میرے حاجی نواز کھوکھر چلے گئے !

مکتوب بیلجئیم

وقار ملک 


ہوئی مدت کہ دنیا سے میرا دل اٹھ گیا 
لیکن ہنوز آگ شعلہ یاد رفتگاں کا دل سے اٹھتا ہے 

اللہ کے خصوصی عنائتوں کا ظھور کائنات کے مخصوص بندوں کے ذریعے وقتا فوقتآ ہوتا رہتا ہے منتخب چیدہ چیدہ بندے اپنی خداداد صلاحیتوں کے ذریعے رب ذوالجلال کا نور کائنات کی ظلمت میں اس طرح بکھیرتے ہیں کہ تا قیام قیامت ان شعاو¿ں میں ضو پاشی کا سلسلہ جاری رہتا ہے بالکل اسی طرح جس طرح ہمارے پیارے حاجی نواز کھوکھر کا سلسلہ تھا حاجی نواز کھوکھر کا شمار ایسی شخصیات میں ہوتا ہے جو اپنی ذات میں خود ایک انجمن یا دبستان کہے جانے کے مستحق ہیں ان کی شخصیت پہلو دار تھی حاجی نواز کھوکھر کے کئی رخ تھے اور ہر رخ بڑا روشن متنوع اور جامع مقام تھا۔ آپ انتہائی اچھی سیاسی بصیرت کے مالک تھے صحافت سیاست تعلیم سے گہرا رابطہ اور تعلق تھا پڑھے لکھے افراد ملک سے محبت کرنے والوں کے لیے کھڑے ہو جاتے پاکستان اور افواج پاکستان کے نام پر سینے پر ہاتھ رکھتے اور آنکھیں جھکا لیتے آپ ایک درویش صفت انسان تھے علم کا ایک ذخیرہ رکھتے انسانیت کی خدمت کرنے کا شوق کوٹ کوٹ کر بھرا پڑا تھا میری ان سے پہلی ملاقات طالب علمی کے زمانے میں اس وقت ہوئی جب بحیثت طالب علم ناچیز نے پاکستان سنٹر راولپنڈی میں “پاکستان کی اہمیت اور ہماری ذمہ داری “ پر دھواں دھار تقریر کی تو حاجی نواز کھوکھر بحیثت ڈپٹی اسپیکر اور بحیثت مہمان خصوصی اپنی کڑسی سے اٹھ کھڑے ہو ? اور تالیاں بجانے لگے اور میری تقریر ختم ہونے تک کھڑے رہے اور جب میں اسٹیج سے نیچے اترا تو آپ نے مجھے اپنے پاس نہیں بلایا بلکہ خود اسٹیج سے اتر کر میرے پاس آ? اور مجھے گلے لگایا اور جب انعامات دینے کی باری آئی تو آپ نے مجھے ذاتی طور پر اپنی جیب سے بھی انعام سے نوازا اور پھر اس کے بعد میرا ان سے ایک رشتہ بن گیا اسمبلی جانا اور اسمبلی میں حاجی نواز کھوکھر سے ملنا ایک معمول بن گیا اسمبلی میں چا? پینا ہم طالب علموں کے لیے ایک اعزاز ہوتا میں اپنے دوستوں کے ہمراہ ہمیشہ اسمبلی جاتا اور حاجی صاحب سے ملاقات کرتا آپ کا طالب علموں بالخصوص تعلیم حاصل کرنے والوں سے محبت کا اپنا ہی ایک انداز تھا تعلیم پر بے پناہ خرچ کرتے اور جب بھی کسی طالب علم کو داخلہ لینے یا کتابوں کی خریداری میں دشواری ہوتی فوری اس کا مسل? حل کرتے اور مجھے کہتے کہ تعلیم حاصل کرو اس کے لیے خرچے کی پرواہ نہ کرنا بلکہ اگر کوئی طالب علم پڑھنا چاہے تو اسے میرے پاس لاو¿ آپ کی ایک منفرد شخصیت تھی انسانیت کی