قومی اسمبلی: کنٹرول لائن واقعہ پر حکومت غیرت کا مظاہرہ کرے: چودھری نثار‘ ہمارے طرز عمل کو عالمی سطح پر سراہا گیا: کائرہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس سے قائد حزب اختلاف چودھری نثار نے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج سے نئے فوجی نظریے کا مطالبہ کر دیا۔ چودھری نثار نے کہا کنٹرول لائن واقعہ پر حکومت نے اپوزیشن کو ابھی تک اعتماد میں نہیں لیا کیونکہ لائن آف کنٹرول اہم مسئلہ ہے جبکہ بھارتی حکومت نے اپوزیشن کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے کہا بھارتی حکومت اور فوج ہماری فوجوں پر فائرنگ اور سر کاٹ کر دنیا میں واویلا مچاتے ہیں، ہماری وزیر خارجہ کا پہلا ردعمل معذرت خواہانہ تھا، ہمارے ایک فوجی کا سر کاٹا گیا ہے، اس کا سر واپس چاہئے، ہماری حکومت غیرت کا مظاہرہ کرے، بے حس حکومت اس واقعے پر جاگے، حکومت پاکستان کی عزت نیلام ہونے سے بجائے، خدا کے لئے قوم کے باعزت حکمران بن کر دکھائیں۔ چودھری نثار نے کہا پاکستانی پارلیمنٹ سے بھی بھارتی جارحیت کا جواب آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا پاکستان کے چپے چپے کی حفاظت کے لئے پاک فوج کے ہر قدم پر قوم اس کے ساتھ ہے، سرحدوں کی حفاظت کرنے کے فوج کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ چودھری نثار نے کہا حکومت کسی اہم ایشو پر بات کرنے کے لئے تیار نہیں، حکمرانوں پر بے حسی چھائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا حکومت نئے صوبوں پر سنجیدہ ہے تو صوبائی اسمبلیوں کی قرارداد پر پیش رفت کرے۔ نئے صوبوں کی تشکیل کا معاملہ انتہائی حساس ہے۔ پارلیمنٹ کی کارروائی کو ماسی ویڑا بنا دیا گیا، ابھی تک نئے صوبوں پر قائم کمیٹی نے مشاورت ہی مکمل نہیں کی۔ انہوں نے کہا گورنر پنجاب کو خیال نہیں تھا کہ وہ کسی جلسے میں نیا صوبے بنانے کا اعلان کرتے، گورنر پنجاب تجاوز کر کے پارلیمنٹ کے دائرہ کار کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات پر مبنی پاک فوج کا نیا نظریہ پیش کیا جائے، نئے فوجی نظریے میں اندرونی و بیرونی دونوں خطرات سے نمٹنے کی پالیسی وضع کی جائے۔ ثناءنیوز کے مطابق چودھری نثار نے ڈیفنس ڈاکٹرائن میں تبدیلی کی مخالفت کر دی۔ انہوں نے کہا کسی کو بھی تنہا پاکستان کی طے شدہ دفاعی حکمت عملی میں تبدیلی کا اختیار حاصل نہیں، اس بارے میں حکومتی سطح پر بحث ہوتی ہے۔ اے پی پی کے مطابق وزیر مملکت برائے تجارت عباس خان آفریدی نے قومی اسمبلی کو بتایا پاک ایران سرحد پر نئی بارڈر مارکیٹ کھولنے کی تجویز ایران نے دی ہے جس پر مشاورت شروع کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے ایوان میں چودھری نثار کے خطاب کا جواب دیتے ہوئے کہا کسی بھی آئینی عہدے یا ادارے کیخلاف تضحیک آمیز رویہ اختیار کرنے سے گریز کرنا چاہئے، ہمارے ذمہ دارانہ طرز عمل کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے، نگران حکومتوں کے قیام کیلئے آئین میں طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اس کے مطابق ہی نگران حکومتیں بنیں گی، جنوبی پنجاب کے عوام تخت لاہور سے چھٹکارا چاہتے ہیں اور گورنر پنجاب اس کا مطالبہ کر رہے تو وہاں کا رہائشی ہونے کے ناطے یہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے کہا ایوان میں بات کرتے وقت ا لفاظ کا چناﺅ مناسب ہونا چاہئے۔ ہم نے ڈپلومیٹک کور کو طلب کر کے باز پرس کی ہے، ہم نے انتہائی ذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کیا جس کی عالمی برادری بھی ستائش کر رہی ہے۔ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے دوران یہ طے پایا تھا ممکن ہے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوئی کوشش کرے تو ان حالات میں دانشمندی کا راستہ اختیار کرنا ہے۔ ہم نے اس پر عمل کیا، خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے۔ ہزارہ کمیونٹی نے بھی اسی خاموش احتجاج کا راستہ اختیار کر کے اپنی بات منوائی۔ انہوں نے کہا جوش خطابت میں بندہ درست الفاظ کا استعمال بھول جاتا ہے، اپوزیشن لیڈر نے بے غیرتی اور بے حسی کے الفاظ استعمال کئے جبکہ اپوزیشن لیڈر چودھری نثار نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا میں نے بے غیرت کا لفظ استعمال نہیں کیا الفاظ میرے منہ میں نہ ڈالے جائیں۔ صوبے بنانے کے لئے آئین کے علاوہ کوئی اور طریقہ نہیں۔ نکتہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا لائن آف کنٹرول پر حالیہ کشیدگی پر پاکستان کے م¶قف کو دنیا بھر نے سراہا ہے، ہم بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر یقین رکھتے ہیں، ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد مذاکرات پر مبنی ہے، ہم مشرقی سرحدوں کی صورتحال سے پوری طرح باخبر ہیں، پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے۔ انہوں نے کہا لائن آف کنٹرول پر دو نہیں تین پاکستانی فوجی شہید ہوئے قائد حزب اختلاف نے جن امور کی نشاندہی کی ان میں سے بعض حقائق پر مبنی ہیں اور بعض درست نہیں، ہمارے ذمہ دارانہ طرز عمل کو بے غیرتی کا نام نہ دیا جائے۔ لائن آف کنٹرول پر پیش آنے والے واقعہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 6 جنوری کو ایل او سی پر واقعہ پیش آیا ہم نے ڈی جی ایم اوز کی میٹنگ بلائی۔ 8 جنوری کو بھارتی حکومت نے پاکستان پر الزام عائد کیا پاکستانی افواج نے بھارتی حدود میں جا کرا ن کے دو فوجی مارے اور ایک کا سر قلم کیا۔ انہوں نے کہا اس الزام کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ ہم اس حوالے سے طے شدہ طریقہ کار کے تحت بات چیت کر رہے ہیں۔ ہم نے بھارتی ہائی کمشنر کو بھی طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ ہم بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر یقین رکھتے ہیں۔ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد مذاکرات پر مبنی ہے۔ یہ کہنا درست نہیں ہم سو رہے تھے میں نے نیویارک میں بھی کہا ہے میاں نوازشریف سمیت پوری سیاسی قیادت بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی خواہاں ہے۔ ہمیں فخر ہے ہم نے بھارت کی طرز کا راستہ اختیار نہیں کیا ہم نے اس سلسلے میں دانشمندی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ بین الاقوامی برادری نے بھی ہمارے اس طرز عمل کی تعریف کی ہے۔ ہم مشرقی سرحدوں کی صورتحال سے پوری طرح باخبر ہیں۔ انہوںنے کہا ہم بھارتی آرمی چیف اور رہنما¶ں کی طرح غیر ذمہ دارانہ رویہ نہیں اپنا سکتے۔ مزید برآں تحریری جواب میں انہوں نے کہا پاکستان ایران گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لئے ڈیڑھ ارب ڈالر درکار ہیں، منصوبے کے لئے فنڈنگ بڑا چیلنج ہے۔ ایوان میں ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی منظر امام، سابق رکن قومی اسمبلی عباس شریف، فاٹا، کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی جبکہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی نے خیبر ایجنسی میں مارے جانے والے افراد کی میتوں اور ان کے لواحقین پر پشاور میں پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور ٹھنڈے پانی کے استعمال پر احتجاج کرتے ہوئے واک آ¶ٹ کیا۔ جس پر وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک ان کو منا کر واپس لے آئے۔ ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا انسداد دہشت گردی کے حوالے سے ٹھوس قانون سازی کی جائے اور ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کو ایوان میں زیر بحث لایا جائے۔ ایم کیو ایم کے رکن عبدالقادر خانزادہ اور سید آصف حسنین نے نکتہ اعتراض پر کہا قومی سطح پر انسداد دہشت گردی کیلئے قانون بنایا جائے، دہشت گردی کے حالیہ واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے اور ایسی پالیسیاں وضع کی جائیں تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو ایوان میں زیر بحث لایا جائے۔ قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے سابق امیر اور سابق رکن قومی اسمبلی قاضی حسین احمد کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔

ای پیپر دی نیشن