمام نمائندہ اسٹیک ہولڈرز کے ذریعے اس کے نظم و نسق کو ریگولیٹ کرنے کا نظام عمل میں لانا چاہیے۔آج چونکہ پوری دنیا میں اسکائوٹس اور گائیڈز اپنا دن منا رہے ہیں تو مجھے ایک اسکائوٹ کی حیثیت سے اپنی مخلص و حقیقی اسکائوٹس برادری سے درخواست کرنا ہے کہ اس قومی و بین الاقوامی تحریک کو کوئی غیر اسکائوٹ کبھی بھی بہتر اور موثر نہیں بنا پائے گا اس کے لئے ہم سب کو آگے بڑھ کر اپنے آنے والی نسلوں کی بقا کے لئے اور قومی تعمیرو ترقی میں اکیسویں صدی کے تقاضوں کے عین مطابق اپنے اپنے اسکائوٹس گروپ، یونٹس، اضلاع،صوبوں اور قومی سظح پر اس سال کے موضوع "ہماری دنیا، ہمارا پُرامن ومساوی مستقبل، ماحول، امن، صنفی مساوات اور سلامتی"پر عملی اقدامات اُٹھانے ہوں گے۔