ٹارگٹ کلنگ‘ بیرونی ہاتھ کی تصدیق ہو گئی‘ کالعدم تنظیموں کیخلاف جلد کریک ڈائون ہو گا: رانا ثناء اللہ

لاہور ( خصوصی رپورٹر +نوائے وقت نیوز) صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں بیرونی ہاتھ کے بھی ملوث ہونے کی تصدیق کے بعد وزیر اعلی نے صوبہ میں کالعدم تنظیموں‘فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث قوتوں کے خلاف کریک ڈائون کی منظوری دیدی ہے اور بہت جلد کریک ڈائون کا سلسلہ شروع کیا جائیگا‘ علماء بھی اپنی صفوں سے مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو نکال دیں‘ جو طالبان گروپ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں اور ہونے بھی چاہئیں مگر ان کے نام سامنے نہیں لائے جا سکتے‘ عمران خان خود اے پی سی کے فیصلوں میں شریک رہے اور آج افراتفری اور ابہام کی سیاست کر رہے ہیں جو ملک اور ان کیلئے نقصان دہ ہے۔ سانحہ 10 محرم راولپنڈی کے 71 ملزموں کا چالان اور تفتیش مکمل ہو چکی ہے اور بہت جلد انکا ٹرائل شروع کیا جائیگا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جوڈیشل کمیشن سے بھی اس معاملے کی تحقیقات جلد مکمل کرنے کی درخواست کی ہے۔بلدیاتی انتخابات کی بات عدلیہ اور الیکشن کمیشن کے کورٹ میں ہے وہ اب اس بال کو غائب کرتے ہیں یا حکومت کے کورٹ میں پھینکتے ہیں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ مارچ میں پنجاب میں بھی دہشت گردی کے خطرے کی رپورٹس موجود ہیں جس کیلئے سکیورٹی انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ منگل کے روز اپنی رہائش گاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ بنوں اور راولپنڈی میں ہونیوالی دہشت گردی کے واقعات کے بعد سکیورٹی فورسز اور عوام نئے عزم کے ساتھ دہشت گردوں سے مقابلہ کیلئے سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دو ماہ کے دوران فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے حالیہ واقعات میں بیرونی قوتوں کے بھی ملوث ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جس کے بعد شہباز شریف نے ایسے لوگوں کے خلاف کریک ڈائون کی منظوری دیدی ہے اور اس کریک ڈائون میں پنجاب میں موجود وہ کالعدم تنظیمیں جو آج بھی ایسی کارروائیاں کر رہی ہیں ان کے خلاف اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث قوتوں کے خلاف بھر پور کارروائی کی جائے گی‘ اس کے ساتھ ساتھ صوبہ میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور فرقہ وارانہ کارروائیوں سے بچنے کیلئے صوبہ میں متحدہ علماء بورڈ کو دوبارہ فعال کیا جائیگا اور علماء پر کوئی فیصلہ مسلط نہیں کرینگے بلکہ ان کی مشاورت سے مستقبل کی حکمت عملی بنائی جائے گی اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کیلئے صوبہ میں انسداد دہشت گردی فورس اور دیگر سکیورٹی اداروں کو مکمل وسائل فراہم کرینگے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شیڈول 4 میں شامل جو لوگ بھی قواعد و ضوابط کی پابندی نہیں کرینگے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور کالعدم تنظیموں کو سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی دہشت گردی کے واقعہ پر ملزموں کو گرفتار کر کے ان کے چالان عدالتوں میں پیش کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن ان کو سزا دینا ہمارا نہیں بلکہ عدلیہ کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پہلے دن سے منفی سیاست کر رہے ہیں اور آج بھی منفی سیاست کرنا ان کی عادت بن چکی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کے خاتمہ اور طالبان سے مذاکرات کے معاملے پر حکومت اور عوام کسی نتیجہ پر نہ پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اقتدار   میں آنے کیلئے منفی سیاست کر رہے ہیں اور وہ 2018ء کے عام انتخابات کا انتظار کرنے کو بھی تیار نہیں اور ان کی منفی سیاست نہ صرف ملک بلکہ ان کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...