کراچی ( اسٹاف رپورٹر)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)پروگرام میں جانے کیلئے کئی مشکلات درپیش ہیں، جن سے عوام سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ لیکن وہ طبقہ جو سب سے زیادہ مراعات لیتا ہے غریب عوام کے بارے میں سوچنے سے بھی گریزاں ہے۔اکثر آپ نے سنا ہوگا کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے لیکن تنخواہ نہیں بڑھ رہیں، سندھ اسمبلی کے اراکین تو اب یہ الفاظ اپنی زبان پر لا بھی نہیں سکتے۔کیونکہ حال ہی میں ایم پی ایز کی تنخواہوں اور مراعات میں اس قدر اضافہ کیا گیا ہے کہ عوام اس کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔سندھ اسمبلی کے اراکین کی تنخواہیں اور الاؤنسز ملا کر سالانہ ساڑھے تین ارب روپے کی رقم بنتی ہے۔اراکین سندھ اسمبلی کی کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑہائی میں ہے۔ عوام کے منتخب نمائندوں کو تنخواہوں سے کئی گنا زیادہ مراعات حاصل ہیں، اور ان میں حالیہ اضافے نے اراکین کی چاندی کردی ہے۔دستاویزات کے مطابق ہر رکن سندھ اسمبلی کی تنخواہ 108 فیصد اضافے کے ساتھ 24 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار کردی گئی ہے۔اخراجاتی الائونسز 4800 سے بڑھا کر 10 ہزار کردئے گئے ہیں۔ہائوس رینٹ کی مد میں اب 16 ہزار کی جگہ 45 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ٹریول الائونس ایک لاکھ 60 ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ کردیا گیا۔ٹرانسپورٹ کی مد میں اب 15 ہزار روپے ملیں گے۔موبائل الائونس کی مد میں بھی 10 ہزار دیئے جائیں گے۔آفس مینٹیننس بھی اضافے کے ساتھ 15 ہزار کردیا گیا۔ہر رکن اسمبلی کو روزانہ ایک ہزار روپے کنوینس الائونس بھی ملے گا۔صوبائی وزرا کو سرکاری گھر اور گاڑی اس کے علاوہ ہے۔دستاویز میں اظہارِ وجوہ کے جو الفاظ استعمال کئے گئے وہ یہ تھے کہ ملک میں مہگائی کی وجہ سے مجبوری ہوگئی ہے کہ اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کی جائے۔کمیٹی میں مراعات کیلئے جو نام دئے گئے تھے وہ تمام اپوزیشن کے تھے، انہوں نے جو تجاویز پیش کیں حکومت نے وہ من و عن قبول کرلیں۔ مراعات کی جب بات آتی ہے تو حکومت اور اپوزیش میں بیٹھے اراکین ایک ہو جاتے ہیں۔حیران کن طور پر مہنگائی پر اس وقت سب سے زیادہ شور کرنے والی جماعت پی ٹی آئی ہے، اور ان میں سب سے زیادہ تجاویز پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے پیش کی گئی تھیں۔مہنگائی کی چکی میں پستے عوام کیلئے گھر کا بجٹ چلانا ہی دشوار ہوگیا ہے، لیکن اسی عوام کے ووٹوں سے ایوان میں آنے والے مزے اڑا رہے ہیں۔
اراکین سندھ اسمبلی کی کی پانچوں انگلیاں گھی‘ سر کڑھائی میں
Feb 22, 2023