اب ہم آپریشن کہاں کریں؟

آرمی پبلک سکول پر وحشیانہ حملے کے بعد ہم نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کیا۔ اب باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر حملے کے بعد ہم کہاں آپریشن کریں۔ شمالی وزیرستان میں ہماری جرأت مند اور ہنرمند افواج نے کامیاب آپریشن کیا۔ افواج اور سپہ سالار جنرل راحیل شریف کو پاکستان بھر میں اور پوری دنیا میں سراہا گیا مگر بھارت خوفزدہ ہوا۔

آپریشن ضرب عضب کے مخالف آغاز میں کہتے تھے کہ اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا۔ عام طور پر تو بہت فائدہ ہوا مگر خاص فائدے کے لئے ہم کیا کریں۔ ہم عجب سنگین موڑ پر آ کھڑے ہوئے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کی حیرت انگیز اور ولولہ انگیز کامیابی کے بعد بھی دہشت گردی ہو رہی ہے۔ پوری طرح رکی نہیں۔ کچھ دن پہلے تک لگتا تھا کہ اب دہشت گردی ختم ہو گئی مگر دہشت گردی اب وحشت گردی بن گئی ہے۔
سوات میں ہماری افواج نے آپریشن کیا۔ دہشت گرد شکست کھا گئے اور بھاگ کھڑے ہوئے۔ بھاگ کر افغانستان میں گئے۔ وہاں ان کو پناہ ملی۔ دہشت گردوں کا سردار مولوی فضل اللہ بھی افغانستان میں پناہ گزین ہوا۔ وہاں اس نے نئے ٹھکانے بنائے۔ کس نے اس کی مدد کی۔ اب وہ دہشت گردوں کا پورا سردار بن گیا ہے یا بنا دیا گیا ہے۔ سوات میں وہ بھارت کی نگرانی میں نہ تھا۔ اب وہ اس کی گود میں ہے۔ پاکستان میں افراتفری پھیلانے کے لئے بھارت کے شانہ بشانہ ہے۔ افغانستان میں بھارت بھگوڑے دہشت گردوں کو تیار کرکے پھر پاکستان میں بھیجتا ہے۔ مولوی فضل اللہ سوات میں محفوظ تھا یا افغانستان میں۔ وہاں کیوں آپریشن نہیں کروایا جاتا؟
باچا خان یونیورسٹی میں اب کوئی دہشت گرد نہیں ہے مگر پٹھان کوٹ میں ابھی دہشت گرد موجود ہیں۔ وہ بھارت کے قابو نہیں آ رہے۔ وہ بھارتی فوج سے زیادہ پٹھان کوٹ ائربیس سے باخبر ہیں۔ وہیں انہوں نے ساری پریکٹس کی تھی اور الزام پاکستان پر لگا دیا گیا۔ اس کے لئے بھارت کو کسی تحقیق اور تفتیش کی ضرورت نہیں۔ ان کے الزام اور انعام میں کوئی فرق نہیں ہے۔ بھارت کسی ٹرک کے نیچے کوئی چوہا بھی آ کے مر جائے تو الزام پاکستان پر لگ جاتا ہے۔
ہمارے سیاستدان اور حکمران بھارت پر الزام کیوں نہیں لگاتے؟ وہ تو بھارت کا نام بھی نہیں لیتے۔ بھارتی مداخلت کے سارے ثبوت اور شواہد ہمارے پاس موجود ہیں اور ہم خاموش ہیں۔ بھارت میں پاکستان دہشت گردی کراتا ہے اور پاکستان میں بھی پاکستان ہی دہشت گردی کراتا ہے؟
شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے ہوئے۔ افغانستان میں کیوں پاکستان ڈرون حملے نہیں کر سکتا۔ ڈرائونے حملے تو کر سکتا ہے۔ وہاں بھی شمالی وزیرستان کے طالبان بھاگ کے پناہ گزین ہوتے ہیں۔ سوات صاف ہوا۔ شمالی وزیرستان بھی تقریباً صاف ہو گیا۔ اب یہ سب کچھ کہاں سے کروایا جا رہا ہے۔
