کراچی (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ بندش کے کیس میں ریمارکس دیے کہ جیسے الیکشن کروائے ہیں ماشااللہ پوری دنیا تعریف کررہی ہے اگر ڈرائنگ روم میں بٹھا کر عہدے بانٹنے تھے تو الیکشن کروانے کی کیا ضرورت تھی۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت کی جس دوران چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ جیسے الیکشن کروائے ہیں ماشااللہ پوری دنیا تعریف کررہی ہے۔ انٹرنیشنل میڈیا بھی بتا رہا ہے کہ کس طرح الیکشن ہوئے، انٹرنیٹ یہاں بھی نہیں چل رہا، وہاں بھی نہیں چل رہا، لگتا ہے جس طرح کے الیکشن کروائے ہیں بندر بانٹ کرکے قبر پر پھول نہیں چڑھا دیتے۔ جسٹس عقیل عباسی کے ریمارکس پر پی ٹی اے کے وکیل نے کہا کہ ابھی تو انٹرنیٹ چل رہا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کی گئی ہے، انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے ملک میں امن وامان کا مسئلہ نہیں ہوا ہے، سب سے اہم مسئلہ نیشنل سکیورٹی کا تھا، نیشنل سکیورٹی کی وجہ سے انٹر نیٹ سروس بند کی گئی تھی۔ اس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ایسا مت کریں لوگ سمجھدار ہوگئے ہیں، لوگوں کو سب پتا ہے کون کیا کروا رہا ہے، پریشر ککر کی ہلکی سیٹی بجتی ہے اسے بجنے دیں، ایسا نا ہو سیٹی بند کرنے پر پریشر ککر کی طرح سب پھٹ جائے، صدر کون ہوگا، وزیر اعظم کون ہوگا، گورنر شپ کسے دی جائے گی، اگر اس طرح کرنا تھا تو الیکشن کیوں کروائے ہیں، ڈرائنگ روم میں بٹھا کر عہدے بانٹنے تھے، الیکشن کروانے کی کیا ضرورت تھی۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ماشااللہ آپ لوگ طاقتور ہیں، جیسی پلاننگ کرتے ویسا کرلیتے ہیں، انٹرنیٹ بند کرکے دنیا میں اپنا کیوں تماشہ بنا رہے ہیں، ایسا لگتا ہے عدالتیں اور سارے ادارے بے وقعت ہوچکے ہیں، کون ملک چلا رہا ہے ؟ بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت سے الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کرنے کی وجوہات طلب کیں اور ایک بارپھر انٹر نیٹ سروس اور سوشل میڈیا بحال کرنے کا حکم دیا۔