نئی دہلی (آن لائن) بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورسید نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے حالات میں کافی حد تک بہتری آئی ہے اور امید ہے کہ اگر سمجھدار رویہ اپنایا جائے تو ایک دن میں کشیدگی کا یہ ملبہ مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان خورشید نے پاکستانی ہائی کمشنر سلمان بشیر کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر فوجیوں کی ہلاکت کے معاملے کی عالمی سطح پر تحقیقات کرانے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کشیدگی کی موجودہ صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ ےہی ہے کہ دونوں ممالک کے ذمہ دار سمجھداری کا مظاہرہ کریں۔ یہی وہ راستہ ہے جس کے ذریعے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں اور تمام معاملات کو حل کیا جا سکتا ہے۔ اس بیان کو ردعمل کے طورپر نہیں لینا چاہئے، یہ بیان سے پہلے اندرونی صورتحال اور ماحول کو مدنظر رکھنا ضروری ہے‘ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی جانب سے کشیدگی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کی پیشکش بارے بیان پر انہوں نے کہا کہ میڈیا پر آنے والے ہر بیان کو پیشکش کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا تاہم مذاکرات ہی کے ذریعے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ دریں اثناءوزیر خارجہ سلمان خورشید نے ملکی دورے پر آئے ہوئے اپنے آسٹریلوی ہم منصب لوب کار کیساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم مارچ میں آسٹریلیا کیساتھ سول جوہری توانائی تعاون معاہدے پر مذاکرات کریں گے۔ اس سلسلے میں مذاکرات کا پہلا دور دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان نئی دہلی میں ہو گا۔ اس موقع پر آسٹریلوی وزیر خارجہ لوپ کارر نے کہا کہ معاہدے کے تحت بھارت آسٹریلیا سے یورینیم درآمد کرے گا۔ ایک انٹرویو میں سلمان خورشید نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر حالیہ واقعات کے باجود امن مذاکرات معمول پر آ چکے ہیں، ہمیں اب بھی آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی مذاکرات کی پیشکش قبول نہ کرنے کا فیصلہ حالات پر مبنی تھا۔ سرحد پر جنگ بندی کی کیخلاف ورزی کے واقعات کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی جانب سے پیش کی جانے والی مذاکرات کی تجویز نہ ماننا کا فیصلہ حالات پر مبنی تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں ماحول بہتر بنانے کی ضرورت ہے حکومت نے حالات کے مدنظر درست فیصلہ کیا ہے۔