کیسا دور خلفشار ہے جہاں ہر شخص بے سکون ہے

'' شاز نامہ 'سوچ کی اڑان ‘‘
آج ہم دیکھیں تو ہم قرب قیامت کے اس دجالی دور میں جی رہے ہیں جہاں وہ سب نشانیاں ظہور پذیر ہو چکی ہیں جن کے بارے میں آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
‘‘اس دجالی دور میں انسانوں کی کثرت ہے مگر انسانیت سے دور کا رابطہ نہیں۔۔رشتوں کی تقدیس و تعظیم ادب آداب خاک میں مل چکے ہیں جیسے حیوان کا انسان سے واسطہ نہیں۔۔۔اپنے لئیے جینا مقدم ٹہرا۔۔‘‘ زبانیں منافقت کی مٹھاس سے لتھڑی ہوئیں ہیں مگر دل بغض کی کھٹاس سے لبریز’’
  ہماری آنکھیں قرب قیامت کی نشانیاں پوری ہوتے دیکھ رہی ہیں ہم اس بات سے مکمل آگاہ ہیں کہ ہم قربِ قیامت کے دجالی دور کی راہوں پر زندگی کا سفر طے کر رہے ہیں۔جہاں ہر قدم شر کے کانٹے بکھرے پڑے ہیں۔تو بس ہمیں اپنے رب کی محبت اور آقا صلی اللہ وسلم کے عشق کو دل میں بسا کر ایمان کے رستے پر ہی ثاپت قدمی سے چلتے رہنا چاہئیے۔۔ جبکہ سچ تو یہ ہے کہ
کبھی کبھی دل خاکسار میں ایسی خواہش جاگتی ہے اسے لگتا ہے ہے کے اسے اس ہنگام دنیا کو چھوڑ دینا چاہیے اپنی خواہشوں کے کاسے کو اپنے ہی ہاتھوں سے طلب کی قحط زدہ زمین پر پھینک کر توڑ دینا چاہیے۔
محفلوں سے کنارہ کش ہو کر تنہائی کی چادر تن رسیدہ و بوسیدہ پر اوڑھا کر خاموشی کے جنگل میں بنی چپ کی جھونپڑی میں جا کر سکھ کا سانس لیتے ہوئے گوشہ نشین ہو جانا چاہیے جہاں شور کی وحشتوں سے پرے خاموشی کے ساحل پر بچھے سکون کے سفید پردوں میں روح کو خود کو کھوجتے ڈھونڈھتے کہیں دور بہت دور گم ہو جانا چاہیے ،اسے سب کی نظروں میں نہیں آنا چاہیے اسے بچنا ہے اس نظربد سے جو پارسائی کے بدن کو اپنی خواہش کے نوکیلے خار چبھو کر دریدہ کر دیتی ہے۔احساس کے فلک پر اڑان بھرتے تمنا کے پرندے کو پر بریدہ کر دیتی ہے جو دل کے پھول کی مہکی مہکی پاکیزہ سی نشیلی خوشبو کو کسیلا کر دیتی ہے فانی سے اس ظاہری خاکی جسم کے ساتھ ساتھ لافانی روح کو بھی میلا کر دیتی ہے۔جہاں گمان کے جلتے چراغ دھواں دیتے ہیں تو یقین کے بدن آگہی کے کرب کی آگ میں جل کر راکھ ہوتے ہیں اور فنا کے چاک پر رکہے سارے ہی ابہام خاک ہوتے ہیںسب دھوکہ ہے سب موہ مایا کا جال ہے جی کا جنجال ہے کیوں کے خود انسان ہی واسطے انسان کے وجہِ وبال ہے
سو اس دجالی دور میں اولین و آخری سہارا دعا کا ہے۔۔ بس دعائیں کرتے ہوئے خالق کون و مکاں سے رحم اور عافیت کی دعا کرنی چاہئیے دعا ہے کہ رب تعالی دین سے بے لوث محبت اور عبادات کے نور میں لپٹی سکون کی زندگی عطا فرمائے اور موت کا سفر ابدی آسان بنائو آمین ثمہ آمین

ای پیپر دی نیشن