امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان پرزور دیا ہے کہ کہ وہ آزادی اظہار کا احترام کرتے ہوئے ایکس سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بحال کرے۔ پاکستان میں نئی حکومت کی تشکیل سے قبل تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل کسی بھی ملک کا اندرونی فیصلہ ہوتا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کو ہفتہ وار بریفنگ میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا، ’ہم پاکستان سے آزادی اظہار کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ، اظہار رائے اور سوشل میڈیا جس میں ٹوئٹرتک، جسے اب ’ ایکس‘ کہا جاتا ہے، رسائی بحال کی جائے۔’’امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہمیں پاکستان میں اظہار رائے اور تنظیم سازی کی آزادی پر پابندیوں کی کسی بھی رپورٹ پر تشویش ہے، جس میں حکومت کی جانب سے عائد کردہ جزوی یا مکمل انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن بھی شامل ہے‘۔انہوں نے کہاکہ ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرے اور کسی بھی سوشل میڈیا تک رسائی بحال کرے’۔میتھیوملر کے مطابق ہم نے پاکستانی حکام کے ساتھ اپنی مصروفیات کے دوران ان بنیادی آزادیوں کے احترام کی اہمیت پر زور دیا ہے اور دیتتے رہیں گے۔صحافی کے سوال پر ترجمان نے تصدیق کی کہ اس معاملے پر امریکہ نے پاکستان سے بات کی ہے۔پاکستان میں ہفتہ کی رات کو ایک سینیئر سرکاری عہدیدار کی جانب سے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں ووٹوں میں ہیرا پھیری کا اعتراف کیے جانے کے بعد ایکس سروس متاثر ہوئی ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے منگل 20 فروی کی رات حکومت سازی کے لیے اتحاد پر اتفاق کیا۔امریکا نے دھوکا دہی کے دعووں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے لیکن اتحاد کی ساخت پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، جسے قومی اسمبلی سے باضابطہ طور پر منظوری کی ضرورت ہوگی۔پاکستان میں اتحادی حکومت کی تشکیل سے متعلق سوال پر میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ، ’جب بھی آپ کسی بھی ملک کے اندراتحادی سیاست ہوتے دیکھتے ہیں تو یہ خود اس ملک کا فیصلہ ہوتا ہے، نہ کہ ایسی چیز جس پر ہم غور کریں‘،۔پاکستانی انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق انہوں نے امریکا کا موقف ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہا کہ، ’ہم خاص طور پر بے ضابطگیوں کے کسی بھی دعوے کی مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں۔‘