فواد حسن فواد کی ضمانت، اللہ کا شکر بیگناہ کو انصاف ملا: شہباز شریف

Jan 22, 2020

لاہور(وقائع نگار خصوصی‘ نیوز رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ نے آمدنی سے زائد اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہائی کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ نیب جو الزامات لگائے ان کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ نیب نے پہلے کہا کہ فواد حسن فواد کے ایک پلازہ کی قیمت پانچ ارب ہے۔ اب نیب کہتی ہے کہ فواد حسن فواد کے پورے خاندان کے ٹوٹل اثاثے ایک ارب 8 کروڑ ہیں۔ فواد حسن فواد کے نام پر ایک جائیداد بھی نہیں۔ نیب بیوی اور بھائی کے نام پر جائیداد کو بے نامی کا الزام عائد کرتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کا موقف ہے کہ آپکا کلائنٹ ریٹائر ہو رہا ہے اور اس نے کچھ دستاویزات پر دستخط کرنے ہیں۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ نیب ترمیمی آرڈیننس کو فائل پر لائیں۔ یہ آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس ہے اور ہم نے جائیداد کی قیمت کے تعین کو بھی چلینج کیا ہوا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپکی سپریم کورٹ سے درخواستیں خارج ہو چکی اس کا آرڈر کہاں ہے؟وکیل نے کہا کہ کورٹ کے آرڈر کے بعد ہی ضمانت کی کھڑکی کھلی ہے۔ ہائیکورٹ میں گزشتہ برس جب درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی تو اس میں 14 اکائونٹس کا ذکر کیا گیا۔ موٹر وے سٹی ہائوسنگ اور 5 ارب کے پلازے کی ملکیت کا الزام لگایا گیا تھا۔جب ریفرنس آیا تو اس کی قیمت 1 ارب کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ ریفرنس آنے سے پہلے فواد حسن فواد پر 5 ارب سے زائد کے اثاثوں کا الزام لگایا تھا اور اب ریفرنس میں صرف 1 ارب 8 کروڑ کا ذکر کیا گیا ہے۔ ریفرنس آنے کے بعد نیب کی اپنی تحقیقات میں فرق آ گیا ہے۔ اس وجہ سے سپریم کورٹ نے دوبار درخواست ضمانت دائر کرنے کی آبزرویشن دی۔ عدالت نے پوچھا کہ فواد حسن فواد کے نام کتنے اثاثے ہیں؟ وکیل نے کہا کہ فواد حسن فواد کے نام پر کوئی اثاثے نہیں ہیں۔ جسٹس طارق عباسی نے نیب پراسکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ نے 14 اکائونٹس گرفتاری کی وجوہات میں لکھے تھے؟ ملزم کے کونسے اثاثے اس کے نام پر ہیں؟نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہی تو ہمارا کیس ہے کہ ملزم کے نام پر کوئی اثاثے نہیں۔ عدالت نے کہا کہ آپ نے فواد حسن فواد کی اہلیہ کو شامل تفتیش کیا؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ فواد حسن فواد کی اہلیہ رباب حسن کہتی ہیں کہ وہ گھریلو خاتون ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اثاثے کمپنی کے نام پر ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے درخواست ضمانت کی مخالفت کی۔ عدالت نے فواد حسن فواد کی ایک کروڑ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظورکر لی۔ عدالتی فیصلے کے بعد فواد حسن فواد کی بیگم اور بیٹی فرط جذبات سے کمرہ عدالت کے باہرروتی رہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا فواد حسن فواد کی ضمانت کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اللہ تعالی کا بے پناہ شکر ادا کرتے ہیں کہ ایک اور بے گناہ کو آج انصاف ملا۔ فواد حسین فواد ایک انتہائی ایماندار، قابل اور ذہین افسر ہیں۔ انہوں نے انتہائی دردمندی اور خلوص دل سے پاکستان اور عوام کی خدمت کی، ایسے محب وطن افسران کسی بھی ملک کی خوش قسمتی ہوتے ہیں، بہت افسوس ہے کہ ایسے اچھے انسان اور لائق افسر کو ناحق قیدوبند کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ جراتمندی سے ثابت قدم رہے۔نیب نے فواد حسن فواد کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیب حکام کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں اہم نکات زیر غور ہیں۔ اہم نکات کی بنیاد پر سپریم کورٹ میں فیصلہ چیلنج کیا جائے۔

مزیدخبریں