وہاڑی(کرائم رپورٹر،نامہ نگار )حقہ ہمارے کلچر کی ایسی نشانی ہے جو آہستہ آہستہ ماضی کا حوالہ بنتی جارہی ہے ان خیالات کا اظہار چیئرمین پختون قومی اتحاد خان عبدالغفار خان اور مینجر ماڈل بازار انجینئر علی عمران سحر نے کیا دونوں رہنماءحقہ جو پنجاب کا لوک ورثہ ہے کے فروغ کیلئے گاو¿ں گاو¿ں جاکر اس کو زندہ کر رہے ہیں گزشتہ روز گاو¿ں 79ڈبلیو بی محمد اسلام گوجر کے ڈیرے کا دورہ کیا اوروہاں موجود بزرگوں کے ساتھ گپ شپ کی اور بزرگوں کے ساتھ مل کر پنجاب کے لوک ورثہ ڈیروں کی شان دیہاتوں کی پہچان حقے کو انجوائے کیا اس موقع پر حاجی محمد صدیق گوجر,چوہدری محمد اسلام گوجر,محمد رمضان,محمد صدیق,چوہدری آمین گوجر,محمد رضوان,محمد نعمان,محمد عمیر, عبدالرشید, شوکت علی,سلمان شوکت ورک, محمد عرفان,منور علی,صفدر رحمن,محمد دانیال,محمد اسلم,نیاز احمد,محمد کاشف, محمد حضور بخش,محمد دین, چوہدری لیاقت علی سمیتبیسیوں گاو¿ں کے باسی موجود تھے خان عبدالغفار خان نے کہا کہ آج بھی کئی ڈیروں پر یہ روایت زندہ ہے بستی یا گاﺅں کے بزرگ جب چوپال پر کسی خوشی یا غمی کے موقع پر اکٹھے ہوتے تو دائرے میں گھومنے والا بڑی ”نڑی “والا فرشی حقہ ان کے اتحاد،رشتوں اور تعلق کی علامت سمجھا جاتا تھا لیکن یہ روایت آہستہ آہستہ دم توڑ تی جا رہی ہے لیکن آج بھی کئی علاقوں گاو¿ں کے ڈیروں پر حقہ لازم و ملزوم سمجھا جاتا ہے گفتگو کرتے ہوئے انجینئر علی عمران سحر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقہ جو ماضی کا حصہ بن گیا ہے کوشش ہے کہ اس روایت کو زندہ رکھیں مل کر ایک جگہ بیٹھ کر حقہ پینے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہاں بیٹھے بزرگ ایک دوسرے کے مسائل کو سنیں اور انہیں آپس میں حل کریں جو حقہ چند سو روپے میں بنتا تھا آج وہی حقہ ہزاروں روپے میں چلا گیا ۔