کراچی (نیوزرپورٹر) جمعیت علماء اسلام کے رہنماء قاری محمد عثمان نے کہا کہ اسلام مخالف فلم " زندگی تماشا" پر فوری پابندی لگائی جائے۔ شعائر اسلام اور مذہب کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔ فلم مذہبی معاشرے، اسلامی اقدار، منبر و محراب کا کردار مجروح کرنے کی ناپاک کوشش ہے۔ناموس رسالت کے قانون کو متنازعہ بنانے کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ اگر فلم پر فوری پابندی عائد نہ کی گئی تو راست اقدام پر مجبور ہونگے۔ مساجد و مدارس دینیہ کے خلاف ہرزہ سرائی بند کی جائے، ورنہ ایسی زبانیں کھینچنا جانتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف دینی مدارس کے علماء کرام کے وفود اور مختلف مکاتب فکر کے علماء و رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ علماء کرام اور دین اسلام کی توہین پر مبنی فلم شرمناک عمل ہے۔ فلم کا مقصد دین اسلام، مدارس و مساجد اور علماء کرام کو مطعون کرنا اور انکی عزت و وقار کو مجروح کرنا ہے۔ فلم کے پروڈیوسر سرمد سلطان کھوسٹ جان بوجھ کر معاشرے کے پر امن ماحول کو انارکی کی طرف دھکیلنے کی سازش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ اسلامی معاشرے میں ایک ایسی ناجائز فلم ریلیز کی جارہی ہے جو سراسر اسلامی معاشرے کے خلاف اور ناقابل برداشت ہے۔ اس مذموم حرکت کی پشت پر چھپے عناصر پاکستان میں بہتر ہوتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کو انتشار و شدت کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا اور دیگر متعلقہ ادارے فوری طور پر اس توہین آمیز فلم کی ریلیز رکواکر ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے کاروائی عمل میں لائیں بصورت دیگر حالات کی تمام تر ذمہ داری ریاست پر عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے جذبات دانستہ مجروح کرنے اور انہیں ذہنی اذیت سے دوچار کرنے کیلئے ایسی توہین آمیز فلم ریلیز کی جارہی ہے۔ امت مسلمہ کی وحدت اور اتفاق کو زک پہنچانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ اسلام کے نام پر حاصل کئے جانے والے اسلامی ملک میں توہین آمیز فلموں کے ذریعے اسلام اور شعائر دین کے خلاف پروپیگینڈے شرمناک ہیں۔ جمعیت علماء اسلام اور مذہبی قیادت سنجیدگی اور باریکی سے اس مسئلے کو دیکھ رہی ہے۔ منافی اسلام فلم کی ریلیز نہ رکوانے کی صورت میں ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کردیں گے۔
اسلام مخالف فلم ’’زندگی تماشہ ‘‘پرفوری پابندی لگائی جائے،قاری عثمان
Jan 22, 2020