خدمت کچھ اس طرح کرتے کہ خود نہ کھاتے بلکہ غربائ میں تقسیم کر دیتے کئی مواقع پر آپ کو گھر میں اکیلے ٹہلتے دیکھا ایک مرتبہ کہنے لگے کہ ایک غریب بندہ تھا اسے کہا کہ شام کو آ جانا جو ممکن ہوا مدد کر دوں گا اسی کا انتظار کر رہا ہوں ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں جو حاجی نواز کھوکھر کی یاد دلاتی ہیں حاجی نواز کھوکھر ایک شخصیت اور باوقار انسان تھے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی اور کبھی کسی سے ناراض نہ ہوتے سب کو راضی رکھنے کی کوشش کرتے سیاست میں اپنا نام اور مقام کچھ اس طرح پیدا کیا کہ کوئی شخص ان کی خلاف بات نہیں کر سکتا ہر شخص ان کی تعریف کرتا ہی نظر آ? گا بلکہ ان کی یاد میں آنسو بہاتا ہے ہر شخص یہ سمجھتا تھا کہ حاجی نواز کھوکھر میرے دوست ہیں اور میرے ہی سب سے زیادہ قریب ہیں ناچیز بھی یہی سمجھتا ہے کہ حاجی صاحب میرے قریب سب سے زیادہ ہیں اور وہ میرے ہیں جس کا انھوں نے خیال بھی رکھا اور ہمیشہ ناچیز کو عزت دی اور میرا خیال رکھا مجھے تعلیم کے حصول کے لیے ملک سے باہر جانا پڑا تو رابطہ منقطع ہو گیا لیکن دل اور دماغ میں آپ ہمیشہ رہے میں ہمیشہ آپ±کی شخصیت کے حوالے سے دوستوں اور محفلوں میں ذکر کرتا رہتا کیونکہ آپکی شخصیت نہ بھولنے والی شخصیت تھی کافی عرصہ گزر جانے کے بعد مجھے ریاض ملک صاحب سے ایک کام کے سلسلے میں رابطہ کرنا تھا تو میں نے نواز کھوکھر صاحب کو فون کیا آپ نے اسی وقت مجھے ریاض ملک کا نمبر دیا اور کہا کہ میرا نام لے لینا یا پھر مجھے بتانا میں خود بات کر لوں گا لیکن بعد میں ضرورت ہی نہ پڑی اور آپ ہمیشہ مجھے کہتے کہ کوئی کام± ہو تو ضرور بتانا ! میں آج بھی نواز کھوکھر کو ایک ہیرو مانتا اور سمجھتا ہوں کیونکہ آپ دراصل انسانیت کے دوست اور ہمدرد تھے آپ±کی وفات سے جھاں غرباء کو نقصان ہوا وہاں ایسے تمام افراد پریشانی غم و افسوس میں مبتلا ہو گے جن کے مسائل کا حل نواز کھوکھر کے در سے ہوتا تھا جنھیں شفقت اور محبت ملتی خدا تعالئی آخرت کی تمام تر منزلیں آسان کرے انھیں جنت الفردوس کا مکین بنا? آپ کے لواحقین پسماندگان کو یہ حادثہ برداشت کرنے اور سہنے کی توفیق عطا فرما? آپ کی چاہنے والوں بالخصوص پیر فاروق بہاولحق شاہ جیسے پیارے دوستوں و احباب نے نواز کھوکھر مرحوم کے حوالے سے تعزیتی تقاریب منعقد کیں اور معلوماتی مضامین لکھ کر تعلق اور دوستی کا حق ادا کیا جو قابل قدر اور قابل تحسین ہے جس کی جتنی بھءحوصلہ افزائی کی جا? کم ہے خدا انھیں اس کا اجر دے آمین

ای پیپر دی نیشن