جب سے چین نے اقتصادی راہداری کے منصوبوں کیلئے 46 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں بعض ہمسایہ ملکوںاور اندرون ملک کی لابیوں کیلئے تکلیف کا باعث بنے ہوئے ہیں ان معاہدوں کو متنازعہ اور حکمرانوں کے ذاتی مفادات کے آئینہ دار ثابت کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں چین کے ذمہ داران تک ایسی اطلاعات پہنچتی رہتی ہیں لیکن پاکستان سے محبت کی راہ میں انکے قدم ڈگمگائے اور نہ ہی وہ کبھی ایسی سازشوں سے متاثر ہوئے ہیں ہر موقع پر انہوں نے ثابت قدمی کا ثبوت دیا ہے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے حال ہی میں کہا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی راہداری پر تنازعات کا انہیں علم ہے۔ منصوبے مکمل کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اقتصادی راہداری سے پاکستان سمیت پورے خطہ میں خوشحالی آئیگی۔
قبل ازیں اسلام آباد میں چین کے سفارت خانہ کی طرف سے وضاحتی بیان جاری ہوا جس میں بتایا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کسی مخصوص علاقے کیلئے نہیں بلکہ منصوبے سے پاکستان کے تمام صوبے مستفید ہونگے۔ سفارت خانے نے اس پس منظر میں بیان جاری کیا پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبے پر شدید قسم کے تنازعات سامنے آ رہے ہیں بعض سیاست دان منصوبے کے ذریعے حکومت پر اقربا پروری کا الزام لگا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ صوبہ خیبر پختونخواہ بار بار کہہ رہے ہیں کہ منصوبے کے بارے میں ان سے بات تک نہیں کی گئی منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال متعدد ٹی وی چینلوں پر بتا چکے ہیں کہ منصوبہ کے بارے میں اہم ترین اجلاس میں شرکت کیلئے انہوں نے تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو خود خطوط لکھے جس کے جواب میں خیبر پختونخواہ سے ایک اعلیٰ افسر اجلاس میں شریک ہوئے اور انہوںنے اپنے صوبے کی بھرپور نمائندگی کی قبل ازیں 46 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیلئے چین کے صدر محترم پاکستان میں تشریف لانے والے تھے عین اس موقع پر اسلام آباد میں دھرنوں کا بے ثمر موسم طاری کر دیا گیا اسکے باوجود چین کی دوستی پر پت جھڑ نہیں آئی چند ماہ تاخیر سے چین کے صدر محترم پاکستان تشریف لائے اور انہوں نے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے تاریخی معاہدوں پر دستخط کئے اور پاک چین دوستی کے میٹھے پھل پاکستانی عوام تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا دنیا جانتی ہے یقینی طور پر پاکستان کے سیاست دان بھی اس حقیقت سے آگاہ ہونگے کہ اربوں ڈالر کی چینی سرمایہ کاری سے تعمیر ہونیوالی اقتصادی راہداری پاکستان چین اور وسط ایشیائی ملکوں کے مابین تجارتی و معاشی تعاون بڑھانے اور تعمیر و ترقی کی نئی راہیں کھولنے کیلئے دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔
اس منصوبہ سے پاکستان میں فوائد کی بہار آنیوالی ہے گزشتہ سال مئی میں وزیر اعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں کے بارے سیاست دانوں کا اجلاس بلایا۔ بحث و تمحیص کے بعد تمام سیاست دانوں نے منصوبے کی افادیت کو تسلیم کرتے ہوئے اسکی منظوری دی کچھ دیر بعد منصوبے بارے الٹے سیدھے بیانات آنا شروع ہو گئے منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر بار بار ٹی وی چینلوں اور سیاستدانوں سے ملاقاتوں میں وضاحت کر چکے ہیں کہ منصوبہ کسی ایک صوبے یا مخصوص شخصیات کو فیض رسانی کیلئے نہیں بلکہ پورے پاکستان کیلئے ہے دونوں ملکوں کے مابین منظور کردہ نقشے بھی اس امر کی واضح گواہی موجود ہے ٹی وی کے اینکر پرسن منصوبے کی افادیت و عدم افادیت بارے جتنے سوالات ممکن ہو سکتے ہیں کرتے ہیں جن کے جوابات احسن اقبال صاحب کی طرف سے دیئے جا رہے ہیں عام پڑھا لکھا آدمی جوابات سے مطمئن ہو رہا ہے لیکن ہمارے معزز سیاست دان میں نہ مانوں کی ضد پر قائم ہیں۔
پاکستان میں دہشتگردی اور کراچی میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ سے کراچی کا کاروباری طبقہ اور عام لوگ سخت پریشان تھے۔ دونوں محاذوں پر آپریشن شروع کرنے کیلئے وزیر اعظم نے سیاست دانوں کا اجلاس بلایا جس میں سب نے متفقہ طور پر نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دی۔ کراچی میں رینجرز نے جب سرکاری وسائل لوٹنے والے اعلیٰ عہدیداروں کے گرد دائرہ تنگ کیا تو متعلقہ جماعتوں نے اعتراضات شروع کر دیئے حتی کہ رینجرز کے اختیارات محدود کرنے کیلئے تگ و دو شروع ہو گئی جو کسی طور پر ممکن نہیں اس لئے پاک فوج اور پاکستان بھر کے عوام اور وفاقی حکومت دہشت گردوں اور بھتہ خوروں کے خاتمہ کے ایجنڈا پر یک زبان و ہمقدم ہیں۔ اقتصادی راہداری کو متنازعہ بنانے کی کوشش میں مصروف سیاست دان خود تو عوام کو خوشحالی لانے کا کوئی بڑا منصوبہ نہیں دے سکے۔ اگر میاں نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف دن رات جدوجہد کر کے پاکستان کی تقدیر بدلنے لگے ہیں تو کم از کم رکاوٹیں تو نہ کھڑی کریں۔
اقتصادی راہداری منصوبہ بارے سیاست دانوں کی موجودہ کانفرنس میں امید ہے سیاست دان ضرور مطمئن ہو چکے ہوں گے چین پاکستان کی دوستی میں بہت آگے تک جانے کیلئے تیار ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین جب سے فری ٹریڈ ایگزیمنٹ ہوا ہے چین کیلئے پاکستان کی برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے راہداری کے معاہدوں میں 30 ارب ڈالر سے زیادہ رقم بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر خرچ ہوگی جن سے اندھیروں کو ہمیشہ کیلئے ختم کیا جا سکے گا۔ وافر بجلی ملے گی تو انڈسٹری بیس میں وسعت پیدا ہو گی۔ روزگار کے لاتعداد مواقع پیدا ہونگے۔
چین کے ساتھ ساتھ ترکی بھی پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے منصوبہ بندیوں میں مصروف ہے۔ اس ماحول میں فیڈریشن پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ملک بھر کے 42 ایوانہائے صنعت و تجارت ملک میں خارجہ سرمایہ کاری لانے اور تعمیر و ترقی کا عمل تیز کرنے کے عمل میں حکومت کے ساتھ ہیں اس لئے سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ عوامی خوشحالی کے پروگراموں میں مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھیں۔