ساہیوال میں پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے مشکوک آپریشن اور 4 افراد کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ 2 سے 3 روز میں حتمی رپورٹ مکمل نہیں کی جاسکتی۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی اعجاز حسین شاہ نے کہا کہ آج پیش کی جانے والی رپورٹ کو حتمی نہیں سمجھا جاسکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ اتنے بڑے سانحے پر 2 سے 3 روز میں تفصیلاتی رپورٹ مکمل نہیں کی جاسکتی ،جو بھی رپورٹ بنی ہے وہ پیش کر دی جائے گی۔ایڈیشنل آئی جی کے مطابق پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)کے 6 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی ٹیم نے 5 عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کیے تھے، عینی شاہدین کے بیانات پر حتمی نتیجہ اخذ نہیں کر سکتے۔عینی شاہدین نے بیان میں دعوی کیا کہ پولیس کی جانب سے پہلے فائرنگ کی گئی تھی اور حادثے میں جاں بحق افراد کی جانب سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی تھی۔ایک عینی شاہد کے مطابق پولیس نے گاڑی سے فائرنگ شروع کی تھی جس کے نتیجے میں بچوں کی والدہ کو گولی لگی اور وہ اپنے بچوں پر گرگئی تھیں۔بعد ازاں پولیس نے بچوں کو گاڑی سے باہر نکال کر دوبارہ فائرنگ شروع کی تھی۔خیال رہے کہ پنجاب حکومت نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل اعجاز حسین کی سربراہی میں حادثے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔گزشتہ روز جے آئی ٹی کی ٹیم نے جائے وقوع کا معائنہ کیا اور لوگوں سے پوچھ گچھ کی تھی، اس موقع پر ٹیم میں لاہور اور ساہیوال پولیس کے اراکین شامل تھے۔
سانحہ ساہیوال:کم وقت میں حتمی رپورٹ مکمل نہیں کی جاسکتی،سربراہ جے آئی ٹی
Jan 22, 2019 | 23:15