________________________________________________سر زمینِ ہارون آباد اس حوالے سے خوش نصیبی کی حامل ہے کہ اسے قاری زبید رسول مرحوم جیسا ایک با کمال اور شخصی اوصاف کی خوشبوؤں میں بسا ہوا بہترین انسان میسر آیا... جب تک میری قاری زبید رسول مرحوم سے ملاقات نہیں ہوئی تھی اس وقت بھی ان کی محبت دل کے نہاں خانے میں کہیں موجود تھی لیکن جب ملاقات ہوئی تو پھر ان سے محبت اور عقیدت میں اضافے کی مختلف صورتیں نکلتی رہیں اور انسیت کے کئی در وا ہوئے…. میں شروع دن ہی سے ان کی شخصیت اور منفرد نعت خوانی کا گرویدہ و شیدا رہا… شخصی خوبیوں سے مالامال وہ ایک پرسوز نعت خواں تھے…... عشق رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ڈوب کر اخلاص، محبت کے جذبات سے بھرا ہوا اور اس متبرک عمل کے دوران دنیاوی مفادات اور اغراض کو خاطر میں نہ لانے والا کوئی دوسرا ثناخوان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اپنی زندگی میں آج تک نہیں دیکھا…...مادہ پرستی کے اس دور میں قاری زبید رسول جیسے لوگ کہاں رہ گئے ہیں بنیادی طور پر دیپال پور سے تعلق رکھنے والے ہمارے دوست امتیاز کوکب کے بقول غالباً آج سے 30 یا 35 برس قبل دیپال پور کی روحانی شخصیت الحاج سید محمد زاہد گیلانی جن کی اپنے علاقے میں فروغ نعت خوانی اور محافل میلاد کے انعقاد کے سلسلہ میں بے بہا خدمات ہیں نے ایک محفل نعت کے لئے اپنے ایک عقیدت مند کو قاری زبید رسول کے پاس ہارون آباد بھیجا اور ساتھ ہی ایک سو روپیہ زاد راہ کے طور پر انھیں پیش کرنے کا کہا لیکن قاری صاحب نے مطلوبہ تاریخ پر محفل میں شریک ہونے سے معذرت کرلی کیونکہ قاری صاحب نے وہ تاریخ کسی اور جگہ دی ہوئی تھی پھر بھی قاری صاحب نے اس شخص سے کہا کہ وہ اس کے باوجود بھی کوشش کریں گے کہ وہ گیلانی صاحب والی محفل میں بھی ضرور پہنچ سکیں لیکن وعدہ نہیں ھے بوجوہ قاری صاحب دیپال پور والی محفل میں نہ پہنچ سکے لیکن اس موقع کی تلاش میں رہے جس دن وہ گیلانی صاحب کے پاس جا کر ان کی محفل میں نہ پہنچ سکنے کی معذرت پیش کرنے کے ساتھ ان کی طرف سے بھیجے گئے ایک سو روپے کی رقم واپس کر سکیں سو ایک روز قاری صاحب نے گیلانی صاحب کے ہاں پہنچ کر ان کی محفل میں نہ پہنچ سکنے کی معذرت کی بلکہ ان کی طرف سے بھیجے گئے ایک سو روپے بھی انھیں واپس لوٹائے……..
مجھے ان کے ساتھ کئی محافل نعت میں شامل ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا… 80 کی دہائی کے وسط میں پاکستان ٹیلی ویڑن لاہور سینٹر کے سینئر پروڈیوسر اور بہت سے نامور اور اعلیٰ پائے کے نعت خوانوں کو پی ٹی وی اسکرین پر متعارف کروانے والے محمد کلیم ملک نے قاری زبید رسول کی حمد و نعت کی ریکارڈنگ کے دوران مجھے بھی کورس میں شامل کیا بعد ازاں کئی مقامات پر ہم اکٹھے ہوئے…… قاری زبید رسول مرحوم کی ولادت 1954 کو ہارون آباد ضلع بہاول نگر میں ہوئی…… میں نے اپنی زندگی میں بیشمار نعت خواں سنے لیکن جو سوز، رچاؤ، والہانہ پن اور وارفتگی مجھے قاری زبید رسول کے ہاں نظر آئی اس کی کہیں مثال نہیں ملتی... ویسے توسرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہر نام لیوا مدحت کے بلند مرتبے پر فائز ہے لیکن حسن ادا، سوز وگداز، منفرد انداز اور عشق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لگن سب کو مختلف درجوں پر فائز کرتی ہے…………..
