گوانتا ناموبے…اوباما نے مقدمات کی کارروائی 20 مئی تک روک دی‘ پاکستان کی غیر فوجی امداد تین گنا کرینگے‘ دہشت گردی کے حلاف کارروائی سے مشروط ہو گی : وائٹ ہائوس

Jan 22, 2009

سفیر یاؤ جنگ
واشنگٹن (نیٹ نیوز + اے ایف پی + مانیٹرنگ ڈیسک + ایجنسیاں) امریکی صدر بارک اوباما نے صدارتی عہدہ سنبھالتے ہی فوری طور پر پہلا اور اہم حکم گوانتانامو بے کے مقدمات کی فوجی عدالتوں میں کارروائی 120 دن تک روکنے کا جاری کیا ہے۔ اوباما نے پراسیکیوٹرز کو حکم دیا ہے کہ گوانتاناموبے جیل میں قید افراد کے فوجی عدالتوں میں جاری مقدمات 120 دن کے لئے(20 مئی تک) روک دئیے جائیں۔ گوانتاناموبے میں قید ملزموں کے وکلاء نے اوباما انتظامیہ کی جانب سے نئے ہدایات کی وصولی تک ملزموں کے مقدمات کی سماعت روک دی ہے۔ امریکی وزارت دفاع کے وکیل نے بتایا کہ گوانتاناموبے جیل میں قید جنگی جرائم کے ملزموں کے مقدمات کی سماعت صدر اوباما کی جانب سے نئی ہدایات کی وصولی تک روک دی گئی ہے۔ لیفٹیننٹ کمانڈر بل کیبلر نے کہا کہ جنگی جرائم میں ملوث افراد کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی ہے اوباما انتظامیہ کی جانب سے گوانتاناموبے کے متعلق ہدایات ملنے کے بعد ٹریبونل دوبارہ ملزموں کی سماعت شروع کرے گا۔ اوباما انتظامیہ نے تمام وفاقی ایجنسیوں اور اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ سابق صدر جارج بش کے دور میں زیر التواء قوانین اور ضابطوں پر عمل درآمد نئی انتظامیہ کے نظرثانی کرنے تک مئوخر کر دیں۔ وائٹ ہائوس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وائٹ ہائوس کے چیف آف سٹاف راہم عمانوئیل نے میمورنڈم کے ذریعے تمام وفاقی ایجنسیوں اور اداروں کو بش دور کے زیر التواء قوانین اور ضابطوں پر تاحکم ثانی عمل درآمد روک دیا۔ اوباما نے حلف اٹھانے کے بعد امریکہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں کے اجلاس کی صدارت کی جس میں عراق اور افغانستان میں جاری امریکی جنگ اور عراق سے امریکی فوج کے انخلاء سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی صدر نے انتخابی مہم کے دوران عراق سے فوری امریکی فوج کے انخلاء کے وعدے پر عملدرآمد کا اعادہ کیا۔ اوباما نے کمانڈر سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ 16 مہینوں کے اندر اندر عراق سے اپنی فوج کو واپس بلا لیں گے۔ صدر بارک اوباما کو ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے کوڈ کا حامل بریف کیس ’’دی فٹبال‘‘ حوالے کردیا گیا ہے۔ عالمی سطح پر گوانتا ناموبے میں ٹرائل ملتوی کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اس جیل کے بند کرنے کی جانب قدم قرار دیا۔ یورپی جسٹس کمشنر جیکوئس بیرٹ نے صدر اوباما کی جانب سے گوانتاناموبے میں فوجی ٹرائلز بند کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے اس جیل کے حوالے سے ایک افسوسناک باب کا خاتمہ ہو گا۔ سپین کے وزیر خارجہ میگوئیل اینجل موریشنز نے کہا کہ یورپ اور سپین پہلے ہی یہ جیل بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ سپین وہاں موجود 250 افراد کے بارے میں امریکہ سے پورا تعاون کرے گا۔ جرمن وزیر خارجہ وولف گینگ نے کہا کہ گوانتا ناموبے جیل قائم کرنا ہی غلطی تھا جن قیدیوں پر کوئی الزام نہیں انہیں فوراً رہا کیا جائے۔ جرمن وزیر داخلہ وولف گانگ شعوبلے نے کہا ہے کہ گوانتاناموبے سے آزاد کئے جانے والے قیدیوں کے مستقبل کا ذمہ دار امریکہ خود ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان قیدیوں کا تعلق ان ممالک سے ہے جہاں انسانی حقوق کا ریکارڈ دیکھتے ہوئے انہیں واپس ان ممالک میں بھیجنا ناممکن ہے۔ اس لئے ان قیدیوں کو امریکہ میں ہی رہنا پڑے گا۔ کرسچیئن ڈیموکریٹ شعوبلے نے جرمن وزیر خارجہ کو بالواسطہ تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین ان قیدیوں کو اپنے ہاں کیوں پناہدے گا جو امریکہ کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں اس سے قبل فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا تھا کہ گوانتاناموبے کے قیدیوں کو پناہ دینے پر جرمنی غور کرے گا۔ دریں اثنا اوباما نے وائٹ ہائوس کے عملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہائوس کو عوام کا گھر بنانا ہو گا جہاں تک ممکن ہو گا ہم اخراجات کم کریں گے۔ ہم امریکی عوام کے اعتماد کے محافظ ہیں۔ انہوں نے وائٹ ہائوس کے عملے اور سیکرٹریوں کو یاد دلایا کہ آپ سب خود کو عوام کا خادم سمجھیں انہوں نے کہا کہ ہماری انتظامیہ کا کام صاف و شفاف اور قانون کے مطابق ہونا چاہئے۔ امریکی دارالحکومت میں اب رازداری کا خاتمہ ہو گیا ہے ہم نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں۔ انہوں نے لابنگ کے لئے سخت قوانین کا نفاذ بھی کیا۔ اوباما نے وائٹ ہائوس کے عملہ اور حکام کی تنخواہوں میں اضافہ روک دیا۔ پنٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ کیوبا میں گوانتاناموبے جیل میں قیدیوں کے بارے میں امریکی طریقہ کار اور پالیسیوں پر جامع نظرثانی کی جائے گی۔ ادھر گوانتاناموبے جیل میں قید نائن الیون کے چار ملزموں نے سماعت کے التوا کی مخالفت کی ہے۔ مخالفت کرنے والوں میں خالد شیخ‘ علی عبدالعزیز‘ ولید اور مصطفیٰ احمد شامل ہیں۔ ان ملزموں کا کہنا ہے کہ سماعت کے التواء سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔ اوباما نے فلسطین کے صدر محمود عباس کو ٹیلیفون کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ مشرق وسطی میں پائیدار امن کے لئے کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ امریکہ علاقے میں قیام امن کیلئے وعدے پورے کرے گا۔ اوباما نے اسرائیل‘ مصر اور شام کے سربراہان مملکت کو بھی ٹیلی فون کیا۔فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان کے مطابق اوباما نے فون پر گفتگو میں مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کا وعدہ کیا ہے۔ ان کا یہ فلسطینی صدر کو پہلا فون تھا‘ ادھر عربوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ اوباما تبدیلی لے کر آئیں گے۔
مزیدخبریں