حضرت مجید نظامی اپنی زندگی میں ہی عالم کفر کی نیتوں کو بھانپتے ہوئے پاکستانی قوم اور حکومت کو ان کے ارادوں اور فتنوں سے خبردار کرتے رہے ۔ انہوں نے امریکہ بھارت اسرائیل کو شیطانی اتحاد ثلاثہ کا نام دیا تھا جیسا کہ چودہ سو سال قبل بت پرست اور یہود و نصاری ریاست مدینہ کو ختم کرنے کے لئے باہم متحد و یک جا ہو کر شرو فساد برپا کرتے آج پھر ان طاغوتی قوتوں کا تکبر اور حرکات اسی طرز کی دکھائی دے رہی ہیں ۔ بھارت مسلسل پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کے ساتھ اندرون پاکستان سازشوں کا جال بنتا رہتا ہے ۔ شیطان بزر گ امریکی صدر کی سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھ کر کھلی جارحانہ دھمکیاں اور اسرائیلی سفاک ماہر تشدد کاروں کی بھارتی سینا کو تربیت اسلام اور پاکستان کے خلاف شیطانی اتحاد ثلاثہ کے اردوں کا کھلا ثبوت ہے ۔ دوسری جانب ہم اندرونی سطح پر انتشار کے باعث باہم دست و گریبان ہیں ۔غور طلب بات یہ ہے کہ وطن عزیز کے مقتدر ادارے مقننہ اور عدلیہ کے تعلقات میں فاصلے کیا گل کھلائیں گے ؟کیا انہیں بیرونی خدشات دکھا ئی اور سنائی نہیں دیتے ۔ بھارتی عسکری اور سیاسی رہنما کیا ہرزہ سرائی کر ر ہے ہیں ۔ مودی کے علاوہ بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت وول اور بھارتی آرمی چیف جنرل راوت کی پاکستان بقااور سلامتی کے حوالے سے کھلی دھمکیاں کا سلسلہ ختم نہیں ہوا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ایک بڑے اقتصادی لشکر کے ساتھ بھارت پہنچے ۔ یاد رہے کہ گذشتہ برس مودی نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا جو کسی پہلے بھارتی وزیراعظم کی اسرائیل یاترا تھی ۔ بھارت نے 1992ء میں اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ قائم کیا تھا ۔ نیتن یاہو کی آمد پر نریندر مودی سفارتی آداب کا لحاظ کئے بغیر والہانہ انداز میں بغل گیر ہو کر اپنی بے تابی اور بے تکلفانہ تعلقات کا اظہار کیا یعنی عرصے تک ڈھکے چھپے تانے بانے اعلانیہ اور واضح شکل میں سامنے آئے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر اجیت وول کی اسرائیلی ہم منصب مائری ثبات سے کم و بیش پانچ گھنٹے ملاقات رہی ۔ دونوں حضرات مسلمانوں کے خلاف نئی نئی اور منفرد حکمت عملی بنانے او رظلم و ستم کے سنگین باب رقم کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ۔ دونوں شیطانوں کو اپنی اپنی حکومتوں میں لا محدو داختیار حاصل ہونے کے ساتھ فنڈ کے استعمال کی کوئی حد حائل نہیں ۔ دنیا بھر کی خفیہ ایجنسیوں میں ان کا گہرا اثر و رسوخ و عمل دخل ہے ۔ اجیت وول کو شیطانی اتحاد ثلاثہ نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا ہدف دے رکھا ہے جس کے ہمراہ افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حنیف عطار کے علاوہ پوری افغان قیادت مصروف عمل ہے ۔ اجیت وول پاکستان میں لسانی علاقائی اور مسلکی بنیادوں پر انتشار اور فساد کے لئے اندرونی ایجنٹوں او ربیرونی تخریب کاروں میں رابطوں کو منظم کرنے دہشت گردوں کے لئے اسلحہ اور رقم فراہمی جیسے تمام معاملات کی نگرانی کرتا ہے ۔ بلاشبہ اس شیطانی اتحاد ثلاثہ کو پنٹا گون اور صدر ٹرمپ کی سرپرستی ہے جس کا ہدف پاکستان ہے ۔آج کل ان کی کاروائیوں کا مرکز صوبہ بلوچستان ہے کیونکہ سی پیک اور گوادر بندرگاہ کی تعمیر کے نتیجے میں دنیا کی اقتصادیات و تجارت کا مرکز کا یہ خطہ ہوگا جس سے دنیا پر امریکہ کی بالادستی کے خاتمے کے واضح آثار دکھائی دیتے ہیں ۔ یعنی امریکہ غروب ہونے اور چین طلوع ہونے والی قوت محسوس ہو رہا ہے ۔ اس لئے پنٹاگون اور اس کے چیلے چانٹے بلوچستان کو فسادات میں بدلنا چاہتے ہیں ۔ بلوچ بگوڑوں کو ہتھیار کے طو رپر استعمال کیا جا رہا ہے لہذا ان غداروں کو معتبر او رمحترم بنانے کے لئے یورپ کے مختلف علاقوں میں کانفرنس کروائی جا رہی ہیں ۔ جن میں امریکہ کینیڈا کے سینیٹرز حضرات کے علاوہ بیشتر یورپی ممالک کے پارلیمنٹیرین کو شامل کیا جاتا ہے تاکہ اقوام عالم میں آزادی کی تحریک کے طور پر سامنے لایا جا سکے ۔ اسی طرح 2017ء میں بلوچ غداروں نے سویئزرلینڈ میں آزاد بلوچستان کے حوالے سے ایک اشتہاری مہم دیکھنے میں آئی ۔ پاکستان مخالف مختلف نعروں پر مشتمل بینرز اور پوسٹرز آویزاں کئے۔ اس پر بلوچستان کے عوام سیخ پا ہوگئے ۔ بلوچستان کے سیاسی حلقوں سماجی تنظیموں بلوچ پختون قبائل اور عمائدین کے علاوہ ہر شہر ونگر میں عوامی سطح پر وطن دشمن حرکات کی نہ صرف شدید مذمت کی بلکہ جلسے کئے گئے ، جلوس نکالے گئے ۔ جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شامل ہو کرمادر وطن سے محبت اور وفاداری کا ثبوت دیا تاکہ دنیا جان لے کہ بلوچستان ہی عظیم پاکستان ہے ۔عالم کفر نے مشرق وسطی میں اسرائیل کی بالا دستی قائم کرنے کی خاطر تمام مسلم ممالک کو آگ و خون کی نذر کر ڈالا ۔ ایران کے سوا کسی ملک کو اسرائیل کے خلاف بولنے کی ہمت رہی نہ سکت باقی ہے ۔ مسلم دنیا رسوائی و پسپائی کی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے ۔ دراصل پاکستان کی مضبوط افواج اور جوہری صلاحیت ناقابل برداشت کانٹے کی مانند قلب کفار میں پیوست ہے جو انہیں چین سے بیٹھنے نہیں دیتا ۔ امریکی افواج کا افغانستان میں طویل قیام کا مقصد بھی پاکستان کی سلامتی کے لئے کسی خطرے سے کم نہیں ۔
قارئین کرام ۔ ہم پر مسلط دہشت گردی کی جنگ کا پاک فوج نے جس شجاعت ایثار اور تدبر سے نہ صرف سامنا کیا ہے بلکہ بڑی حدتک دہشت گردوں کا صفایا کر ڈالا ۔ قوم کو اس کردار پر فخر ہے مگر شیطانی اتحاد ثلاثہ کا مقابلہ صرف پاکستانی فوج کا ہی فرض نہیں بلکہ پوری قوم کو سینہ سپر ہو کر صف آراء ہونا ہوگا ۔ سیاسی قائد ین کو ضد اور عناد کے رویے ترک کرکے قومی مفاد میں اخلا ص و ایثار کی مثالیں چھوڑنی ہونگی ۔