قاری زبید رسول مرحوم ایک وضعدار ، تہذیب یافتہ، مخلص، بے لوث اور بے ضرر قسم کے انسان تھے یہی اوصاف نعت خوانی میں ان کی ادائیگی کے دوران بھی عیاں ہوتے…... بند آنکھوں کے ساتھ نعت پڑھتے ہوئے وہ کسی اور ہی ماحول میں جا پہنچتے اور ایسے میں جب وہ آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور نذرانہئ عقیدت پیش کرتے تو یوں محسوس ہوتا جیسے وقت کی گردش تھم گئی ہو... قصیدہ بردہ شریف جس عمدگی اور خوش الحانی سے انھوں نے پڑھا وہ انہیں کا حصہ ہے ان کی زبانی ادا ہونے والی الحاج محمد علی ظہوری کی بہت سی نعتیں آج بھی دل و نگاہ کو روحانیت کی پر کیف فضا میں لے جاتی ہیں……………..
حفیظ تائب کی مشہور زمانہ نعت
خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گل چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں ترے اوصاف حمیدہ
سب سے پہلے پی ٹی وی لاہور کے لئے پروگرام "میں اور آپ" سے ملک گیر شہرت پانے والے باصلاحیت پروڈیوسر اور معروف شاعر محمد سلیم طاہر نے قاری زبید رسول کی آواز میں ریکارڈ کی... قاری زبید رسول کا پڑھا ہوا یہ کلام دنیا بھر میں بے حد مقبول ہوا بعد ازاں یہ کلام بے شمار دیگر نعت خوانوں نے بھی پڑھا لیکن اپنی ادائیگی سے وہ تاثر پیدا نہ کر سکے جو اپنے دلکش انداز اور سوز و گداز کی بنا پر قاری زبید رسول کو نصیب ہوا
مجھے یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ قاری زبید رسول مرحوم اور میں ایک ہی استاد الحاج محمد علی ظہوری قصوری رحمتہ اللہ علیہ کے شاگردوں میں شامل تھے.. قاری زبید رسول قبلہ ظہوری صاحب کے سینئر شاگردوں میں شمار ہوتے تھے.
یہ محض اتفاق کی بات ہے جس رات ان کی وفات ہوئی اسی رات میں اوکاڑہ میں ہونے والی ایک محفل نعت میں شریک تھا جو کہ مجلس حسان کی طرف سے انعقاد پذیر کی گئی تھی اس محفل میں الحاج محمد علی ظہوری قصوری، اختر حسین قریشی سمیت بہت سے نامور نعت خواں شریک تھے... محفل میں نظامت کے لئے اختر سدیدی بھی موجود تھے... قاری زبید رسول بھی اس محفل میں مدعو تھے مگر تقدیر کا لکھا کون ٹال سکتا ہے انھیں اپنی جان کسی اور مقام پر جان آفریں کے سپرد کرنا تھی سو 22 فروری 1990 بمطابق 25 رجب المرجب (1410 ہجری) رات تقریباً ساڑھے نو بجے ملتان میں ہونے والی ایک محفل نعت میں شرکت کے بعد واپسی پر ہارون آباد جاتے ہوئے حاصل پور کے قریب ٹریفک کے ایک حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے تھے... انا للہ وانا الیہ راجعون.
میں یہاں ایک واقعے کا بیان ضروری سمجھتا ہوں چند برس قبل میں پی ٹی وی نیوز کے لئے پی ٹی وی ٹیم کے ہمراہ لاہور سے ایک پروگرام کی ریکارڈنگ کے لئے ہارون آباد گیا وہاں ہمارا ایک دو روز قیام بھی رہا شام کے وقت جب ہم لاہور سے ہارون آباد پہنچے تو میں نے گاڑی کے ڈرائیور سے کہا کہ اگلے دن صبح ریکارڈنگ کے لئے نکلتے ہی اس عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرقد مبارک پر حاضری دینی ہے لہٰذا اس قبرستان میں جہاں وہ مدفون ہیں مجھے صبح اولین فرصت میں وہاں جانا ہے میں اس سے قبل ان کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لئے حاضر نہیں ہو سکا تھا….
اگلے دن صبح ناشتہ کرنے کے بعد جب ہم ریکارڈنگ کے لئے نکلے تو ایک جگہ گاڑی کسی خرابی کی وجہ سے بند ہوگئی اور رک گئی اسی دوران میں نے ڈرائیور سے کہا کسی سے معلوم کریں یہاں کا وہ مرکزی قبرستان کدھر ہے جس میں یہ عظیم ثنا خواں اور حضور دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت میں ہمہ وقت سرشار رہنے والا خوبصورت انسان آسودہئ خاک ہے….. چند لمحوں کے بعد ڈرائیور نے کسی راہگیر کو روکا تو اس سے معلوم ہوا کہ ہماری گاڑی ان کے مزار پر انوار کے سامنے سڑک کے دوسری طرف کھڑی ہے... جب میں نے سڑک سے دوسری یعنی دائیں جانب نظر دوڈائی تو قاری زبید رسول مرحوم کے لوح مزار کی زیارت سے مشرف ہوا اسی دوران میں نم آنکھوں کے ساتھ ان کے مرقد کی جانب بڑھا اور وہاں پہنچ کر ان کی بلندی درجات کے لئے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے لگا…...