اسلام آباد (اے پی پی+ آن لائن ) وزارت داخلہ و انسداد منشیات نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں قومی سلامتی پالیسی سے متعلق فیصلہ اسے مزید بہتر بنانے کے لئے موخر کرنے کے حوالے سے خبرکی تردید کی ہے۔ ایک بیان میں وزارت کے ترجمان نے کہا کہ یہ خبر قطعی بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔ وزیر داخلہ نے بنوں جانا تھا اور کابینہ کے ایجنڈے پر بہت سے معاملات تھے اس لئے فیصلہ کیا گیا قومی سلامتی پالیسی کے معاملے پر کابینہ کے آئندہ اجلاس میں غور کیا جائے گا۔ دریں اثناء ذرائع کے مطابق ایک روز قبل وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وہ خفیہ اہم نکات بحث کے لئے پیش نہیں کئے گئے ۔ذرائع نے آن لائن کو بتایا وفاقی حکومت سلامتی پالیسی کے معاملات کو کافی تحد تک خفیہ رکھنا چاہتی ہے تا کہ امن وامان کو تہہ و بالا کرنے والی قوتیں نکات کے ذریعے فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ حکومت نے پالیسی کی منظوری کو اسی وجہ سے تاحال زیر التوا رکھا ہے۔ اگلے اجلاس میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ان اہم نکات پر بھی بحث کئے جانے کا امکان ہے جس کی منظوری کے بعد پالیسی کا اعلان کر دیا جائیگا۔ وفاقی حکومت داخلی سلامتی پالیسی کے قانونی سقم دور کرنے کیلئے پاکستان بار کونسل سے رابطہ کرے گی ، رابطہ زاہد حامد کے ذریعے کیا جائے گا۔ زاہد حامد کو حکومت نے قانونی سقم دور کرنے کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے جو بعض سینئر قانون دانوں سے مشاورت کے ساتھ ساتھ پاکستان بار کونسل سے بھی مشاورت کریں گے اور اس حوالے سے حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔
مزید بہتری کیلئے قومی سلامتی پالیسی مؤخر ہونے کی خبر من گھڑت ہے: ترجمان وزارت داخلہ
Jan 22, 2014