بنگلہ دیش: پاکستان توڑنے کی مزاحمت کرنے والے عالم دین ابوالکلام آزاد کو پھانسی کا حکم

Jan 22, 2013

ڈھاکہ (اے ایف پی+ نیوز ایجنسیاں) بنگلہ دیش میں حکومتی ٹربیونل نے مولانا ابوالکلام آزاد کو1971ءمیں بھارت کی پاکستان کو دو لخت کرنے کی سازش کی مزاحمت اور پاکستانی فوج کے ساتھ مل کر مکتی باہنی کی کارروائیوں کو روکنے کے جرم کو انسانیت کےخلاف جرائم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی۔ استغاثہ نے کہا کہ اسلامی ٹی وی کے سابق میزبان جماعت اسلامی کے رہنما مولانا ابوالکلام آزاد نے نہ صرف 1971ءکی جنگ میں چھ ہندوو¿ں کو گولی مار کر ہلاک کیا بلکہ ایک ہندو عورت سے جنسی زیادتی بھی کی۔ ان کے حامیوں نے کہا کہ یہ الزامات سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے ہیں۔ ابوالکلام آزاد وہ پہلے شخص ہیں جنہیں بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے تین برس قبل بنائے جانے والے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے مجرم قرار دیا ہے۔ مولانا ابوالکلام پر 8 الزامات لگائے گئے تھے جن میں سے 7 میں انہیں مجرم قرار دیا گیا۔ بنگلہ دیشی اٹارنی جنرل عبدے عالم نے صحافیوں کو بتایا کہ آج کا دن ملک کیلئے تاریخی ہے۔ یہ انسانیت کی فتح ہے، ابوالکلام آزاد کے وکیل عبدالشکور نے کیس کو جعلی کارروائی قرار دیا ہے۔
ابوالکلام آزاد / سزائے موت

مزیدخبریں