ڈرپوک سیاستدان بھی عوام میں نکل کر جلسے کرنے لگے ہیں:پرویزخٹک

پشاور(بیورورپورٹ)وزیراعلیٰ خیبرپی کے پرویز خٹک نے کہا ہے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے تعلیمی اصلاحات میں ایک اہم پیشرفت کرلی ہے۔ نئے تعلیمی سال سے پانچویں جماعت تک قرآن پاک کاناظرہ اور چھٹی سے دسویں جماعت تک قرآن پاک کا بامعنی ترجمہ سیکھنا تمام نجی اور سرکاری سکولوں میں لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔ آنے والے کابینہ اجلاس میں اسکی منظوری دیں گے اور اسمبلی سے بھی منظوری لیں گے۔ہمارے اقدامات کی وجہ سے دہشت گردی اور جرائم کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھ کر اب ڈرپوک سیاستدان عوام میں نکل کر جلسے کرنے لگے ہیں جبکہ اپنے دور میں یہ منہ چھپاتے پھرتے تھے اور باہر نکلنے کی جرأت نہیں کرسکتے تھے، ڈرپوک کبھی لیڈر نہیں ہوا کرتے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو حالات کا دلیری سے مقابلہ کرتا ہے اور عوام کی فلاح کیلئے خود کو خطرے میں ڈالنے کا حوصلہ رکھتا ہے۔ ڈرپوک سیاستدانوں کا وطیرہ ہے کہ وہ اپنا کردار بھول جاتے ہیں اور دوسروں پر تنقید اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ اپنی خامیاں چھپانا اور دوسروں میں تلاش کرنا یہ ڈھکوسلا پن ہے لیڈری نہیں ہے۔ ڈرپوک سیاستدانوں کی نوسربازیوں سے تنگ عوام نے تحریک انصاف کو غلامی سے نجات دلانے کیلئے ووٹ دیا۔ انصاف پر مبنی معاشرے کیلئے ووٹ دیا جس میں عوام کے حقوق محفوظ ہوں اور ادارے با اختیار ہوں ۔ہم نے باوجود رکاوٹوں کے عوام کی اس خواہش کی تکمیل کی اداروں کو سیاسی مداخلت سے پاک کرنے کیلئے قانون سازی کی۔ہمارے اقدامات نے واضح فرق ڈالا ہے۔ اب ادارے ڈیلیور کر رہے ہیں اور انصاف مل رہا ہے ۔مجھے عوام کی خدمت سے اطمینان ملتا ہے ۔ترقی اور خوشحالی دیکر لوگوں کے دل جیتنا میرا محبوب مشغلہ ہے۔ حرام کا پیسہ میرے گھر میں نہیں آتا اور نہ ہمارے نظام میں کسی کیلئے اجازت ہے۔ عمران خان قوم و ملک کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں، وہ کرپٹ مافیا کے خلاف بر سرپیکار ہیں۔ اگر عوام نے عمران خان کا ساتھ نہ دیا تو تاریخ پھر شاید ہی کبھی ایسا موقع دے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے موضع گلشن حیات امانکوٹ ضلع نوشہرہ میں عوام کو سوئی گیس کی فراہمی کا افتتاح کرنے اور خان شیر گڑھی میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جنرل کونسلر حاجی سعید،لطیف جان، سریر خان، مشتری اکبر، سیف اللہ، حاجی فضل واحد، عدنان خان ، سجاد خان افتخار خان، میر بشر خان، یوسف خان نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ پرویزخٹک نے کہا کہ سی پیک کے تناظر میں ہم صوبے کیلئے متعدد میگا پراجیکٹس جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں جو تحریری طور پر منٹس میں شامل کئے گئے ہیں جس میں سب سے اہم مغربی روٹ کو سی پیک کا حصہ بنانے سمیت دو متبادل روٹس بھی تجویز کئے گئے ہیں جن میں گلگت سے بشام، شانگلہ، صوابی، مردان جو ایم ون سے لنک ہوگا اور دوسرا روٹ گلگت سے بشام ،شانگلہ، خوازہ خیلہ، سوات، چکدرہ، پشاور، کوہاٹ، ڈی آئی خان، ژوب، کوئٹہ تا گوادر شامل ہیں۔گلگت سے شندور، سوات تا درگئی دوسرا ریلوے ٹریک بھی تجویز کیا گیا ہے درگئی کے مقام سے اس ٹریک کو ایم ون سے لنک کرکے ڈی آئی خان کے ذریعے بلوچستان سے بھی لنک کیا جا سکتا ہے۔ چینی سرمایہ کار کمپنیوں نے رشکئی میں ری لوکیشن کیلئے دلچسپی ظاہر کی ہے کیونکہ یہاں کی لیبر سستی ہے، اسکے علاوہ چینی کمپنیاں پورے صوبے میں کام کرنا چاہتی ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صنعتکاروں کیلئے ہماری مراعات ون ونڈو آپریشن اور کاروبار دوست فضا کی وجہ سے سرمایہ کار یہاں دلچسپی لے رہے ہیں۔ میں نے 2010ء کے سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھی تھیں۔ میرے پاس اختیارات نہیں تھے اور حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی دیکھتا رہا۔ میرا عزم تھا میں نوشہرہ اور چارسدہ سمیت وادی پشاور کو سیلاب سے محفوظ کروں، اب قدرت نے موقع دیا تو میں نے کر دیا ہے ۔ نوشہرہ میں ٹیکنکل یونیورسٹی، قاضی حسین احمد ہسپتال اور میڈیکل کالج سے تعلیمی انقلاب آئیگا۔ ہم نے کرپشن، لوٹ ماراور کمیشن کلچر کا خاتمہ کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن