گیس چوروں کیخلاف کارروائی میں سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے محدود مدد کی: وفاقی وزیر پٹرولیم

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے گیس چوروں کے خلاف کارروائی میں سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کے عدم تعاون پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر قدرتی وسائل کی چوری کو روکا جائے تو گھریلو اور صنعتی صارفین کو گیس فراہم کی جا سکتی ہے۔ موسم سرما کی شدت ختم ہونے کے بعد گیس کا پریشر بہتر ہو جائیگا ٗ رواں سال آخر میں ایل این جی کی در آمد شروع ہو جائیگی، دوبارہ پریشر کی کمی والی صورتحا ل نہیں ہوگی ٗ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ فی الحال بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہے، ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا پائپ لائن منصوبے سے 2017ء کے آخر یا 2018ء کی ابتدا میں گیس کی فراہمی شروع ہوجائیگی ۔ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پنجاب سمیت ملک بھر میں گیس کا کم پریشر موسم سرما کی شدت ختم ہونے کے بعد اگلے سال دوبارہ نہیں پیدا ہوگی۔وفاقی وزیر گیس چوری کی بڑی تعداد کا پتہ لگانے میں وفاق کی مدد کرنے پر پنجاب اور خیبرپی کے کی تعریف کی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ جب سے ملک بھر میں گیس چوروں کو پکڑنے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں، بدقسمتی سے وفاق کو سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کی جانب سے محدود طرز میں مدد حاصل ہوئی ہے تاہم پنجاب میں یہ کوششیں بے مثال رہی ہیں جبکہ خیبر پی کے حکومت بھی ہماری مدد کررہی ہے۔ پنجاب میں ان دنوں گھریلو صارفین کیلئے بڑے پیمانے پر جاری گیس کی لوڈ شیڈنگ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ پنجاب تک مخصوص ہے۔ ہم گیس کی درآمد کے مختلف منصوبوں پر کام کررہے ہیں اور امید ہے کہ اس سال کے آخر تک ایل این جی کی درآمد شروع ہوجائے گی۔ارجنٹ گیس کنکشن کیلئے گھریلو صارفین سے پچیس ہزار روپے چارج کرنے کے حوالے سے سوئی نادرن گیس پائپ لائن کی تجویز کے فوری نفاذ کے بارے میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئل اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اس تجویز پر کام کررہی ہے۔ جب سے ہم نے پہلے آیئے پہلے پائیے کی سکیم کی بنیاد پر گیس کے کنکشن کی فراہمی شروع کی ہے، اس سے سفارش کے کلچر کا خاتمہ ہوا ہے۔ ٹیکسٹائل اور فرٹیلائزر سمیت دیگر صنعتی شعبوں کو بلا تعطل گیس کی فراہمی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے حکومت سنجیدگی کے ساتھ کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدی پائپ لائن کے لیے وسط مدتی امداد کی کوششیں کی جارہی ہیں، ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ فی الحال بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہے، اور ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا پائپ لائن منصوبے سے 2017ء کے آخر یا 2018ء کی ابتداء میں گیس کی فراہمی شروع ہوجائیگی۔ موجودہ حالات میں ایل این جی کی درآمد کے ذریعے اس بحران میں کمی کی جاسکتی ہے یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ایل این جی کی 2بی سی ایف ڈی کی درآمد کو ہدف بنا رکھا ہے جو حالیہ گیس کی کل ملکی پیدوار کے پچاس فیصد کے برابر ہے۔وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ہم پرامید ہیں کہ موجودہ حکومت کی اس مدت اقتدار کے دوران پاکستان اضافی گیس حاصل کرنے کے قابل ہوجائیگا۔

ای پیپر دی نیشن