ٹیکسیشن نظام ناکامی کی طرف جارہا ہے، آٹا بحران میں ایف بی آر کا کردار نہیں: شبر زیدی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چئیرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس آفیسرز سے سامنا ختم کررہے ہیں۔ پورے ٹیکس نظام میں اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ ٹیکسوں کا بوجھ سب پر برابر تقسیم ہونا چاہئے۔ ٹیکسوں میں سے اکثر وصولیاں امپورٹ کی سطح پر کر لی جاتی ہیں۔ ٹیکسوں کا بے جا بوجھ معیشت پر برے اثرات ڈالتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے آل پاکستان چیمبرز سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسائل حل کرنے کیلئے آٹومیٹک سسٹم تشکیل دینا ہوگا۔ ایف بی آر کی جانب سے سے بنائے گئے جدید خود کار نظام سے بدانتظامی اور چوری ختم ہوتی ہے۔ ملک کے مجموعی کاروبار میں 25 فیصد ایف بی آر حصہ دار ہے۔ لیکن ایف بی آر اپنے حصے کا ٹیکس بھی صحیح طور پر اکٹھا نہیں کرپارہا۔ دوسری جانب انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس آفیسرز سے سامنا ختم کررہے ہیں اور رجسٹریشن کا عمل آسان سے آسان ترین کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاجروں اور صنعتکاروں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ ٹیکس وصولیاں کہاں تک لے جانی ہیں۔ ٹیکس لحاظ سے مینوفیکچرنگ، سروس، زراعت اور ریٹیل کے چار شعبے ہیں۔ جبکہ ہر شعبہ کا 25 فیصد تک ٹیکس میں حصہ بنتا ہے ، ٹیکس وصولیوں میں 70 فیصد حصہ مینوفیکچرنگ کا ہے جبکہ دیگر تین شعبوں کی ٹیکس وصولیاں کم ہیں۔ سارا بوجھ ٹیکسوں کا مینوفیکچرنگ کے شعبے پر ہے۔ لوگ ٹیکس بوجھ کی وجہ سے مینوفیکچرنگ سے بھاگ رہے ہیں۔ یا تو ٹیکس چوری کی جاتی ہے یا پھر مینوفیکچرنگ کو چھوڑا جا رہا ہے۔ چئیرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس نیٹ سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے ایف بی آر اقدامات بھی کر رہا ہے اور پالیسیاں بھی مرتب کی جا رہی ہیں۔ پاکستان کا ٹیکس کا نظام درہم برہم ہے۔ ہمارے ہاں کوئی بھی ذاتی طور پر ٹیکس دینا نہیں چاہتا۔ ہمیں ریفارم پالیسی کے مطابق ٹیکس کا بوجھ تمام سیکٹرز میں برابر بانٹنا ہے۔ ہمیں سسٹم میں بنیادی تبدیلیاں کرنی ہیں۔ مانتا ہوں ٹیکسیشن کا نظام ناکامی کی طرف جا رہا ہے۔ ٹیکسیشن کو عوام کی مدد سے صحیح کرنا ہے۔ آپ جو کما رہے ہیں اس میں ایک چوتھائی کی حصے دار حکومت ہے۔ ہمارا ایجنڈا ہے ٹیکسیشن کے اندر انسانوں کے باہمی عمل کو کم سے کم کیا جائے گا۔ ہم اگلے سال سے آڈٹ کی تعداد کو کم سے کم کریں گے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ مشیر خزانہ دوست ہیں ان سے کوئی اختلاف نہیں۔ حفیظ شیخ سے بھائیوں جیسے تعلقات ہیں۔ ایف بی آر کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ میں بیمار تھا اب ٹھیک ہوں۔ صحافی نے سوال کیا کہ آٹا بحران میں ایف بی آر کا کیا کردار ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آٹا بحران میں ایف بی آر کا کوئی کردار نہیں، آٹے پر کسی قسم کا ٹیکس نہیں ہے۔انہوں نے کہا ٹیکس نظام کی آٹومیشن کر رہے ہیں، ٹیکس ریٹرن فائل کرنا پیچیدہ عمل ہے اور وہ ایسے ہی رہے گا، امریکہ میں بھی ٹیکس ریٹرن فائل کرنا آسان نہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک بچہ بیٹھ کر گوشوارہ بھر دے، ہم نے فارم آسان نہیں کیا بلکہ آٹومیشن کے ذریعے سہولت دی ہے، شبر زیدی نے کہا کہ ایف بی آر چار قسم کے ٹیکس وصول کر رہا ہے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو آہستہ آہستہ ختم کر دیا جائے گا، ہم نے فائلر اور نان فائلر کا تصورکر دیا ہے، اب انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ضروری ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...