پشاور (نوائے وقت رپورٹ) خیبر پی کے حکومت نے وفاق کی جانب سے دہشتگردی کیخلاف جنگ کی مد میں فنڈز بڑھانے کا مطالبہ کر دیا ہے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کے سلسلے میں خیبر پی کے کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا کابینہ نے باچا خان یونیورسٹی کے شہداء کو بھی اے پی ایس پیکیج دینے کا فیصلہ کیا ہے صوبائی کابینہ نے تعلیمی اداروں کے قریب پولیس چوکیاں بنانے کا فیصلہ کیا زیادہ یونیورسٹیوں، سکولوں والے علاقوں میں زیادہ چوکیاں بنیں گی۔ صوبائی حکومت نے ایف سی کی واپسی کیلئے مرکز سے دوبارہ رابطہ کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی کابینہ کی طرف سے باچا خان یونیورسٹی پر حملے میں پولیس ایکشن کی تعریف کی گئی۔ خیبر پی کے کابینہ نے کہا کہ دہشتگردی کے تانے بانے افغانستان اور قبائلی علاقوں میں ملتے ہیں صوبے میں پولیس کو مزید مستحکم کرنے کیلئے خصوصی پیکیج دیا جائے۔ اس موقع پر وزیراعلی پرویز خٹک نے کہا کہ وفاقی حکومت ایک ہزار پولیس اہلکار ہر صوبے میں بھرتی کرنے کا وعدہ پورا کرے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ وفاقی حکومت دہشتگردی کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھا کر بھارت اور افغانستان سے کھل کر بات کرے اور وہ اپنی سرحدوں سے دہشتگردوں کی آمد بند کرکے دہشتگردی کے خاتمے میں کردار ادا کرے چار سدہ، پشاور حملوں میں ’’را‘‘ ملوث ہے سانحہ چار سدہ کے بعد اب ایک اے پی سی کی ضرورت ہے۔ دہشت گرد سرحد پار کرکے آتے ہیں طورختم کا راستہ کھلا ہے جہاں سے لوگ بغیر پاسپورٹ آتے ہیں چار سدہ یونیورسٹی کے دورہ پر انہوں نے کہا کہا کہ دہشت گرد ہمارے بچوں کو تاریکی کی طرف لے جا رہے ہیں افغانستان کے ساتھ سرحد سیل ہونی چاہئے افغان حکومت سے پوچھا جائے کہ وہ اگر کچھ نہیں کر سکتے تو پھر کوئی دوسرا راستہ بتایا جائے تاکہ ایسے واقعات سے نمٹا جا سکے۔ حملے میں جوبھی ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے دہشت گردی کے متاثر ہونے والے کیمپس کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور افسوسناک واقعہ کے بارے میں معلومات حاصل کیں وائس چانسلر باچا خان یونیورسٹی چانسلر ڈاکٹر فضل رحیم مروت نے واقعے کے بارے میںتفصیل سے بتایا کمشنر پشاور نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا کہ حادثے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کو معاوضے کی ادائیگی شروع کر دی ہے۔ ڈی پی او چارسدہ نے یونیورسٹی سیکورٹی انتظامات اور واقعے میں یونیورسٹی کے گارڈ ،پولیس اور فوج کے کردار کے بارے میں آگاہ کیا پرویز خٹک نے کہاکہ یونیورسٹی کی سیکورٹی اچھی تھی اس میں تربیت یافتہ سیکورٹی گارڈ موجود تھے جنہوں نے ڈٹ کر دہشت گردوں کا مقابلہ کیا دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے اور اس کے خاتمے کیلئے باہر سے فنڈنگ اور دراندازی کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ وفاق کے ساتھ یہ بات طے ہو گئی تھی کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پانچ ہزارنفوس پر مشتمل فورس قائم کی جائے گی جن میں سے ہر صوبے میں ایک ایک ہزار نفری تعینات کی جائے گی انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ وفاق نے ابھی تک اس وعدے کو پورا نہیں کیا ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے وفاق سے مطالبہ کیا کہ دوسرے صوبوں سے ایف سی فورس کے دستوں کو فوری طور پر واپس بلا کر صوبے میں تعینات کیا جائے وزیراعلیٰ شہید ہونے والے ڈرائیور رحمان اﷲ اور طالب علم آصف کے گھر گئے غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کی ۔وزیراعلیٰ بعدازاں ڈسٹرکٹ ہسپتال چارسدہ گئے جہاں اُنہوں نے دہشت گردی میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