الیکشن 2024ء کے انتخابی نتایج کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زردای نے انتہائی تدبر اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوے جو حالیہ سیاسی فیصلے کیے ہیں ان کی تائید اور حمایت ایک طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں سے لیکر عام کارکن دیتے دکھائی دے رہے ہیں تو دوسری جانب سیاسی تجزیہ نگار بھی بلاول بھٹو کے فہم و فراست کی داد دیتے دکھائی دے رہے ہیں۔ حالیہ انتخابات میں منقسم مینڈٹ کے بعد گو کہ کوئی بھی پارٹی تنہا حکومت بناتی دکھائی نہیں دے رہی لیکن سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کا جمہوری تسلسل جاری رکھنے اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو قائم رکھنے کے لیے حکومت بنانے والی جماعت خصوصاً ن لیگ کو اپنی بھر پور حمایت کا یقین دلا کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی مفادات سے ہٹ کر جمہوریت کی خاطر اپنے اقتدار کو بھی قربان کر سکتی ہے جیسا کہ بلاول بھٹو زرداری نے وزارت عظمیٰ کے یقینی منصب کو قربان کر کے دیا ہے۔
کچھ دن پیشتر سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اور مستقبل کا سیاسی نقشہ کھنچتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کا اصولی فیصلہ ہے کہ ہم نے پاکستان کا ساتھ دینا ہے،میں وزیراعظم کا امیدوار نہیں ہوں،پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کیساتھ بات نہیں کرے گی۔ہمارے پاس وفاق میں حکومت بنانے کی اکثریت نہیں ہے،ن لیگ نے ہمیں حکومت سازی کیلئے دعوت دی تھی،پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کاحصہ بننے میں دلچسپی نہیں رکھتی،ہم مرکز میں خود حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں۔اس وقت ملک سیاسی، دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کررہا ہے،ہم نے عوامی معاشی معاہدے کی بات کی تاکہ ملک میں بہتری آئے،ہم وزیراعظم کو سپورٹ کریں گے تاکہ ملک میں سیاسی استحکام آئے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا سیاسی صورتحال پر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کیلئے کمیٹی بنائیں گے،کوشش کریں گے ملک کو بحران سے نکال کر آگے لے جائیں،عوام مزید سیاسی عدم استحکام نہیں چا ہتے،پیپلز پارٹی ملک میں سیاسی بحران اور افراتفری نہیں چاہتی۔ہمیں ملک میں سیاسی عدم استحکام بھی نظرآرہا ہے،ملک میں سیاسی عدم استحکام ختم کرنا چاہتے ہیں،مسلم لیگ ن نے ہمیں حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی،حکومت سازی کے عمل اورسیاسی استحکام کیلئے ایک کمیٹی بنائی ہے،یہ کمیٹی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کرے گی۔حکومت کی تشکیل کو یقینی بنانے کیلئے ن لیگ کے وزیراعظم کے امیدوار کو ووٹ دیں گے،ہم وفاقی حکومت میں وزارتیں نہیں لیں گے،ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ وفاقی حکومت کا حصہ بنیں۔پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے حوالے سے میرے دوستوں نے کافی اعتراضات اور ایشوز اٹھائے،ہم الیکشن کے نتائج کو ملک کے مفاد کی خاطر قبول کریں گے،عوام کو یقین دلانا چاہ رہے ہیں پاکستان میں مسائل حل کیے جائیں گے۔
ہم نے اس الیکشن میں خون پسینہ بہایا ہے،ہمارے لوگ شہید ہوئے،عوام چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں مل کر بات کریں اور کام کریں،اگر عوام ایک جماعت کو چاہتے تو وہ اسی ایک جماعت کو چاروں صوبوں میں مینڈیٹ دیتے۔الیکشن کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی بہت شکایات اور اعتراضات ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا،ن لیگ اس پوزیشن میں نہیں کہ حکومت بنائے اور نہ میں اس پوزیشن میں ہوں،عوام چاہ رہی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کے کام کریں۔سب کچھ کے باوجود بھی پی ٹی آئی ایسے فیصلے لے رہی ہے جو جمہوری نہیں،پی ٹی آئی کسی سے بات کے لیے تیار نہیں،اگر سیاسی جماعت بات کیے بغیر کا م کرے گی تو نقصان پاکستان اور عوام کا ہوگا،عالمی ادارے پریشان ہیں کہ پاکستان میں سیاسی استحکام آئے گا کہ نہیں۔عوام فکر مند ہیں کہ ان حالات میں ہمارے مسائل کیسے حل ہوں گے،یقین دلاتا ہوں پارلیمان تشکیل دیکر عوام کے مسائل حل کریں گے۔
اس ملک کیلئے ضروری ہے آصف زرداری ایک بار پھر صدر کا عہدہ سنبھالیں اور ملک کو بھنور سے نکالیں،ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے،پیپلز پارٹی چاہتی ہے ملک کا وزیراعظم بھی اپنی مدت پوری کرے۔تمام سیاسی جماعتیں اپنے لیے نہ سوچیں بلکہ پاکستان کی فکر کریں،یہ جو ماحول بن رہا ہے اس کا فائدہ ملک کے دشمن اٹھائیں گے،ہمیں انتہا پسندی کی سیاست کو چھوڑنا چاہیے،ہمیں سیاست کے دائرے میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے۔ بتائیں حالات کیا ہیں، سندھ بلوچستان،پنجاب کی صورتحال کیا ہے،اگر ہم بلیک میل کرنا چاہتے تو کہتے ہمیں وزیراعظم بنادیں ورنہ کچھ نہیں ہوگا،میرا سیاسی نقصان ہوگا لیکن کیا ہم صرف سیاسی اہمیت رکھتے ہیں؟کیا کرسی پر بیٹھنا ہی مسائل کا حل ہے،پیپلز پارٹی کے ساتھ جو اس الیکشن میں کروایا گیا اس کو دیکھنا پڑے گا،ایسا سلوک بار بار نہیں کیا جانا چاہیے۔شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی جدوجہد تھی کہ شفاف الیکشن کراؤ،ایسی الیکشن پر اصلاحات ہونی چاہئیں کہ کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے،نہیں ہو سکتا کہ میں انتہاپسندی کی سیاست کروں۔پیپلز پارٹی کو الیکشن پر اعتراضات ہیں،شہباز شریف اور راجہ ریاض ملکر نگران حکومت بنائیں گے تو کہیں گڑبڑ تو ہو گی،مسلم لیگ ن کا وزیراعظم ہو گا تو اس نے پرانی سیاست ہی کرنی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی اس پریس کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کا مستقبل دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کس طرح مشاورت کے ساتھ فیصلے کرتی ہے۔
بلاول کا جمہوری تسلسل کے لیے احسن فیصلہ
Feb 22, 2024