صنعاء (نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی+ اے پی پی+ اے ایف پی) حوثی باغیوں کی حراست سے یمنی وزیر اعظم کو چھڑا لیا گیا۔ صدارتی محل پر قبضہ کر کے وزیر اعظم کو یرغمال بنا لیا تھا لیکن صدر کا تختہ نہیں الٹا گیا صدر کی رہائش پر سرکاری گارڈز کی بجائے حوثی باغی موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور باغیوں سے کہا ہے کہ وہ ملک کے قانونی حکمرانوں کا احترام کریں تاہم باغیوں کے رہنما عبدالملک الحوثی نے یمنی رہنمائوں پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ملک ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے ادھر ساحلی شہر عدن میں سکیورٹی اداروں نے فضائی زمینی اور سمندری راستے بند کر دیئے ہیں ائیرپورٹ بھی بند کر دیا گیا۔یمن کی حکومت اور باغیوں کے درمیان بحران ختم کرنے کیلئے 9 نکاتی معاہدہ ہوگیا ۔ صدارتی محل کے نزدیکی علاقے کے رہائشیوں نے تصدیق کی ہے کہ فریقین کے درمیان لڑائی کا زور ٹوٹ گیا ہے۔یمنی وزیرِ اطلاعات نادیہ السقاف نے حکومت اور باغیوں کے درمیان معاہدہ طے پانے کی تصدیق کی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ دارالحکومت کی صورتِ حال اب بھی انتہائی کشیدہ ہے۔ جھڑپوں پر عرب لیگ، اور صنعا میں قائم برطانوی اور امریکی سفارت خانوں نے بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے فوری لڑائی روکنے کی اپیل کی تھی۔2 مشیروں نے تصدیق کی ہے کہ باغیوں نے صدر منصور ہادی کو صدارتی محل میں نظر بند کر رکھا ہے ۔ خلیج تعاون کونسل نے منصور ہادی کی حمایت کرتے کہا باغیوں کی بغاوت کی کوشش قابل مذمت ہے ۔ اقوام متحدہ کے اہلکار بوئنو مار نے کہا صدر باغیوں سے مذاکرات پر تیار ہیں ۔ سابق صدر عبد اللہ صالح نے قبل از وقت الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ 48گھنٹے میں جھڑپوں کے دوران ہلاک ہونیوالوں کی تعداد 35 ، 94 زخمی ہوگئے ۔ گزشتہ روز لڑائی نہیں ہوئی ۔ 9 نکاتی معاہدے کے تحت حوثی باغی سرکاری عمارتیں اور صدارتی محل خالی کر دیں گے ۔ انہیں آئینی مسودے پر رعائتیں دی جائینگی اور باغی صدر کے چیف آف سٹاف کو رہا کر دیں گے ۔