بھارتی وزیر دفاع نے دو ایک دن پہلے کہا تھا کہ ہم پاکستانی ٹیم کو پٹھان کوٹ ائربیس میں داخل نہیں ہونے دیں گے کہ وہ صورتحال کا معائنہ کر سکیں۔ اور اس نے یہ بھی کہا کہ ہم پاکستانی حملے کا بھرپور جواب دیں گے۔ بھرپور جواب انہوں نے دے دیا ہے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ سخت جواب ہی ہے۔ مگر سوال کیا ہے اور کہاں ہے؟ وزیراعظم نواز شریف نے کہا اور یہ باچا خان کے پوتے سے کہا جس کی قبر افغانستان میں جلال آباد کے اندر ہے۔ باچا خان نے پاکستان میں دفن نہیں ہونا چاہا تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے۔ پاکستان پر حملہ ایک ہی ملک کر سکتا ہے اور وہ بھارت ہے۔ پاکستان پر جتنے حملے ہوئے وہ بھارت کی طرف سے ہوئے۔
آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد بھی سب سے پہلے جنرل راحیل شریف موقع پر پہنچے تھے تو انہوں نے ایک مستحکم شخصیت والے بہادر سپہ سالار کی طرح آپریشن ضرب عضب شروع کیا اب وہ آپریشن ضرب عضب کہاں شروع کریں گے؟ میں نے ایک دن رواروی میں کہا تھا ایک وزیرستان اسلام آباد میں بھی ہے جہاں وزیر شذیر رہتے ہیں۔
عمران خان بھی چارسدہ آئے۔ ایک بات ان کی معنی خیز ہے کہ اب عام لوگ بھی اس جنگ میں شریک ہو رہے ہیں۔ یہاں دہشت گردوں سے مقابلے کے لئے بندوقیں اٹھا کے یہاں پہنچ گئے۔ لوگ اس جنگ کا شکار ہیں تو وہ شریک ہیں۔ اس جنگ میں جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاک فوج نے بڑی معرکہ آرائیاں کی ہیں۔ جنرل صاحب کہتے ہیں کہ قوم فوج کے شانہ بشانہ میدان میں آ گئی ہے۔
نواز شریف صورتحال سے منسلک ہیں۔ وہ ایک بڑے مشن سے واپس آئے تھے اور کامیاب آئے تھے۔ ان کی سیاسی دانشمندی کا ثبوت ہے کہ وہ جنرل راحیل شریف کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ ہوائی جہاز میں بھی جنرل صاحب سے ملاقات کی جیسے پاکستان میں ان کے ساتھ ملاقات ہوتی ہے۔ بیرون ملک کامیابیوں کے ساتھ ساتھ اندرون ملک بھی کامیابیاں حاصل کرنے کے لئے یہ ساتھ ضروری ہے۔ نواز شریف سادہ آدمی ہیں مگر اب سیاست کو گہرائی میں جاننے لگے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم مودی کی چارسدہ حادثے کی مذمت پر نواز شریف بظاہر خوش ہوئے ہیں مگر اصل بات سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کو مشترکہ خطرہ لاحق ہے۔ یہ بات مودی کو بھی سمجھ آنی چاہئے۔ پٹھان کوٹ اور چارسدہ دہشت گردی میں کیا کچھ مشترک ہے۔ نواز شریف جنرل راحیل شریف اور سب شرفا جانتے ہیں۔ نواز شریف نے ظالموں کو بے رحم جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس میں رحمدلی بھی ہے۔ رحمدلی اپنوں مظلوموں اور معصوموں کے لئے، بے رحمی غیروں دشمنوں اور ظالموں کے لئے؟ جنرل راحیل شریف سچے سپاہی ہیں سپہ سالار ہیں۔ وہ اس حقیقت کو خوب سمجھتے ہیں۔
نوائے وقت نے لکھا ہے کہ یونیورسٹی کے ہیرو پروفیسر حامد حسین ہیں۔ اپنے طلبہ کو بچاتے ہوئے وہ خود کو نہ بچا سکے۔ باچا خان یونیورسٹی کے شہید اعظم کو سلام۔ اس کے ساتھ یہ خبر ہے کہ چارسدہ کے حملے کے لئے مولوی فضل اللہ کے کمانڈر نے بھارتی قونصلیٹ سے 30لاکھ روپے حاصل کئے تھے۔ بھارت نے چھوٹے سے افغانستان میں کئی قونصلیٹ خانے اسی مقصد کے لئے بنائے ہوئے ہیں۔ اس بات کے لئے بھارت نے نہیں سوچنا۔ ہم کیوں نہیں سوچتے۔ حملہ آور نعرہ تکبیر لگاتے بے گناہ لوگوں کو گولیاں مار رہے تھے۔ یہ لوگ مسلمان نہیں ہیں تو پھر کون ہیں؟

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...