مقبوضہ کشمیر : مزید 3 نوجوان شہید‘ لوگوں کا احتجاج جھڑپوں میں متعدد زخمی‘ سانحہ کدال کیخلاف مکمل ہڑتال

Jan 22, 2019

سرینگر(اے این این + اے پی پی + این این آئی) مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں بھارتی فوج نے مزید 3نوجوانوں کو شہید کر دیا،واقعہ کےخلاف لوگوں کا شدید احتجاج،فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد زخمی ،علاقے میں کشیدگی ،کاروباری مراکز،تجارتی اور تعلیمی ادارے بند،انٹر نیٹ اور موبائل سروس معطل جبکہ وادی بھر میں سانحہ کدال کےخلاف مکمل ہڑتال کی گئی۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے مزید دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر نے کا دعویٰ کیا ہے اور شہید ہونے والوں کو جنگجو قرار دیا گیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کی صبح ضلع بڈگام کے علاقے چڑی شریف میں ہفت نلہ کے مقام پر بھارتی فورسز نے محاصرہ کر کے آپریشن کیا ۔ فورسز کے مطابق کارروائی کے دوران ایک گھر سے فورسز اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں گھر میں چھپے دو مبینہ جنگجو شہید ہوگئے ہیں جبکہ ایک کی جانب سے فورسز کا مقابلہ کیا جا رہا تھا۔آخری اطلاعات تک کارروائی جاری تھی اور ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا ۔کارروائی میں شہید نوجوانوں کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ۔دریں اثناءلوگوں نے بھارتی فورسز کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے ۔اس دوران لوگوں نے قابض اہلکاروں پر پتھراو¿ کیا جس کے جواب میں بھارتی فورسز نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہیں علاقے میں دکانیں اور بازار بند ہو گئے۔کشیدگی کے باعث تعلیمی اداروں کو بھی بند کر دیا گیا۔بھارتی فورسز نے علاقے میں کارروائی سے قبل ہی علاقے میں انٹر نیٹ اور موبائل سروس معطل کر دی تھی۔ سڑکوں سے ٹریفک بھی غائب ہو گئی۔ادھر جموں کیبل کار پروجیکٹ ، جس کا فروری کے پہلے ہفتہ میں وزیر اعظم کے ہاتھوں افتتاح ہونا ہے، اتوار کو ایک حادثہ کا شکار ہو گیا جس کے نتیجہ میں کم از کم 2افراد ہلاک اور 4دیگر زخمی ہو گئے ۔ روپ وے پروجیکٹ کے ایک تربیتی سیشن کے دوران پیر کھوہ اور مہامایا کے درمیان یہ حادثہ پیش آگیا۔ کیبن ٹسٹ کے دوران ایک ٹرالی جس پر 6ورکر سوار تھے مہا مایا مندر سے پیر کھوہ کی جانب آگے ہوئے وسط میں ہی غیر متوازن ہو کر پلٹ گئی اور تمام 6افراد قریب 30میٹر نیچے آ گرے ، ایک کارکن کی موقعہ پر ہی موت ہو گئی جب کہ دیگر5افراد شدید زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو میڈیکل کالج ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں مزید ایک زخمی چل بسا۔ادھرپٹھانکوٹ چمبہ سڑک پر رونما ہوئے ایک سڑک حادثہ میںبسوہلی جموں سے تعلق رکھنے والے 3افراد ہلاک ہو گئے جن میں ماں بیٹا بھی شامل ہیں۔ادھر لداخ میں برفانی تودے میں زندہ دفن ہونے والے10میں سے 8مزدوروں کی نعشوں کو نکالا گیا ہے جبکہ باقی لاپتہ افراد کے تلاش تیسرے دن بھی بڑے پیمانے پرجاری رہی۔مقبوضہ کشمیرمیںسانحہ گاﺅکدل کے شہداءکی 29 وےںبرسی کے موقع پرپیر کو مکمل ہڑتال کی گئی۔بھارتی پولیس نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور ظفر اکبربٹ سمیت متعدد حریت رہنماﺅںکو سانحہ گاﺅکدل کی برسی کے موقع پر مارچ کی قیادت سے روکنے کیلئے گرفتار کرلیا ہے ۔ سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حرےت قےادت نے سانحہ گاﺅکدل کے شہداءکو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے گاﺅکدل ، بسنت باغ، کنہ کدل، چھوٹا بازار، بڈشاہ چوک اور سرےنگر کے دےگر علاقوں مےں ہڑتال اور گاﺅکدل کی طرف مارچ کی کال دی ہے اس موقع پر گاﺅکدل میں ایک عوامی جلسہ بھی منعقد ہوا۔ مقبوضہ کشمیرمیںتحریک حریت جموں وکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے اقوام متحدہ پر زوردیا ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اپنی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کے ذریعے حل کرے ۔ کشمےرمےڈےا سروس کے مطابق محمد اشرف صحرائی نے اقوام متحدہ کے سےکرٹری جنرل انتونےو گوترےس کے حالیہ بیان کہ ”عالمی ادارے نے اپنا کردار ادا کر دیا ہے“ پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے کومسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا فیصلہ کن کردار ادا کرنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ کشمیریوں کے جاری قتل عام کے پیش نظر یہ توقع کی جارہی تھی کہ عالمی ادارہ بلا امتیاز انسانی ہمدردی کے اصول کے تحت تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے اقدامات کرے گا تاہم اب تک وہ اپنے چارٹر کے مطابق کوئی بھی کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ اشرف صحرائی نے کہاکہ عالمی ادارے کو کشمیریوں سے کئے جانے والے وعدوں کو پوراکرنا چاہیے ۔ انہوںنے عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل انتونےو گوترےس پرزوردےا کہ وہ انسانی حقوق کے بارے مےں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی حالےہ رپورٹ پر عملدرآمد کرائے۔آن لائن کے مطابق حریت قائدین سید علی گیلانی ، میرواعظ اور اور یاسین ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ سانحہ گا¶ کدل مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ متحدہ ہندوستان نے برطانیہ سے اپنی آزادی کی جدوجہد کے دوران صرف جلیانوالہ باغ قتل عام کا ایک واقعہ دیکھا جبکہ کشمیری عوام 1990 سے بھارتی فورسز کی جانب سے قتل عام کے ایسے درجنوں واقعات کے عینی شاہدین ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر

مزیدخبریں