آٹا بحران جاری، لاہور کے سپر سٹورز نے چینی، دالوں، چاول، سبزیوں کی فروخت بند کردی

Jan 22, 2020

لاہور/ گوجرانوالہ/ ننکانہ صاحب/ پشاور (کامرس رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) ملک میں آٹا بحران جاری ہے۔ چکی مالکان نے آٹے کی قیمت میں دو روپے کلو کمی کر دی۔ چینی تھوک میں 50 پیسے کلو سستی ہو گئی ہے۔ دوسری طرف لاہور سپر سٹورز گراسری ایسوسی ایشن نے گزشتہ روز سے غیرمعینہ مدت کیلئے ہڑتال شروع کر دی۔ جس کے بعد لاہور کے 200سپر سٹورز پر چینی، چاول، دالوں، سبزیاں اور مرچوں کی فروخت بندکر دی گئی۔ گلی محلے کے جنرل سٹورز بھی سپر سٹورز ایسوسی ایشن کی ہڑتال میں شامل ہو گئے۔ جنرل سٹورز مالکان نے بھی چینی، دالوں کی فروخت بند کردی، جس سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لاہور سپر سٹورز گراسری ایسوسی ایشن کے صدر احمد نواز نے عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اکبری منڈی سے 70 سے80 روپے کلو مہنگی دالیں لے کر سستی کیسے بیچیں۔ حکومت کی جانب سے نوٹیفائی کی گئی دالیں، چینی، چنے، مرچیں، چاول، بیسن، سبزیاں اور پھل فروخت نہیں کریں گے۔ جب ہمیں یہ اشیاء مقررہ نرخوں پر نہیں ملتیں تو ہم کیسے ان اشیاء کو مقررہ نرخوں پر فروخت کریں۔ ضلعی انتظامیہ اکبری منڈی میں ہول سیل نرخنامے پر عملدرآمد کرائے تاکہ صارفین کو سپر سٹورز پر اشیائے ضروریہ سرکاری نرخنامے کے مطابق مل سکیں۔ لاہور فیصل آباد ملتان اور گوجرانوالہ سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں آٹا 70 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔ پشاور اور ہزارہ سمیت بیشتر شہروں میں تندور بند پڑے ہیں۔ روٹی کے حصول کیلئے شہری دربدر ہیں۔ آٹا چکی مالکان نے چکی کے آٹے کی قیمت میں دو روپے فی کلو کمی کر دی ہے۔ آٹا چکی مالکان ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ آٹے کے حالیہ بحران کے بعد جذبہ خیر سگالی کے تحت قیمتوں میں کمی کر رہے ہیں جس سے چکی آٹا کی فی کلو قیمت 70 کے بجائے 68 روپے ہو گئی ہے۔ دوسری طرف لاہور کی مقامی تھوک مارکیٹ میں گزشتہ روز ایک کلو چینی کی قیمت 50پیسے کم ہو گئی جس سے اس ریٹ 76.50روپے سے کم ہو کر 76روپے ہو گیا ہے تاہم اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور اس کی قیمت 83.50روپے رہی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرکاری ہول سیل قیمت 68 روپے ہے جبکہ پرچون میں نوٹیفائی ریٹ 70 روپے فی کلوگرام ہے۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق ننکانہ صاحب کے نان بائیوں نے روٹی اور نان کی قیمت نہ بڑھانے پر دوسرے روز بھی ہڑتال کا سلسلہ جاری رکھا، ضلعی انتظامیہ نان روٹی کے ریٹ میں اضافہ نہ کرنے پر ڈٹ گئی۔ مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کے لیے روٹی کے نوالے کا حصول بھی مشکل ہوگیا۔ معیاری آٹا نایاب، روٹی مہنگی، ذخیرہ اندوز بے لگام ہوگئے، لوگ سستا آٹا خریدنے کے لئے مارے مارے پھرنے لگے، تو دوسری جانب ننکانہ صاحب کے نان بائیوں نے دوسرے روز بھی ہڑتال کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے تنور بند رکھے ہیں اور فائن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد نان کی قیمت 8 روپے سے بڑھا کر 12روپے کرنے کا عندیہ دیدیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ بنیادی ضروریات تو حاصل کرنا پہلے ہی مشکل تھا، اب روٹی کا حصول بھی مشکل ہو گیا ہے۔ صوبائی وزیر صنعت وتجارت میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ رواں مالی سال پنجاب کے عوام کو سستے آٹے کی فراہمی کے لئے گندم پر 71 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے۔ پنجاب میں 2.3 ملین میٹرک ٹن گند م کے ذخائرہ موجود ہیں۔ پنجاب بڑا بھائی ہونے کے ناطے دوسرے صوبوں کو بھی گندم فراہم کر رہا ہے۔ حکومت 1375 روپے فی من کے حساب سے فلور ملوں کو گندم دے اور وہ مہنگاآٹا فروخت کریں یہ کہاں کا انصاف ہے۔ اگر ہم عوام کو سستے داموں آٹے کی فراہمی کے لئے گندم پر اربوں روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں تو حکومت پوچھنے کا بھی حق رکھتی ہے۔ پنجاب میں 894 رجسٹرڈ فلور ملیں ہیں جن میں سے 814 فلور ملیں چل رہی ہیں۔ ایسی بھی ملیں ہے جو سارا سال بند رہتی ہیں اور اپنا گند م کا کوٹہ باہر فروخت کر دیتی ہیں۔ مافیاز ہر سیزن میں دیہاڑی لگاتے رہے ہیں لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ سابق حکمرانوں کی طرح شعبدہ بازی نہیں ہوگی۔ صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے ان خیالات کا اظہارگزشتہ روز ڈی جی پی آر آفس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر اطلاعات وثقافت فیاض الحسن چوہان اور وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ فلور ملیں 15 کلو آٹے کے تھیلے بنا کر مہنگے داموں فروخت کررہی تھیں جب 15 کلو کے تھیلے بند کئے گئے تو نام نہاد فلور ملز ایسوسی ایشن کو اس کی بھی تکلیف ہوئی۔جب ان کے خلاف گھیرا تنگ ہوا اور ان کے مفادات پر زد پڑی تو انہوں نے میرے خلاف بولنا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نہ توملیں ہیں اور نہ ہی آٹے کی چکیاں، جب 2014 میں کنفلیکٹ آف انٹرسٹ کا قانون آیا تو میں اپنے ذاتی کاروبار کے شیئر بیج کر کاروبار سے باہر نکل گیا تھا۔صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے کہا ہے کہ ایک جھوٹے اور سوچے سمجھے منصوبے ( perception )کے تحت پنجاب میں گندم اور آٹے کا بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ در حقیقت اس کے منصوبہ ساز وہ لوگ ہیں جہنیں عمران خان بطور وزیر اعظم اور ایک عام آدمی عثمان بزدار بطور وزیر اعلی پنجاب پسند نہیں ہیں۔ اس بے بنیادپروپیگنڈا سے نہ ہی وزیر اعظم پاکستان نہ ہی وزیر اعلی پنجاب تبدیل ہوں گے بلکہ وہ اپنے عہدوں پر براجمان رہیںگے۔ دریں اثناء صوبائی وزیر صنعت و تجارت میا ں محمد اسلم اقبال کی زیر صدارت گزشتہ روز وزیراعلیٰ آفس میں ٹاسک فورس برائے پرائس کنٹرول کا اجلاس منعقد ہوا، جس میںصوبے بھر میں آٹے کی دستیابی اورقیمتوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری، صوبائی وزیر زراعت نعمان اختر لنگڑیال، سیکرٹری صنعت و تجارت ،متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز اوراعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ صوبے بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے ۔ صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ فلور ملوں کو گندم کے اجرائ، آٹے کی تیاری اور مارکیٹوں میں فراہمی کے عمل کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔ جاری کردہ گندم کے مطابق فلور ملوں کو آٹا تیار کرنا ہوگا۔ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہیں، گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں۔ مانیٹرنگ میکانزم کے کمزور ہونے کی وجہ سے ایسی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ حکومت نے لاہور، ملتان اور فیصل آباد کی رجسٹرڈ چکیوں پر روزانہ 500کلوگرام سبسڈائزڈ گندم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان چکیوں کو گندم کی فراہمی شروع کردی گئی ہے ، یہاں آٹا42سے 45روپے فی کلو گرام دستیاب ہوگا۔ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے مافیاز کو مل کر شکست دیں گے۔ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز ماڈل بازاروں کے دورے کریں۔ گوجرانوالہ کے نمائندہ خصوصی کے مطابق صو بائی وزیر انڈسٹریز پنجاب میاں اسلم اقبال کی زیرصدارت ہونے والے ایک اجلاس میں صوبہ بھر میں آٹے کی سپلائی اور اوپن مارکیٹ ‘ سیل پوائنٹس اور فیئر پرائس شاپس پر دستیابی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔ کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن زاہد اختر زمان اور ڈ پٹی کمشنر گوجرنوالہ سہیل اشرف نے صوبائی وزیر اور اجلاس کے دیگر شرکاء کو بتا یا کہ گوجرانوالہ ڈویژن اور ضلع میں آٹے کی سپلائی اوردستیاب کی صورتحال تسلی بخش ہے اور کسی بھی جگہ کو ئی بحران اورآٹے کی قلت نہیں ہے۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق آٹے کے بحران کی روزنامہ نوائے وقت میں خبر شائع ہونے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آگئی۔ سرکاری نرخ پر 806/-روپے کے فی تھیلے کے حساب سے 300تھیلے فروخت کئے گئے جو کہ عام صارفین کے علاوہ 10-10تھیلے کریانہ مرچنٹوں کو بھی دئیے گئے جنہوں نے سرکاری نرخ پر عوام کو سپلائی کئے۔ ضلعی انتظامیہ پشاور اور نانبائی ایسوسی ایشن کے درمیان روٹی کی نئی قیمت پر اتفاق ہو گیا۔ ضلعی انتظامیہ نے پشاور میں 115 گرام روٹی کی قیمت میں 10 روپے مقرر کر دی نانبائی ایسوسی ایشن نے دو دن سے جاری ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

مزیدخبریں