کرم ایجنسی/ لاہور (نامہ نگار+ خبرنگار+ سپیشل رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پارا چنار کی سبزی منڈی میں بم دھماکے سے 25 افراد جاں بحق 70 زخمی ہوگئے، 10 زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دھماکہ خیز مواد پھلوں کی پیٹی میں چھپا کر رکھا گیا تھا، ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے اُڑایا گیا۔ مقامی افراد اور امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے زخمیوں کو ایجنسی ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کیا۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکہ صبح 8 بجکر 50 منٹ پر ہوا۔ دھماکے کے وقت مارکیٹ میں عوام کا رش تھا۔ 10 زخمی افراد کو بذریعہ فوجی ہیلی کاپٹر تشویشناک حالت میں پشاور منتقل کردیا گیا۔ سوگ میں پارا چنار شہر کو تین روز کیلئے بند کردیا گیا۔ تمام تجارتی مراکز بند رہیں گے۔ آئی ایس پی آر نے دھماکے میں 20 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیسی ساختہ بم کا دھماکہ تھا۔ فوج اور ایف سی کی کوئیک رسپانس فورس بھی جائے وقوعہ پر پہنچی۔ فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر کے تخریب کاروں کی گرفتاری کیلئے آپریشن شروع کردیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے میں شدید زخمی ہونے والے 30 افراد کو پشاور منتقل کردیا گیا۔ اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ شاہد علی کے مطابق پارا چنار کی عیدگاہ مارکیٹ میں واقع سبزی منڈی میں دھماکا اس وقت ہوا جب وہاں لوگ خریداری میں مصروف تھے۔ علاقے کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق وہ خریداری میں مصروف تھے اچانک آگ کا گولہ آسمان کی طرف بلند ہوا اور دھماکے کے بعد دھوئیں کے کالے بادل چھا گئے اور ہر طرف چیخ و پکار تھی، کئی گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں۔ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے بم دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد مہیا کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے دھماکے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔ عمران خان نے بھی پاراچنار دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں پر حملہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں۔ ذرائع کے مطابق ایمبولینسز کم پڑنے کی وجہ سے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک عینی شاہد کے مطابق دھماکے بعد جائے وقوعہ پر انسانی اعضاء دور دور تک بکھر گئے، لوگ اپنے پیاروں کی تلاش کیلئے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ یہ مناظر قیامت صغریٰ سے کم نہ تھے۔ دھماکہ کے بعد سکیورٹی سخت کر دی گئی۔ گورنر اقبال ظفر جھگڑا، وزیراعلیٰ خیبر پی کے، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب، اسفند یار ولی، شیخ رشید، مولانا فضل الرحمن، سراج الحق، بلاول بھٹو، میاں محمد جمیل اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے بھی واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ ایسی کارروائیاں کرنے والے ملک کی ترقی اور امن کے دشمن ہیں، حکومت آخری دہشت گرد کو ختم کر کے دم لے گی۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے پارا چنار میں دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ اپنے ساتھیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کیلئے کیا ہے۔ محمد خراسانی کی جانب سے مختلف خبررساں اداروں کو بھیجی گئی ای میل میں ذمہ داری قبول کی گئی۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 8 سے 10 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکے میں جاں بحق ہونیوالے افراد کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کی نرسریوں کو ختم کرنا ہوگا۔ ادھر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے تمام ڈی آئی جیز کو سکیورٹی اقدامات کو مزید بہتر کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔ لاہور میں بھی سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں اسرار حسین، منظر علی، سید قمر حسین، ظاہر حسین، ساجد حسین، شفاعت حسین، مسکر علی، ریاست علی، زین حیدر، تجمل حسین، باقر حسین، سید قادر شاہ، عارف حسین، اجمل حسین، امجد علی، سید قیصر مہورہ، تجمل حسین، محسین عباس، سید اقبال حسین سید جلال حسین شامل ہیں۔ پاک افغان باڈر کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا۔ اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نے مزید کہا بم دھماکے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کی شواہد کرم انتظامیہ اور سکیورٹی اداروں کو ملے جن کے خلاف فوری ایکشن لینے کے لئے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ افغان بارڈر کو سیل کر دیا گیا ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی جانب سے دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ ساجد علی نقوی نے کہا پورا ملک دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے، دہشت گرد انسانیت کے دشمن خونی درندے ہیں جن سے کسی قسم کی رعایت نہیں کی جانی چاہئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مزید اقدامات اٹھائے جائیں اور ان کے سرپرستوں پر ہاتھ ڈال کر اسکا قلع قمع کیا جائے۔ گورنر خیبر پی کے انجینئر اقبال ظفر جھگڑا نے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پشاور کا دورہ کیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کیلئے تین، تین لاکھ، شدید زخمیوںکیلئے ڈیڑھ لاکھ جبکہ معمولی زخمیوں کیلئے ایک ایک لاکھ روپے امداد کا بھی اعلان کیا۔ فضل الرحمن نے اسے ملک میں امن کے خلاف اور بدامنی کو عروج دینے کی ایک بڑی سازش قرار دیا۔ جے یو آئی کے دیگر رہنمائوں عبدالغفور حیدری، اکرم درانی، مولانا محمد امجد، حافظ حسین نے بھی واقعہ کی مذمت کی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملک بھر میں 3 دن یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ منافقانہ پالیسیوں اور اقدامات سے ممکن نہیں۔ جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی، نعیم الحق، سید صمصام علی بخاری، عبدالعلیم خان، اعجازاحمدچوہدری ، میاں محمود الرشید، چودھری سرور، شفقت محمود، ڈاکٹر یاسمین راشد، شعیب صدیقی، ڈاکٹر شاہد صدیق، میاں اسلم اقبال، ملک ظہیر عباس کھوکھر، ولید اقبال نے بھی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔گورنر خیبر پی کے کا مؤقف ہے کہ پارا چنار کی کارروائی مقامی دہشت گرد عناصر نے کی۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور یکجہتی کا ماحول واپس آرہا ہے۔ دی نیشن کے مطابق حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے محمد خراسانی نے اسے لشکر جھنگوی کے کمانڈر آصف چھوٹو کا بدلہ قرار دیا جبکہ حملہ آور کا نام سیف اللہ الیاس بلال ہے۔ رائٹرز کے مطابق لشکر جھنگوی کے ترجمان علی بن سفیان نے کہا ہے کہ انہوں نے حملے میں تحریک طالبان سے معاونت کی۔