لیبیا میں ترکی کی مداخلت علاقائی تنازعات بھڑکانے کا باعث بن سکتی ہے: ابو الغیط

عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد بو الغیط نے خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں ترکی کی مداخلت سے خطے میں جاری بحران مزید پیچیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے نتیجے میں علاقائی تنازعات مزید بھڑک سکتے ہیں،ایک مصری ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں احمد ابو الغیط نے کہا کہ برلن کانفرنس میں لیبیا میں دیرپا امن کے لیے غیر ملکی مداخلت روکنے کی بات کی گئی۔ کانفرنس کے شرکاءنے لیبیا میں انقرہ کی مداخلت کو مسترد کردیا گیا۔ایک سوال کے جواب میں الغیط کا کہنا تھا کہ برلن کانفرنس میں ترکی کا موقف دیگر تمام عالمی رہ نماﺅں سے موقف سے مختلف تھا۔ ترکی نے باغی فوج کaی طرف سے جاری آپریشن کوقومی وفاق حکومت پر'حملہ' قرار دیا۔ ان کما کہنا تھا کہ برلن کانفرنس میں 55 نکات شامل کیے گئے ہیں اور ان تمام پرعمل درآمد کرنا ضروری ہے۔ابو الغیط نے کہا کہ برلن کانفرنس میں تمام ممالک نے لیبیا میں بیرونی مداخلت کی مخالفت کی۔عرب لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ لیبیا کی علاقائی اور عالمی اہمیت کے پیش نظر اس مسئلے کے حل کے لیے یورپی یونین، عرب لیگ، خطے کے ممالک بالخصوص مصر کو کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ لیبیا اور مصر کی سرحدیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں۔ لیبیا میں دہشت گرد ملیشیاﺅں کی موجودگی مصر کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں امن وامان کے قیام کی واپسی کے لیے ہونے والے برلن معاہدے پر ہرایک کو عمل درآمد کرنا چاہیے۔ انہوں نے لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی غسام سلامہ کی تجاویز سے بھی اتفاق کیا۔

ای پیپر دی نیشن