اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ معاملہ پر انکوائری کمیٹی کے سربراہ جسٹس(ر) عظمت سعید شیخ ہونگے۔ جمعرات کو اپنے ٹویٹ میں وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے براڈ شیٹ معاملے پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی کے سربراہ جسٹس(ر) عظمت سعید شیخ ہونگے۔ اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے براڈ شیٹ کے معاملے پر قومی احتساب بیورو (نیب)کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو آئندہ اجلاس میں براڈ شیٹ کے معاملے پر بریفنگ کے لیے طلب کر لیا ہے جبکہ حکومت نے کمیٹی میں چیئرمین نیب طلبی کی مخالفت کی۔ وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے چیئرمین نیب طلبی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کا کیا تعلق اس کمیٹی کے ساتھ بنتا ہے، اگر چیئرمین کو بلانا ہے تو باقی کرداروں کو بھی بلائیں۔ اپوزیشن کا مقصد ہر پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرکے نیب کو دبائومیں لانا ہے۔ اطلاعات کمیٹی میں چیئرمین نیب کو بلانے کی بات مضحکہ خیز ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چئیرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف کی سربراہی میں ہوا۔ جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جاوید لطیف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، جس میں وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، کمیٹی ارکان ناصر خان موسیٰ زئی،طاہر اقبال، آفتاب جہانگیر، فرخ حبیب، رانا ارادت شریف، ندیم عباس، ڈاکٹر نفیسہ شاہ، ناز بلوچ، کنول شوذب، جویریہ ظفرآہیر، وزارت اطلاعات و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ براڈشیٹ کیس کے معاملے پر کمیٹی اجلاس میںبحث ہوئی، چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف براڈ شیٹ کے معاملے پر نیب پر برہم ہوگئے اور کہا کہ ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنا پڑے، چیئرمین نیب آکر وضاحت دیں کہ براڈ شیٹ کو کیوں اربوں روپے دیئے گئے، لوگ بھوکے مررہے ہیں ہم لاکھوں روپے ایک ادارے کو دے رہے ہیں،براڈ شیٹ کے حوالے سے چیزوں پر ریاست کو شرمندگی ہوئی، ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنا پڑے، نیب نے بار بار اپنا موقف بدلا، لندن ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، نیب کیسے بہکاوے میں آگیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، چیئرمین نیب آکر بتائیں کہ یہ سب کب اور کس کے دور میں ہوا،نیب سے مراد ہرگز بھی چیئرمین نہیں بلکہ ادارہ ہے،ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں ہمارے پیسے غلط طریقے سے کیوں گئے،قائمہ کمیٹی نے چیئرمین نیب کو آئندہ اجلاس میں بریفنگ کیلئے طلب کر لیا۔وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دی ہے اس کو تحقیقات مکمل کرنے دینا چائیے،قوم کو پتہ چلنا چاہیے الف سے ے تک کیا ہوا، کمیٹی مجاز ہے کسی کو بھی طلب کرسکتی ہے، وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی ہے،کمیٹی 45 دنوں میں کام مکمل کرے گی،اس موقع پر چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف نے کہا کہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ حکومت نیب کا دفاع کررہی ہے۔وزیر اطلاعات چاہتے ہیں تو چیئرمین نیب اپنے نمائندے کے ذریعے بریفنگ دیں، اگر نیب کا نمائندہ مطمئن نہ کرسکا تو چیئرمین کو طلب کیا جائے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد ہر پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرکے نیب کو دباو میں لانا ہے،اطلاعات کمیٹی میں چیئرمین نیب کو بلانے کی بات مضحکہ خیز ہے،وزیراعظم عمران خان نے انکوائری کمیٹی بنا دی ہے،کمیٹی 45 روز میں اس کے جوابات دے گی،جو چیز ان کو سوٹ کرتی ہے یہ اس کی علیحدگی میں دیکھنا چاہتے ہیں ،ہم براڈ شیٹ کی مکمل انکوائری چاہتے ہیں ،یہ معاملہ 2000 میں شروع ہوا،اس میں نیب، وزراء جو بھی تھے سب کی انکوائری ہوگی،انکوائری کمیٹی کا نوٹیفکیشن آج یا کل ہو جائے گا،پی ٹی وی کا بورڈ جلد مکمل کیا جائے گا ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف نے کہا کہ براڈ شیٹ معاملے نے ابھی تک کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا،براڈ شیٹ سے پوری دنیا میں ہمارا مذاق بنا،براڈ شیٹ کمپنی کے ذریعے قوم کا پیسہ نیب ڈیپارٹمنٹ سے باہر گیا، سوال یہ ہے کہ نیب نے پاکستانی قوم کو کیا دیا؟ جب براڈ شیٹ کمپنی کی پیدائش چار ماہ تھی تو نیب سے اس سے ایگریمنٹ کیوں کیا؟ یہ وہ سوالات تھے جس کے لیے نیب کو کمیٹی میں طلب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی بورڈ بار بار تبدیل ہوجاتا ہے،ان کو پتا ہی نہیں کہ کام کس طرح کرنا ہے۔