سعودی عرب کا یمن کےلیے بڑا اقدام

سعودی عرب یمن کے عارضی دارالحکومت عدن میں قائم مرکزی بینک میں ایک ارب ڈالر جمع کرائے گا تاکہ کمزور کرنسی اور ایندھن اوراجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نبرد آزما یمنی حکومت کو سنبھالا مل سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کا باضابطہ اعلان الریاض میں سعودی عرب کے شاہ سلمان انسانی امداد اورریلیف مرکزکی میزبانی میں ہونے والی ایک بڑی انسانی کانفرنس کے اختتام پرمتوقع ہے۔سعودی عرب یمن میں ایک فوجی اتحاد کی قیادت کر رہا ہے جو 2015 سے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف جنگ آزما ہے۔حوثی باغیوں کا یمنی دارالحکومت صنعاء پر قبضہ ہے اور جنوب میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت قائم ہے۔ یمن کے ان متحارب فریقوں کے درمیان یہ تنازع اس وقت امن کے بغیر تعطل کا شکار ہے اورلڑائی بڑی حد تک رک چکی ہے،لیکن دونوں فریق اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کی تجدید کرنے میں ناکام رہے ہیں جواکتوبر میں ختم ہوگئی تھی۔اس تنازع میں ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور80 فی صد ملکی آبادی کا غیرملکی امداد پر منحصر ہے اور لاکھوں لوگ بھوک کا شکار ہیں۔جنوب میں قائم بین الاقوامی سطح پرتسلیم شدہ حکومت کی اس وقت عوامی مالی حالت مزیدخراب ہوگئی تھی جب حوثیوں نے وہاں ٹرمینلز پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کی وجہ سے تیل کی برآمدات متاثرہوئی تھیں،جو جنگ زدہ ملک کی آمدن کا ایک اہم ذریعہ ہے۔نومبرمیں عرب مانیٹری فنڈ نے یمن کے اقتصادی اصلاحات کے پروگرام کی حمایت کے لیے ایک ارب ڈالر کے معاہدے پر دست خط کیے تھے۔گذشتہ ماہ عدن میں قائم حکومت نے ڈالر کی قلت کے پیش نظرغیرضروری اشیاء پرکسٹم ڈیوٹی کا تخمینہ لگانے کے لیے استعمال ہونے والے امریکی ڈالر کی شرح تبادلہ میں 50 فی صد اضافہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں۔تاجروں کا کہنا ہے کہ منگل کے روز عدن میں بلیک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر1225 ریال پرتجارت کر رہا تھا۔یمن میں دو متوازی مرکزی بینک قائم ہیں۔ حکومت نے خسارے کو پورا کرنے کے لیے نئے کرنسی نوٹ چھاپے ہیں لیکن حوثیوں کے زیرقبضہ علاقوں میں جہاں نئے نوٹوں پرپابندی ہے، ڈالر کے مقابلے میں یہ شرح 600 ریال کے لگ بھگ ہے۔

ای پیپر دی نیشن