دنیا میں ہر 10 میں سے ایک بچے کی پیدائش قبل از وقت ہوتی ہے، تاہم طبی سہولیات میں جدت کے ساتھ ان کی بقا کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مگر قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں کسی بھی وجہ سے جلد موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے، تحقیق میں سوئیڈن، ناروے، ڈنمارک اور فن لینڈ میں 1960، 1970 اور 1980ء کی دہائی میں پیدا ہونے والے 60 لاکھ سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔ جن بچوں کی پیدائش قبل از وقت ہوتی ہے، ان میں حمل کے 38 ہفتوں بعد پیدا ہونے والے بچوں کے مقابلے میں درمیانی عمر میں موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
خاص طور پر قبل از وقت پیدائش سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج، پھیپھڑوں کے دائمی امراض اور ذیابیطس سے موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوجاتا ہے۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں ایسے شواہد دریافت کیے گئے تھے جن کے مطابق جلد پیدائش بلوغت میں قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر ہے۔
تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے اور طبی ماہرین (جو اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے) کا کہنا تھا کہ قبل از وقت پیدائش کو طویل المعیاد بنیادوں پر دائمی امراض کی پیشگوئی کے طور پر دیکھا جانا چاہیے اور ایسے افراد کی صحت کی مانیٹرنگ زندگی بھر کی جانی چاہیے۔
حمل کے تمام وقت کے دوران بہ نشوونما کے اہم مراحل سے گزرتا ہے، جن میں آخری مہینے اور ہفتے بھی شامل ہیں۔ قبل از وقت پیدائش کی اصطلاح ان بچوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جن کی پیدائش حمل کے 37 ویں ہفتے سے قبل ہوجائے، یہ وقت جتنا کم ہوگا، موت یا معذوری کا خطرہ اتنا زیادہ ہوگا۔
یہ واضح رہے کہ طبی ماہرین ان تمام وجوہات سے واقف نہیں جن سے معلوم ہو کہ کچھ بچوں کی پیدائش قبل از وقت کیوں ہوتی ہے، کیونکہ مختلف عناصر کا حوالہ تو دیا جاتا ہے مگر کچھ خواتین اس وقت بھی قبل از وقت بچوں کو جنم دیتی ہیں، جب ان میں خطرے کا کوئی عنصر نہیں ہوتا۔