چارسدہ دہشتگردی، دہشت گردوں نے پیغام دیا کہیں بھی حملہ کیا جا سکتا ہے: تجزیہ کار

اسلام آباد (اے ایف پی) چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے میں شہید ہونیوالے طلبہ کے والدین اپنے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے میں حکومتی ناکامی پر پریشان ہیں تو دوسری جانب اس حملے سے دہشت گردوں نے پیغام دیا ہے کہ وہ 16 دسمبر 2014ء کو پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد اٹھائے جانیوالے سکیورٹی اقدامات کے باوجود وہ اب تک اپنی مرضی سے خطرناک حملوں کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ باچا خان یونیورسٹی پر حملے میں 21 افراد شہید ہو گئے اور یہ حملہ کئی حوالوں سے آرمی سکول حملے سے مماثلت رکھتا تھا۔ آرمی سکول حملے میں زخمی ہونیوالے 9ویں کلاس کے طالبعلم کاشان ظہیر کے والد نے بتایا دوبارہ ویسا ہی حملہ ہوا ہے۔ پھر طلبہ اور سٹاف جاں بحق ہوئے اور حکومت ناکام ہو گئی۔ اس حملے نے قبائلی علاقوں میں آپریشن کو مزید سخت کرنے کی ضرورت کا بھی احساس پیدا کیا ہے۔ سکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ آپریشن میں اب تک ہزاروں دہشت گردوں کو مارا جا چکا ہے اور کئی فرار ہو کر افغانستان چلے گئے ہیں۔ دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئر (ر) سعد خان نے کہا باچا خان یونیورسٹی حملہ دہشت گردوں کا ایک پیغام تھا کہ وہ کسی بھی ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ تجزیہ کار طلعت مسعود نے کہا یہ حملہ بھی آرمی سکول کی طرز کا تھا۔ دہشت گرد اب آسان اہداف تلاش کر رہے ہیں اور ان آسان اہداف بالخصوص افغان سرحد کے قریب موجود اہداف کو سکیورٹی فراہم کرنا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کو ابھی بہت کچھ کرنا ہو گا۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...